بھٹکل سمیت ملک بھر میں منائی گئی آج عیدالفطر ، بھٹکل عیدگاہ میں مولانا عبدالعلیم ندوی کا فکر انگیز خطاب

bhatkal, bhatkal eid, bhatkal eidul fitr, moulana abdul aleem khateeb nadwi, moulana abdul aleem nadwi bayan, jamia masjid bhatkal, jamia islamia bhatkal, moulana ilyas nadwi bhatkali, bhatkal moulana, karnataka, news, kartakaka news, karnataka eid, eidul fitr,

اگر کوئی طاقت ظلم کرتی ہے تو ویسے ہی برباد ہوگی جس طرح فرعون ، قارون اور نمرود برباد ہوا 

ذمہ داران کو فیصلہ کرتے وقت ذاتی مفاد کے بجائے ملت کے مفاد کو مدنظر رکھنا چاہیے

اپنی ذات اور نظریے کے اختلاف کی وجہ سے اداروں کو توڑدیا تو ہم سے بڑا مجرم کوئی نہیں

نوجوانوں کے اخلاق بگڑگئے تو ان کا دین اور ہمارا مستقبل برباد ہوگیا

بھٹکل 22؍اپریل 2023 (فکروخبرنیوز) حالات بڑے نازک ہیں ، ہمیں اپنی عقل و بصیرت کو قائم رکھتے ہوئے شریعت کی روشنی میں پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہیے ، جذباتی فیصلوں کے بجائے سوچ سمجھ کر اپنےذمہ داران کی نگرانی اور علماء کے رائے مشورے سے آگے بڑھنا چاہیے اور ذمہ داران  کو چاہیے کہ وہ فیصلہ کرتے وقت ذاتی مفاد اور ترقی کے بجائے ملت کے مفاد اور ترقی کو مدنظر رکھیں۔ اس کے خلاف جانے پر ہمیں قوم اور تاریخ معاف نہیں کرسکتی۔ ان باتوں کا اظہار امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم ندوی نے عیدالفطر کے پیغام میں دیا۔ وہ بھٹکل عیدگاہ میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے مخاطب تھے۔ مولانا نے اپنے عید کے پیغام میں کہا کہ اختلاف زندہ قوموں کی نشانی ہے ، رائے ، اجتہاد اور حالات پر تجزیہ ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے ، کسی کی رائے سے ہماری رائے مختلف ہے تو یہ سوچنا ٹھیک نہیں وہ قوم اور دین کا دشمن ہے  اور نہ یہ تصور کرنا چاہیے کہ  وہ غلط ہے، غلط ہم بھی ہوسکتے ہیں۔ ہمیں اپنے دل کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنوں کے ساتھ ساتھ اپنے مقابل کو بھی قبول کریں۔ مولانا نے قوم اور خصوصاً اداروں میں اتحاد کو قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقتی چیزیں آتی جاتی ہیں اور قوم پر اس کا اثر نہیں رہتا۔   قوم کی طاقت اس کے متحد رہنے میں ہے ۔وقتی مسائل کے لیے اپنے اتحاد کو پارہ پارہ نہ کریں ، اپنے اداروں کو نہ توڑیں اور اپنے قوم کے خلاف بغاوت کا بیج نہ بوئیں ۔  مولانا نے کہا کہ جس اتحاد کو اسلاف نے اپنی قربانیوں اور جن اداروں کو اپنے محنت سے قائم رکھتے ہوئے ہم تک صحیح حالت میں پہنچایا ہے اگر ہم نے اپنی ذات ، اپنے نظریے اور اپنی رائے کے اختلاف کی وجہ سے اداروں کو توڑدیا اور ملت کو بانٹنے کا کام کیا تو ہم سے بڑا مجرم کوئی نہیں ہوسکتا۔ مولانا نے صبر کا دامن مضبوطی سے تھامنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ رائے کے اختلاف پر ہمیں صبر کرنا چاہیے اور اسی طرح حالات پر بھی ہمیں صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ہم نفرتوں کا جواب محبت سے دیں اور تکلیف دینے والوں اور پریشان کرنے والوں کو معاف کریں۔ ہم گالی کا جواب پیار سے ، سخت الفاظ کا جواب نرمی سے اور دشمنی کا جواب محبت سے دیں۔

مولانا نے حالات کی روشنی میں کہا کہ حالات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ ظلم کبھی ٹکتا نہیں ہے، اس کے لیے دوام نہیں ہے۔ ایک نہ ایک دن اس کا خاتمہ ضرور ہونا ہے۔ ہمیں اللہ پر یقین رکھنا چاہیے اور اپنے جذبات کو کنٹرول میں رکھنا چاہیے۔ اگر کوئی طاقت ظلم کرتی ہے تو ویسے ہی برباد ہوگی جس طرح فرعون ، قارون اور نمرود برباد ہوا۔  

مولانا نے نوجوانوں کو مخطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے آپ کو آزاد نہ سمجھیں ، اپنے آپ کو بنانے کی فکریں اور اپنے اعمال کو درست کریں اور کوئی ایسا اقدام نہ کریں جس سے والدین اور قوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔ کیونکہ نوجوان قوم کا مستقبل ہے، ان کے صحیح رہنے کی صورت میں ملت صحیح رہے گی اور اسے عزت ملے گی۔ اگر ان کے اخلاق بگڑگئے تو آپ کا دین کو برباد ہوگیا اس کے ساتھ ساتھ ہمارا مستقبل بھی برباد ہوجائے گا۔

Share this post

Loading...