بھٹکل 17/ دسمبر 2019(فکروخبرنیوز) پچھلے دنوں دستور مخالف قانون سی اے بی کے لوک سبھا سے پاس ہونے کے بعد ہر طرف سے حکومت کو شدید مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلباء کے ساتھ پولیس کی مارپیٹ اور اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور ملک کے دیگر یونیورسٹیوں میں طلباء کے احتجاج کے بعد ملک کے گوشے گوشے میں احتجاجات ہورہے ہیں۔ لوگ سڑکوں پر نکل کراپنے غصہ کا اظہار کررہے ہیں اور حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی بھی کی جارہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کالے قانون کے خلاف اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اقلیتوں کے ساتھ ہیں۔مرکزی حکومت کی طرف سےلائے جارہے اس شہریت قانون کو این آر سی سے جوڑ کر بھی دیکھا جا رہا ہے جس سے کئی طرح کے خدشات جنم ہو رہے ہیں، حالیہ کچھ مہینوں میں مرکزی حکومت کی جانب سے جو رخ اختیار کیا گیا ہے اور ایک طرح سے مسلم مخالف ایجنڈہ نافذ کئے جارہے ہیں اس سے نہ صرف مسلم طبقہ بلکہ سیکولر ذہنیت رکھنے والا ہر شخص فکر میں مبتلا ہے ، ایسے حالات میں ہر ہندوستانی اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے سڑکوں پر اتر رہاہے لیکن اس کے ساتھ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ایسے حالات میں رجوع الی اللہ کی سخت ضرورت ہے اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئے حالات کے پرامن ہونے کے لیے دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔ انہی حالات کو دیکھتے ہوئے بھٹکل کے قاضی صاحبان نے جملہ ائمہ مساجد کے سے فجر کے ساتھ ساتھ مغرب یا عشاء میں بھی قنوتِ نازلہ پڑھنے کا اہتمام کرنے کی گذارش کی ہے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کے نبی ﷺ بھی مشکل حالات میں قنوتِ نازلہ کا اہتمام کیا کرتے تھے، علماء کرام اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ بتلاتے ہیں کہ دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے میں اس سے بڑی مدد ملتی ہے۔ کل سے شہر کے تقریباً جملہ مساجد میں قنوتِ نازلہ کا اہتمام کیا جارہا ہے۔
Share this post
