بھٹکل :  سی اے اے، این آر سی او راین پی آر کے خلاف بھوک ہڑتال

وزیر اعلیٰ کوبھیجا گیا میمورنڈم ،  ریاست میں این پی آر کا پرزور بائیکاٹ کا اعلان 

بھٹکل 12/ مارچ 2020(فکرو خبر نیوز)   15 اپریل سے حکومتِ کرناٹک نے بھی این پی آر لاگو کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے خلاف ریاست کے مختلف تعلقوں میں آواز اٹھائی جارہی ہے اور لوگوں سے اپیل کی جارہی ہے کہ کسی بھی صورت میں این پی آر کو لاگو نہ ہونے دیا جائے۔ دوسری طرف احتجاجات منعقد کرکے اس اعلان کو واپس لینے کے لیے حکومت پر دباؤ بنایا جارہا ہے۔ وی دی پیپل آف انڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی بھٹکل تعلقہ یونٹ کے تحت مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی زیر نگرانی تحصیلدار دفتر کے باہر آج بھوک ہڑتال کرتے ہوئے دھرنا دیا گیا جس میں بھٹکل کے کثیر لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے این پی آر کی مخالفت میں اپنا احتجاج درج کرایا۔ اس موقع پرتحصیلدار کے توسط سے ایک یادداشت پیش کی گئی جس میں این پی آر کو لاگو کرنے کی صورت میں عوام کو ہونے والی پریشانیوں کا ذکر کیا گیا۔ یاداداشت میں کئی طبقات کا ذکر کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ان کے پاس کاغذات ہی نہیں ہیں تو وہ کہاں سے دکھاپائیں گے اور اس صورت میں انہیں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑے گی۔ یادداشت کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ہم اس امید کے ساتھ آپ کو یہ یادداشت پیش کررہے ہیں کہ آپ ریاست میں این پی آر کو لاگو ہونے نہیں دیں گے۔ 
    جناب عنایت اللہ شاہ بندری نے یاداداشت پیش کرنے قبل اپنے پرجوش لہجہ میں کہا کہ پورے ہندوستان میں احتجاجات منعقد کررہے ہیں لیکن حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔ اس بیج کرناٹکا میں اب اسمبلی چل رہی ہے اس دوران کرناٹک کے ہر تعلقہ میں احتجاج کرکے حکومت  سے درخواست کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ این پی آر کو لاگو کرنے کا فیصلہ واپس لے۔ انہوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ سنسیکس اگر حکومت کرتی ہے تو ہم اس کی مخالفت نہیں کرتے لیکن اس کے ساتھ این پی آر ہوگا تو ہم اس کی ضرور مخالفت کریں گے۔ 
    مولانا خواجہ معین الدین صاحب ندوی نے کہا کہ ملک میں امن وسکون ہونا چاہیے لیکن حکومت نے جن قوانین کو لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے یہاں کے رہنے والوں کے حقوق سلب ہوجائیں گے، اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ امن وامان قائم کرے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک دوسروں ملکوں کے مقابلوں کے میں ترقی میں آگے بڑھتے چلے ہیں اور یہ تب ہی ممکن ہے جب امن وامان قائم رہے گا۔ 

    مجلس اصلاح وتنظیم کے صدر جناب ایس ایم پرویز نے کہا ہے کہ ان قوانین کے حوالہ سے کہا کہ ہم اس کے خلاف اس وقت کھڑے رہیں گے جب تک یہ واپس نہیں لیے جاتے۔ انہو ں نے عوام سے درخواست کی کہ اس طرح وہ ساتھ دیتے رہیں گے تو یہ سلسلہ جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔ 

اس موقع پر سابق صدر تنظیم اور انجمن کے صدر جناب مزمل قاضیاصاحب نے کہا کہ ہم کسی قوم کے لیے نہیں لڑرہے ہیں بلکہ ہندوستان کے شہریو ں کے لیے لڑرہے ہیں ان دستور میں دئیے گئے حقوق کے لیے لڑرہے ہیں۔ 
    جناب ڈاکٹر حنیف شباب صاحب نے کہا کہ ہم نے یہاں ہزاروں کی تعداد کی میں لوگوں کو جمع نہیں کیا ہے بلکہ ریاست میں بیک وقت اس طرح کے پروگرامات منعقد ہوئے ہیں جس سے ہم حکومت کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ شہریوں کے درمیان بٹوارہ کیے جانے والے قانو ن کو حکومت فوری طور پر واپس لے او راگر حکومت اس قانون کو واپس نہیں لے لیتی تو اس طرح کا یہ احتجاج جاری رہے گا۔ 
    واضح رہے کہ یہ بھوک ہڑتال صبح سے منائی جارہی ہے۔ مختلف اداروں کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ عوام کی ایک بڑی تعداد نے وہاں پہنچ کر اپنا احتجاج درج کرایا اور حکومت سے ان کالے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ 

واضح رہے کہ یہ بھوک ہڑتال صبح سے منائی جارہی ہے۔ مختلف اداروں کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ عوام کی ایک بڑی تعداد نے وہاں پہنچ کر اپنا احتجاج درج کرایا اور حکومت سے ان کالے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ 

Share this post

Loading...