بھٹکل میں مچھلی مارکیٹ منتقلی معاملہ؟ اتنی پیچیدگیاں کیوں؟

بھٹکل: یکم اپریل 2021(فکروخبرنیوز) میونسپل کے اعلان  کے مطابق آج سے بھٹکل میں نئی مچھلی مارکیٹ مچھلی  کاروبار کے لیے کھول دی گئی لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ خریدار وہاں پہنچنے کے بعد مچھلی فروخت کرنے والے ندارد تھے۔ جس وقت  خریدار نئی مچھلی مارکیٹ کا رخ کررہے تھے اس وقت پرانی مچھلی مارکیٹ میں زندہ باد کے نعرے لگائے جارہے تھے۔ دراصل آج صبح کے اوقات میں رکن اسمبلی سنیل نائک پرانی مچھلی مارکیٹ کو جاری رکھنے کے سلسلہ میں ایک جذباتی بیان دیتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ پچاس، ساٹھ سال سے قائم مچھلی مارکیٹ کو ہم منتقل نہیں ہونے دیں گے ، اس کے لیے بحیثیتِ رکن اسمبلی کے ہر طرح کا تعاون کرنے کی یقین دہانی کی اور کہا کہ اگر اس کی مرمت میونسپل کی جانب سے نہیں کی جاتی ہے تو پھر وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ 
نئی اور پرانی مچھلی مارکیٹ میں کیا فرق ہے؟ 
نئی مچھلی مارکیٹ صفائی اورستھرائی کا لحاظ رکھتے ہوئے تعمیر کی گئی ہے۔ مچھلی فروخت کرنے والوں کے لیے الگ سے کاؤنٹر بنائے گئے ہیں اور پانی نکاسی کے لیے ہر طرح کی سہولت ہے۔ وہاں پہنچنے کے بعد مچھلیوں رکھنے کے لیے بنائے کاؤنٹر سے پانی اس طرح سے نکلے گا جس سے مچھلیاں فروخت کرنے والوں کو تکلیف ہوگی اور نہ خریداروں کو۔ صفائی اور ستھرائی میں آسانی کے لیے عمدہ گرینیٹ نصب کیے گئے ہیں، اس مارکیٹ کے آغاز کے لیے لوگ انتظار میں تھے اور بار بار یہ سوچ رہے تھے کہ کب خستہ حال مارکیٹ سے چھٹکارا ملے گا جہاں پانی نکاسی کا معقول نظام نہیں ہے اور چلنے اور پھرنے کے لیے اس قدر پریشانی کہ اللہ کی پناہ! اپنے کپڑوں کو سمیٹتے ہوئے گذرنے پر مجبور، وہاں پہنچنے کے بعد بھاؤتاؤ کریں کہ اپنے کپڑے سنبھالیں۔ زمین مسطح نہ ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ پانی کھڑا ہے اور اس پانی میں کتنے ہزار جراثیم موجود ہیں اس کا اندازہ خورد بین سے بھی لگایا جانا ممکن نہیں۔ جب شہر میں نئی مچھلی مارکیٹ کا افتتاح ہورہا ہے تو ہر ایک دوسرے سے کہتا تھا کہ اب مچھلیاں ہائی ٹیک فیش مارکیٹ میں فروخت کی جائیں گی اور پرانی مچھلی مارکیٹ میں ہورہی پریشانیوں سے نجات مل جائے لیکن آج جس طرح نئی مچھلی مارکیٹ کے آغاز کے وقت پرانی مچھلی مارکیٹ میں جو کچھ پیش آیا وہ تصویر کا دوسرا رخ پیش کررہا ہے۔ 
تصویر کا دوسرا رخ کیا ہے؟
سال 2018 میں شہر میں نئی مچھلی مارکیٹ کا شاندار افتتاح ہوا، اس موقع پر بھٹکل کو پاک وصاف رکھنے کے لمبے چوڑے دعوے کیے گئے۔ خود رکن اسمبلی سنیل نائک نے شہر کو صاف ستھرا  رکھنے کے پس منظر میں کہا تھا کہ کہ اب جگہ جگہ مچھلیاں فروخت کرنے والوں کو سمجھا بجھاکر نئی مچھلی مارکیٹ منتقل کرنے کا کام ہم سب کو کرنا ہے لیکن آج شاید انہیں یہ بات یاد نہیں رہی کہ انہوں نے نئی مچھلی مارکیٹ کے افتتاح پر اپنی خوشی کا اظہار کیا تھا اور آج وہ خود پرانی مچھلی مارکیٹ کو منتقل نہ کرنے کے حق میں ہیں۔ 
اتنی پیچیدگیاں کیوں؟ 
میونسپل حکام نئی مچھلی مارکیٹ میں کاروبار شروع کرنے سرکلر جاری کرنے کے بعد وہاں کاروبار شروع ہونے پر مزید سہولیات فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے، ایک کروڑ سے بھی زائد رقم خرچ کرکے تعمیرشدہ نئی مچھلی مارکیٹ کو استعمال میں لانا اس وجہ سے بھی ضروری ہے پرانی مچھلی مارکیٹ میں ہورہی پریشانیوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے نئی مچھلی مارکیٹ تعمیر کی گئی ہے۔ اب تعمیر کو دو سال سے زائد عرصہ گذرنے کے باجود یہاں کارروبار شروع نہیں ہوسکا۔ 
مچھلیوں کا کاروبار کرنیوالے اپنی پریشانیاں بیان کررہے ہیں، اہم شاہراہ کے توسیعی کام کے بعد سڑک پار کرنے کو لے کر ہورہے امکانات اور خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ 
اب عوام کرے تو کیا کرے۔۔۔۔۔۔۔؟ 
عوام میں بھی دو طرح کے لوگ نظر آرہے ہیں، کچھ لوگ میونسپل کے اس اقدام کی سراہنا کررہے ہیں اور گندگی اور تعفن سے نجات ملنے والے اس اقدام پر خوش ہیں لیکن بعض لوگ منتقلی کو لے کر اپنی ناراضگی کا اظہار اس انداز میں کررہے ہیں کہ پرانی مچھلی مارکیٹ کو بحال رکھا جائے اور نئی مچھلی مارکیٹ بھی شروع کی جائے۔ اس درمیان یہ بات بھی گردش کررہی ہے کہ جب پرانی مچھلی مارکیٹ کو بند نہیں کیا جائے گا تو نئی مچھلی مارکیٹ میں کاروبار ہونے کے امکانات ہی نہیں ہے۔ کیونکہ مچھلیوں کا کاروبار کرنے والے ہی اس بات پر مصرہیں کہ پرانی مچھلی مارکیٹ کو بحال رکھا جائے، جب کاروبار کرنے والے خود نئی مچھلی مارکیٹ جانے کے لیے تیار نہیں ہیں تو مچھلیاں خریدنے کے لیے نئی مچھلی مارکیٹ جاکر عوام کیا کرے گی؟
عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھٹکل کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے اپنا ہر ممکن تعاون پیش کرے اور حالات کے پیشِ نظر جس طرح کے فیصلے لیے جاتے ہیں ان پر عمل کرکے ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت پیش کرے۔ 

 

Share this post

Loading...