بھٹکل : مسجد منیری کے شبینہ مکتب میں بیک وقت تین طلبہ نے حفظ کی تکمیل کی

بھٹکل: یکم جولائی 2021( فکرو خبر نیوز) شہر کے حنیف آباد علاقہ میں واقع مسجد منیری میں آج بیک وقت تین حفاظ مولوی عبدالعلیم ابن محمد سلیم کندنگوڑا محمد معوذ ابن محمد اسلم ولکی اور معن ابن مولانا احمد بائدہ ندوی  نے حفظ کی تکمیل کی۔

اس مناسبت سے فکروخبر نے مختلف علماء اور ذمہ داران سے بات کی تو انہوں نے اس سلسلہ میں ہمیں یہ باتیں بتائیں۔ 

 مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی اس مدت میں ان حفاظ نے حافظ قرآن بننے کا ارادہ کیا اور اللہ نے ان کے لئے راستے ہموار کئے۔ مولانا نے حفظ قرآن کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ آج اسکول کے طلباء حافظ قرآن بننے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ ایک خوش آئند قدم ہے اور اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح شبینہ مکاتب میں حفظِ قرآن کا سلسلہ چل پڑا جس کو مزید مستحکم کرنے کی فکریں ہم سب کو کرنی چاہیے۔

استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ آج بھٹکل میں حفظ قرآن کے دو ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ چھ سال کی مدت میں حفظ قرآن مکمل کرکے محمد ابن مناظر حسن شوپا نے کم عمری میں حفظِ قرآن بننے کا ریکارڈ توڑ دیا تو دوسری طرف شبینہ مکتب میں بیک وقت تین طلباء نے حفظ قرآن کی تکمیل کی۔ مولانا نے مزید کہا کہ انسان حافظ قرآن بننے کے لئے اپنا تھوڑا سا وقت قربان کرے تو اللہ تعالیٰ اس نعمت سے  بہت جلد اسے سرفراز فرمائے گا۔ اس دور میں کسی کا کوئی بہانہ قابلِ قبول نہیں ہے۔ نہ عمر کا بہانہ کام آتا ہے اور نہ مصروفیت کا۔ بس آپ کو تھوڑا سا وقت حفظِ قرآن کرنے کے لیے فارغ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مغرب سے عشاء تک کا وقت بھی اگر کوئی فارغ کرے تو ایک سال میں حفظِ قرآن کی سعادت سے سرفراز ہوسکتا ہے ۔ مولانا نے الحاج محی الدین منیری رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا محمد اقبال صاحب موٹیا ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور محترم جناب حافظ عبدالقادر صاحب ڈانگی تینگن گنڈی کی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان حضرات نے کوششیں کیں اور آج اللہ تعالیٰ اس کے ثمرات دکھا رہے ہیں۔

جامع مسجد بھٹکل کے امام و خطیب مولانا عبد العلیم ندوی نے شہر کی مساجد میں حفظ قرآن کے سلسلہ کو جاری کیے جانے پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کسی مسجد میں حفظ قرآن کے درجات شروع ہورہے ہیں اور کسی مسجد میں کسی کا تکمیل قرآن کیا جارہا ہے۔ آج قرآن کے الفاظ کی حفاظت کے لیے زیادہ سے زیادہ حفاظ پیدا کرنے اور اس کے معانی و مطالب کی حفاظت کے لیے علماء پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ ماہر القادری صاحب اپنے زمانہ میں قرآن مجید سے ہورہی بے رغبتی پر اپنے درد کا اظہار ایک نظم میں کیا ،، وہ آج بھٹکل میں قرآن مجید کے حفظ کے سلسلہ میں ہورہی کوششیں دیکھتے تو خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس پر بھی ایک نظم ترتیب دیتے۔

اس موقع پران تینوں حفاظ کے استاد امام مسجد مولانا احمد بائدہ ندوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماشاء اللہ تینوں نے بہت ہی پابندی کے ساتھ اپنے حفظ کا سلسلہ جاری رکھا۔ لاک ڈاؤن کے زمانہ میں جب گھروں سے نکلنا دشوار تھا تو انہوں نے فون کے ذریعہ اپنا سبق سنایا۔

فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی نے بھی ان تینوں حفاظ اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس نعمت کے حصول پر اللہ کا شکر ادا کرنے کی ترغیب بھی دلائی۔ اسی طرح امام مسجد مولانا احمد بائدہ ندوی کی کوششوں کا بھی تذکرہ کیا اور انہیں خصوصی مبارکباد پیش کی۔

مولانا نعمت اللہ عسکری ندوی نے کہا کہ حفظِ قرآن کے سلسلہ میں اس طرح کی کوششیں جاری رہنی چاہیے۔ آپ کوشش کیجئے اور ارادے کیجئے اللہ تعالیٰ آپ کی نسلوں میں حفاظ کا ایک سلسلہ شروع فرمائے گا۔

قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالرب ندوی نے قرآن مجید کی تصحیح پر زور دیا۔

جناب اسلم ولکی صاحب نے فکروخبر کو بتایا کہ اسی طرح والدین کی تھوڑی سی کوشش  سے ان کے بچے بھی حافظِ قرآن بن سکتے ہیں۔ انہوں نے لاک ڈاؤن کے ان ایام سے فائدہ اٹھانے کی بھی گذارش کی ۔

Share this post

Loading...