بھٹکل 02/ فرو ری 2020(فکروخبر نیوز) سی اے اے، این آر سی، این پی آر اور ای وی ایم کے تعلق سے حقائق بیان کرنے کے لیے ایک عظیم الشان پروگرام بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب سے بھٹکل اکیڈمی کے میدان میں آج دوپہر تین بجے منعقد کیا گیا۔ پروگرام میں کثیر تعداد میں عوام نے حصہ لیتے ہوئے اس کے خلاف اپنا غصہ درج کرایا اور اس کالے قانون کو فوری طور پر واپس لینے کی بھی مانگ کی۔ مقررین نے اس کالے قانون کے نقصانات گناتے ہوئے اسے صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک مخالف قرار دیا اور اس کے ذریعہ سے پیدا ہونے والے امکانات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ پروگرام میں بہوجن کرانتی مورچہ کے قومی صدر جناب وامن مشرام اور مسلم کرانتی مورچہ کے قومی صدر اور آل انڈیا مسلم پرنسل لاء بورڈ کے رکن مولانا عبدالحمید صاحب نے شرکت کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
جناب وامن مشرام میں اپنی پوری تقریر میں ای وی ایم مشین کے حقائق پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور فوری طور پر اس کو ختم کرتے ہوئے بلٹ پیپر کے طرز پر صاف وشفاف انتخابات کرائے جانے کی بات کہی۔ انہو ں نے کہا کہ ای وی ایم مشین میں جس طرح کی گڑبڑی کیے جانے کے امکانات ہیں اسے مسترد نہیں کیا جاسکتا جبکہ بلٹ پیپر میں اسطرح کے کوئی خدشات نہیں ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے اس کالے قانون کی منظوری کی بنیاد اسی اے وی ایم مشین کی گڑبڑی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب ان مشینوں میں ہیرا پھیری نہیں ہوتی تو آج نریندرمودی سرکاری کی اکثریت نہ ہوتی اور جب نریندر مودی سرکا کی اکثریت نہ ہوتی تو یہ کالا قانون پاس نہ ہوتا۔ انہوں نے ای وی ایم کے گھوٹالے میں بی جے پی کے ساتھ ساتھ کانگریس کو بھی برابر کا ذمہ دار قرار دیا اور اپنے دلائل میں ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی ان دلیلوں کا حوالہ دیا جنہوں نے سپریم کورٹ میں ای وی ایم مشینوں پر سوال کھڑے کرتے ہوئے منموہن جی کی سرکار کو ای وی ایم گھوٹالے کی بدولت وجود میں آنے والی سرکارقرار دیا۔ انہو ں نے اس معاملہ کی بھی وضاحت کی جب ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے ای وی ایم پر سوال کھڑے کیے اور لال کرشن اڈوانی نے رتھ یاترا نکالنے کا پروگرام بنایا تو کانگریس ہی نے انہیں چپ کرایا اور یہ ساز باز ہوئی تھی کہ 2004اور 2009کے انتخابات تو ہم جیتے تھے، 2014اور 2019کے انتخاب آپ جیت لینا ہے اور انہوں نے اس بات کو پسند نہیں کیا کہ ای وی ایم گھوٹالہ کی خبر عوام تک پہنچ پائے۔
مسلم کرانتی مورچہ کے قومی صدر اور آل انڈیا مسلم پرنسل لاء بورڈ کے رکن مولانا عبدالحمید صاحب نے اپنے خطاب میں ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور صرف خدا کے خوف جینے کی نصیحت کی۔ مولانا نے کہا کہ کسی کو بھی ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جو سازشیں رچی جارہی ہیں وہ عنقریب ختم ہونے والی ہیں۔ انہو ں نے سی اے اے کو صرف شہریت کا مسئلہ قرار نہیں دیا بلکہ کہا کہ یہ مذہب سے بھی نکالنے کی گھناؤنی سازش ہے جس سے ہم سب کو واقفیت ہونی ضروری ہے۔ انہو ں نے اس ملک کی آزادی میں مسلمانوں کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا آر ایس ایس کے چالوں کو سمجھنے اور اس کاگہرائی کے ساتھ مطالعہ کرنے پر بھی زور دیا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج ہم لوگ اسے صحیح طور پر سمجھ نہیں پائے ہیں۔
ان کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو ملک مخالف قرار دیتے ہوئے سماج میں صحیح طرح سے بیداری لانے پر زور دیا۔
اسٹیج پر مجلس اصلاح وتنظیم کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ دیگر تنظیموں کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔
Share this post
