بھٹکل میں جب مسائل پیش آئے تو کانگریس کے لیڈران غائب تھے

ضلع پنچایت ممبر کیرلا میں تھے تو مقامی رکنِ اسمبلی بھی شہر سے باہر تھے۔ عوام ہم کو رہنما مان کر ووٹ ڈالتی ہے اگر ایسے سنگین مسئلہ کے موقع پر ہم ان کا ساتھ نہیں دیں گے تو کون دے گا، اگر میں یہ سوچ لوں کہ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں ہار گیا اس وجہ سے میں لوگوں کے مسائل پوچھنے نہ جاؤں تو پھر لیڈر ہونے کا مطلب نہیں، اسی وجہ سے میں نے اس دن بھی انہدامی کارروائی کے موقع پر اپنے بس میں جتنا ہوسکالیڈران سے بات کی اور ضلع انچارج وزیر دیش پانڈے سے بھی گفتگو کرکے ان کا فون اے سی کے حوالے کیا مگر ان کی ہدایت کے باوجود انہدامی کارروائی جاری رہے بلکہ زیادہ ہی ہوگئی ۔انہوں نے اس موقع پر سخت لہجے میں کہا کہ جے ڈی ایس پارٹی حال ہی میں بھٹکل کے ہورلی سال میں کندایہ افسران کے ہاتھوں انہدامی کارروائی کی پرزور مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کو فوری بحال کریں اور زمین وہاں کے رہائشی افراد کے نام کرے، اگر اسی طرح برسوں سے رہ رہے افراد کے گھر خالی کرتے رہیں تو لوگوں کو سمندر میں جاکر رہنا ہوگا،انہوں نے اس موقع پر اعلان کہ اسی مطالبہ کو لے کر 17اپریل بروز جمعہ ایک احتجاجی جلوس نکالتے ہوئے حکومت کے نام یادداشت پیش کریں گے اور اس احتجاجی ریلی میں ضلع کے تمام جے ڈی ایس لیڈر اورربہت بڑی تعداد میں عوام شرکت کریں گے اس کے علاوہ انہوں نے اس موقع پر عوام سے بھی اپیل کی کہ پارٹی وغیرہ الگ رکھ کر اپنے مسائل کے حل کے لئے خاموش رہنے کے بجائے اس جلوس میں شرکت کرکے اپنے مسائل کو حکومت کے سامنے رکھیں۔ اس پریس کانفرنس میں جے ڈی ایس کے تمام مقامی لیڈران شریک تھے۔ 

Share this post

Loading...