بھٹکل 08؍ جنوری2022(فکروخبرنیوز) کرناٹک حکومت کی جانب سے جمعہ کی رات دس بجے سے پیر کے دن صبح پانچ تک نافذ ویکنڈ کرفیو کا اثر آج بھٹکل میں نظر آیا۔ اسکول پوری طرح بند ہیں۔ ضروری اشیاء کی دکانیں کو کھلی رکھنے کی اجازت ہے لیکن اس مرتبہ بھی اس کی زد میں کپڑے کی تاجر آگئے۔ فکروخبر نے آج نافذ کرفیو کی صورتحال جاننے کے لیے مختلف علاقوں اور محلوں کا دورہ کیا۔
شہر کے پرانے علاقہ کا بازار جو بھٹکل کا سب سے بڑا اور پرانا بازار مانا جاتا ہے ، جہاں خریداری کے لیے نہ صرف بھٹکل بلکہ مضافاتی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں وہ پوری طرح بند ہے۔ بازار کا چکر کاٹنے کے بعد کورونا کے پہلے اور دوسرے لاک ڈاؤن کی یاد تازہ ہوگئی۔ شہر کے دوسرے علاقوں میں بھی کپڑوں اور دیگر دکانیں بھی پوری طرح بند ہیں۔
سڑکوں پر لوگوں کی چہل پہل بھی دوسرے دنوں کے مقابلہ میں کم ہے۔ جگہ جگہ پولیس کھڑی ہیں، کئی راستوں پر بریگیڈ بھی لگا ئے گئے ہیں ۔ سڑکوں پر نکلنے والوں سے پولیس وجہ دریافت کررہی ہیں۔
کل رات دس بجنے سے قبل ہی شہر میں پوری طرح سناٹا چھاگیا تھا، آٹھ بجے کے بعد پولیس اور میونپسل کی گاڑیاں کرفیو کے بارے میں اعلان کرتی نظر آئیں۔
فکروخبر نے کئی لوگوں سے بات چیت کی، کچھ نے کیمرے کے سامنے آنے سے انکار کیا لیکن اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ویکنڈ کرفیو پر اپنی برہمی ظاہر کی۔ انہوں نے بعض دکانوں کو کھلے رکھنے پر اعتراض جتایا۔ ان کا ماننا ہے کہ کورونا پر قابو پانے کے لیے گذشتہ لاک ڈاؤن کی طرف لاک ڈاؤن ہونا چاہے ورنہ اس پر قابو پانا مشکل ہے۔ بعضوں نے ان الفاظ میں خیالات کا اظہار کیا کہ حکومت کو یہ سوچنا چاہیے کہ اس طرح کرفیو نافذ کرنے سے عوام پر کیا اثر پڑتا ہے۔ تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مزدوروں ، آٹو ڈرائیورں اور کپڑے تاجروں کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔ گذشتہ مرتبہ بھی کپڑے کے تجارت پر بڑا گہرا اثر پڑا تھا اور اس مرتبہ بھی کپڑے کے تاجر اس کی زد میں ہیں۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ جہاں جہاں کورونا کے معاملات زیادہ ہیں وہیں لاک ڈاؤن یا کرفیو ہونا چاہیے ، کسی ایک علاقہ یا شہر میں کورونا کے معاملات بڑھنے سے دوسرے علاقوں یا شہروں میں لاک ڈاؤن یا کرفیو نافذ کرنے کو کسی بھی صورت میں صحیح نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے حکومت کو اس فیصلہ پر نظرثانی کرنے کی بھی مانگ کی۔
Share this post
