بھٹکل 10 جولائی 2022( فکرو خبر نیوز) بھٹکل سمیت پورے ساحلی علاقے اور ملک بھر میں آج عید الاضحی کی دوگانہ ادا کی گئی۔ جامع مسجد بھٹکل ، خلیفہ جامع مسجد اور دیگر جمعہ مساجد میں دوگانہ کا اہتمام کیا گیا ۔ مسلمانوں نے عید کے پہلے دن اللہ کے راستے میں جانوروں کی قربانیاں پیش کر حقیقی قربانیاں پیش کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ جامع مسجد بھٹکل کے منبر سے مولانا عبد العلیم خطیب ندوی نے اپنے عید کے پیغام میں مسلمانوں کو قربانیوں پر ابھارا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزماتا ہے اور کامیاب بندے وہ ہیں جو دین میں کمپورامائز کیے بغیر اللہ کی جانب سے لی گئی آزمائشوں پر کھرے اترتے ہیں اور ہر چیز میں دین اور شریعت کو مقدم رکھ کر زندگی گذارتے ہیں۔
مولانا نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی کی دو صفات بہت ہی نمایاں تھیں ،ایک اللہ پر یقین اور دوسری صفت قربانی ، ان کی پوری زندگی انہی دو صفات کے گرد گھومتی ہے۔ بادشاہِ وقت کے سامنے انہوں نے ڈنکے کی چوٹ حق بات کہی اور اللہ کے حکم کے سامنے اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔
مولانا نے کہا کہ ہر زمانہ میں اچھے لوگوں کو ظالم بادشاہوں اور دشمنوں سے آزمایا جاتا ہے ، سچے اور جھوٹوں میں تفریق کے لیے اللہ تعالیٰ آزماتا ہے اور یہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے لیے قربانی پیش کرتا ہے اور کون قربانی نہیں دیتا۔ حقیقی قربانی یہ ہے کہ اللہ کے دین کے لیے اپنی جان ، دولت ، عہدہ ، اولاد حتی کہ اپنی جان تک کا نذرانہ پیش کرنے کی نوبت آئے تو اس سے بھی دریغ نہ کیا جائے ۔ مولانا نے اسی تناظر میں کہا کہ وہ زندہ رہنا بھی کیا زندہ رہنا ہے کہ ہم دین میں کمپورامائز کرنے کے لیے تیار ہوجائیں اور غیروں کے قانون کو اپنے اوپر مسلط کرلیں۔
مولانا نے تاریخ کی روشنی میں بتایا کہ ظلم ہمیشہ نہیں رہتا ہے۔ ایک نہ ایک دن ظالم کا خاتمہ ہوجاتا ہے ، اگر ہم نے یہ سوچ لیا کہ ہمیں ملک میں تابع بن کر رہنا ہے تو سمجھ لیجئے کہ ہمارا دین رخصت ہوگیا۔ ہمیں اپنے اندر جھانکنے کی ضرورت ہے اور ہر چیز کو شریعت کے دائرہ میں لینے کی ضرورت ہے۔
مولانا نے اپنی اولاد کی فکر طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ آج تعلیم کے نام پر بے دینی اور شرک عام کیا جارہا ہے۔ مولانا نے بڑے درمندانہ انداز میں کہا کہ اللہ کے لیے دنیا کی ڈگریوں اور نوکریوں کے لیے کفریہ کلمات زبان سے نہ نکالیے ، اس زندگی کا ہمیں حساب دینا ہے اور جب موت آجائے گی تو یہ ڈگریاں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔
شہر کے دیگر جمعہ مساجد سے بھی خطباء نے مسلمانوں کو سنتِ ابراہیمی کو زندہ کرتے ہوئے اپنے دین اور ایمان کی حفاظت کے لیے ہر طرح کی قربانیوں پر ابھارا۔
Share this post
