اور اسی طرح ایک خوبصورت افتتاحی نشست بعد نمازِ عصر مسجد کے وسیع و عریض دامن میں سجائی گئی ۔ اس موقع پر کئی شہر بھٹکل کے کئی علماء کرام نے پرانی یادوں کو تازہ کیا، اور اس مسجد کی اولین حالت سے لے کر گذرتے ایام کے ساتھ آنے والے حالات اوردیگر مراحل کا تذکرہ کیا۔
مسجدوں سے جڑیں اور اللہ کی رحمت سے مستفید ہوں : مولانا عبدالباری ندوی
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد بھٹکل کے امام وخطیب او رمہتمم جامعہ اسلامیہ مولانا عبدالباری ندوی دامت برکاتہم نے کہا کہ اللہ کی رحمت سے خود کو جوڑنے کے لیے مسجد سے نسبت ضروری ہے، اس کے بغیر اللہ کی رحمت سے ہم مستفید نہیں ہوسکتے ۔ برکتیں اور رحمتیں سب سے پہلے مسجد میں اترتی ہیں پھر اس کے بعد شہروں اور محلوں میں تقسیم ہوتی ہیں لہذا اللہ کی رحمت سے خود کو مستفید کرنے کے لیے مسجدوں سے اپنا تعلق مضبوط کرنا ضروری ہے۔ مولانا موصوف نے اپنے بیان میں مسجد سے اپنا تعلق مضبوط کرنے پرزور دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے ایک عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی ہے اور وہاں صاف صفائی کرنے کا اہتمام کرتی تھی ، چنانچہ جب وہ عورت مسجد میں نظر نہیں آنے لگی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے اس عورت کے متعلق دریافت فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب ملا کہ وہ عورت انتقال کرگئی ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر تشریف لے گئے اور ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قبر پر تشریف لے جاکر اس کی جنازہ کی نماز پڑھی ۔ اس عورت کو یہ مقام اس وجہ سے ملا کہ اس کی نسبت سے مسجد سے تھی۔ مولانا نے مزید کہا کہ مسجد سے نسبت پر اللہ کے نزدیک وہ مقام ملنے والا جس کے بارے میں انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔
منافق کبھی مسجد کے تعمیر میں حصہ نہیں لے سکتا: مولانا الیاس ندوی
مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی کے جنرل سکریٹری واستاد تفسیر مولانامحمد الیاس ندوی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کی تعمیرمیں حصہ لینا اس کے اہلِ ایمان میں ہونے کی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صاف طور پر ارشاد فرمایا کہ مسجدوں کو آباد رکھنے کی وہی لوگ فکر کرتے ہیں جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور مسجد کی تعمیر کرنے والوں کو جیتے جی اس بات کی خوشخبری حاصل ہوجاتی ہے کہ وہ منافق نہیں ہوسکتا کیونکہ منافق بقیہ اعمال تو کرسکتا ہے لیکن مسجد کی تعمیر میں وہ حصہ نہیں لے سکتا اور اگر لینے کا بھی ارادہ کرے تو اللہ تعالیٰ ایسے اسباب پیدا فرماتا ہے کہ وہ مسجد کی تعمیر میں حصہ چاہتے ہوئے بھی نہیں لے پاتا ۔ مولانا نے کہا کہ اللہ نے روزہ کے متعلق ارشاد فرمایا کہ روزہ رکھو اور زکوٰۃ کے متعلق یہ حکم دیا کہ زکوٰۃ ادا کرولیکن نماز کے تعلق سے اللہ نے نماز کو قائم کرنے کا حکم دیا جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ نماز خود بھی پڑھو اور دوسروں کو بھی اس کی دعوت دو ، اللہ کی مسجدوں کو آباد کرنے کی کوشش کرو ،اللہ تم کو اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی آباد رکھے گا۔ مولانا نے بڑے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر معاملہ میں اچھے سے اچھے ہوتے جارہے ہیں لیکن دین کے معاملہ میں ہم پیچھے ہٹتے جارہے ہیں۔دعوت میں نہ آنے پر اور کسی دوسری محفل میں شرکت نہ کرنے پر انسان شکایتیں کرتا ہے لیکن اسی شخص کے مسجد میں نہ پہنچنے پر نہ تو افسوس ہوتا ہے اور نہ ہمیں اس بات کی فکر ہوتی ہے کہ اس شخص کو اللہ کے گھر آنے کی دعوت دی جائے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین رکعت کے چھوٹنے یا تکبیر اولی اور صف اول کے چھوٹنے پر بھی ایک دوسرے کی تعزیت کیا کرتے تھے۔ آج ان باتوں کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ پہلے دس بجے جامع مسجد میں جتنے لوگ پہنچتے تھے آج بارہ بجے بھی اتنے لوگ نہیں پہنچ رہے ہیں۔ بارہ بجے جتنے لوگ پہنچتے تھے آج اذان کے وقت بھی اتنے لوگ نہیں پہنچ پارہے ہیں۔ ہماری نسلوں میں نماز کی اہمیت اور اس کی عظمت اور پابندی باقی رکھنے کے لیے ہمیں اذان پر مسجد پہنچنا ضروری ہوجائے گا ، تب جاکر ہماری نسل پہلی صف میں نماز کا اہتمام کرنے والی بن جائے گی۔ مولانا موصوف نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ اخلاقی اعتبار سے جتنے بھی معاملات ہیں ان سب کا حل یہ ہے کہ ہمارااکثر وقت مسجدوں میں گذرے ۔ آج ہمارا وقت مسجد میں نہیں گزرتا جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہمارا وقت بے کار اور لایعنی چیزوں میں صرف ہوتا ہے۔
مسجدوں کا تعلق کعبۃ اللہ سے ہوتا ہے : مولانا محمد خواجہ معین الدین مدنی
قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل اور استاد حدیث مولانا محمد خواجہ ندوی مدنی نے کہا کہ مسجدوں کا تعلق کعبۃ اللہ سے ہوتا ہے اور اللہ کے رسول اللہ علیہ وسلم جب تک مکہ میں رہے مسجد حرام میں نماز ادا کرتے رہے لیکن جب ہجرت فرماکر مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو سب سے پہلے مسجد تعمیر فرمائی ۔ اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مسجدوں کی کیا اہمیت ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ مسجدوں کی صاف صفائی اور اس کے تعلق سے فکریں کرنے کی ذمہ داری محلہ والوں کی ہے ۔
شاذلی مسجد بھٹکل کی قدیم آٹھ مساجد میں سے پانچویں مسجد ہے : مولانا اقبال ملا ندوی
قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا محمد اقبال ملا صاحب نے بھٹکل کی مسجدوں کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہاکہ قدیم بھٹکل میں آٹھ مسجدیں تھیں جن میں اس شاذلی مسجد کا پانچواں نمبر آتا ہے او ریہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ یہاں مرکز کسی کے مشورے سے قائم نہیں ہوا بلکہ جب بھٹکل میں جماعت آئی تو ان کو یہ جگہ بہت اچھی لگی اور اس جماعت نے اپنے قیام کے لیے اسی جگہ کا انتخاب فرمایا ،اسی وقت سے اس کو مرکز کا نام دیا گیا اور اس وقت سے آج تک یہ تبلیغی مرکزہے ۔ اس موقع پر استاد فقہ وادب مولانا عبدالرب ندوی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ملحوظ رہے کہ اس موقع پر لوگوں کا ایک جم غفیر موجود تھا جو شہر کے تبلیغی مرکز سے اپنے تعلق کے اظہار کا ثبوت پیش کررہا تھا۔واضح رہے کہ مسجد کی تعمیر میں بطور مزدور کا م کرنے والے کئی غیر مسلم بھائیوں کوخصوصی انعامات سے بھی نوازا گیا۔اور اُن محسنوں کو بھی یاد کیا گیا جو اول دن سے جماعت کے عہدوں پر فائز رہ کر مسجد کا خیال رکھتے رہے ۔
پھر ہوئی گولڈ اسمگلنگ: منگلور ایر پورٹ پر دو افراد گرفتار
منگلور 29؍ اکتوبر (فکروخبرنیوز) منگلور انٹر نیشنل ایرپورٹ کے کسٹم افسران کی جانب سے دو افراد کو غیر قانونی طور پر سونا لانے کے الزام میں گرفتارکیے جانے کی واردات کل پیش آئی ہے۔ گرفتار شدہ افراد کی شناخت حنیف (50) اور بشیر (35) مقیم کاسرگوڈ کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ افسران نے ان کے پاس سے ترپن لاکھ روپئے مالیت کا سونا ضبط کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دبئی سے بذریعہ ایر انڈیا ایکپریس منگلو رپہنچنے والے مذکورہ مسافروں نے شیمپو ، کریم اور توتھ پیسٹ میں سونا چھپا یا ہوا تھا۔ تلاشی کے دوران افسران نے ترپن لا کھ کا سونا ضبط کرتے ہوئے مذکورہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
شرپسندوں نے ایک اور شخص کا بری طرح قتل کردیا
منگلور 29؍ اکتوبر (فکروخبرنیوز) چند شرپسندوں کی جانب سے دیر رات گئے ایک شخص کو تیز دھار ہتھیار سے قتل کرنے کے بعد فرارہونے کی واردات پیش آئی ہے۔ مقتول کی شناخت وجیش (29) مقیم شیوا نگر کی حیثیت سے کرلی گئی جو بطور سوپروائزر تعمیراتی کام کیا کرتا تھا۔ اطلاعات کے مطابق چند شرپسند پچھلے کئی روز سے مذکورہ شخص کی حرکات پر نظر رکھے ہوئے تھے ۔ موقعہ پا کر رات قریب دیڑھ بجے تیز ہتھیار سے اس کا قتل کرنے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب رہے۔ وجیش کے جسم پر زخم کے گہرے نشانات پڑنے کی وجہ سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقعۂ واردات پر اس نے اپنی آخری سانس لی ۔ پولیس کے مطابق مذکورہ شخض پر کئی دوسرے قتل کے معاملات ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 2011میں اس کے بہنوئی اپیندرا اور روڈی شیتر مروگیش کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام اس پر لگایا گیا ہے۔ وجیش کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے وینلاک اسپتال منتقل کی گئی ہے ۔ کاوور پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرلیا ہے۔
Share this post
