بھٹکل 24/ اپریل 2020(فکروخبر نیوز) لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا قید خانہ کے مانند ہوکر رہ گئی ہے۔ گھروں سے باہر نکلنے کے لیے ایک طرف حکومتی قوانین تو دوسری طرف غیر سرکای تنظیمیں اور ماہرین کے مشورے، ہر طرف سے ایک ہی آواز آرہی ہے کہ اپنے گھروں میں رہیں ہرگز باہر کا رخ نہ کریں۔ انہی ایام میں رمضان المبارک کی بابرکت ساعتیں شروع ہوچکی ہیں۔ امسال رمضان کے جتنے ایام حکومتی ہدایات کے مطابق گذریں گے اس میں گذشتہ رمضان کی ساعتیں ہر ایک کو یاد آئیں گی۔ رمضان کے شروع ہونے سے قبل ہی اس ماہ کے لیے تیاریاں زوروں پر چلتی ہیں۔ رمضان میں استعمال میں آنے والی اشیاء کی خریداری کے ساتھ ساتھ رمضان گذارنے کے لیے ہر ایک لائحہ عمل بھی تیار کرتا ہے۔پھر جب رمضان شروع ہوجاتا ہے تو عبادت میں انہماک دیکھنے کو ملتا ہے۔ بہت سے لوگوں کا معمول ہے کہ وہ رمضان کی اکثر ساعتیں مسجدوں میں گذارتے ہیں، باجماعت نماز اور پورے شوق وذوق کے ساتھ بیس رکعات تراویح کا اہتمام، ذکرو اذکار، دعا اور قرآن کریم کی تلاوت میں اپنے اوقات صرف کرنا، اس کے ساتھ ساتھ تاجر حضرات اس ماہ میں اپنی تجارت کے فروغ کے لئے نت نئے طریقے آزمایا کرتے تھے۔ بازاروں میں چہل پہل، محلوں اور گلیوں میں بچوں کا شور، بعد عصر ہی سے افطاری کی تیاریاں اور اس کے لیے قسم قسم کے کھانیں تیار کرنا اور خریدنا، یہ سب کچھ ختم ہوگیا ہے، لاک ڈاؤن نے یہ سب رونقیں ختم کردیں اور انسان اس وقت کے انتظار میں ہے کہ کب یہ وبا ختم ہوجائے اور زندگی کی رونق دوبارہ شروع ہوجائے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم ان مبارک ساعتوں میں اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوکر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں گے اور سچی پکی توبہ کرکے اس کے بتائے ہوئے طریقہ پر زندگی گذارنے کا عزمِ مصمم کریں گے۔
Share this post
