بھٹکل کے مغنیوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی ادارہ ادب اطفال کی کامیاب کوشش

 

بھٹکل و اطراف بھٹکل کے مغنیوں پر مشتمل بن رہی ہے ایک جمعیت (یونین)

بھٹکل :23نومبر2019(پریس ریلیز)آپ ہی ہیں جو اردو کو سب سے زیادہ فروغ دے رہے ہیں،آپ ہی کے ذریعے گھر گھر اردو کے چرچےہیں۔آپ ہی کے ذریعے بچے بچے کی زبان پر اردوکے الفاظ چڑھتے ہیں،آپ اردو کی خدمت کرکے دراصل دین کی خدمت کررہے ہیں اس لیے کہ دین اسلام کا بہت بڑا سرمایہ اردو زبان میں ہے۔۔اب ہمیں پرانے شعراء کا کلام نئے طرز و طریقے اور دلوں کو مسحور کردینےوالے اندازمیں پڑھنا چاہیے تاکہ ان گویوں کا بےوزن ،ادب سے خالی اور غیر معیاری کلام کا زور کم ہوجائے۔۔*

   کچھ اس طرح کا اظہار ادارہ ادب اطفال کے ذمہ دار مولانا عبداللہ دامداابوندوی کل مٶرخہ ٢٤ ربیع الاول ١٤٤١ھ بروز جمعہ شب عبیدالرحمن رکن الدین کی تلاوت سے شروع ہوئی نشست میں پھول کی مولاناعبدالباری لائبریری میں بھٹکل و اطراف کے مغنیوں کے درمیان کررہے تھے۔۔اس اہم محفل میں خاص بات یہ طے ہوئی کہ اب مغنیوں اور نغمہ سازوں کی بھی ایک ایسی جمعیت بنے گی جس میں بچوں کو آواز و لہجے کے طریقے،آوازوں کے انداز و آہنگ سکھائیں گے اور وقتا فوقتا ادبی وشعری نشستیں منعقد ہوں گی ساتھ ہی ساتھ سوشل میڈیا پر حاوی ہونے کے لیے اور اپنے فن کو دنیا بھر میں عام کرنے کے لیے ایک اسٹوڈیو کا آغاز بھی کیا جائے گا۔۔

یہ کام ان شاءاللہ ادارہ ادب اطفال کے زیر اہتمام ہوگا۔۔

کل کی محفل کی اہم بات مولوی زفیف شنگیری کا خصوصی ورک شاپ تھا جس میں انھوں نے اپنے جمع کیے گئے ایک سو ستر سے زیادہ ترنم کی قسموں کو بیان کرتےہوئے ایک ہی نظم کو دس سے پندرہ انداز سے پڑھ کر سنایا اور لوگوں کو اپنے اس باکمال فن سے حیران و ششدر کردیا۔۔

پھر ان سے مختلف سوالات پوچھے گئے جس کے انھوں نے تشفی بخش جوابات دیا اور اپنے کامیاب تجربےکوکھل کر اپنے ہم عصر فن کاروں کو بتایا۔۔

اس موقع پر ایک اور گلوکار اور اپنے فن میں ماہر جناب نوفل دامودی بھی تھے۔انھوں نے بھی اپنے فن کا بھرپوراظہارکیا۔۔

پھر منتخب مغنیوں نے مختلف شعراءکا کلام سنا کر محفل کوخوب گرمایا۔۔اسکول ومدارس کےطلبہ وفارغین کے فن کا یہ سنگھم رات پاونے بارہ تک چلتا رہا اور ہرایک اس سےخوب محظوظ ہوا۔۔

خصوصی طور پر عبداللہ برماور،انس ابوحسینا،نصیر طاہر باپو،زیان شریف،دانش شنگیٹی،خضر حاجی فقیہ،رازی ایس ایم،حسن سدی باپا،ھود سدی باپا،عمیر حافظ،عبداللہ عتبان،ماعز ایم جے،صفوان وغیرہ نے بہت عمدہ کلام پیش کیا۔۔

بھٹکل کے نوجوان شاعر مولوی انیس بھٹکلی نے اپنے ہمت افزا تاثرات پیش کیے اور اپنا کلام بھی سنایا۔آخر میں مولانا مدثر محتشم کے تاثرات سے نشست اختتام پذیر ہوئی جس میں انھوں نے خصوصی طور پر بچوں کو ادارےسے جڑے رہنے اور اس کام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور ادارہ کی کاوشوں کو خوب سراہا۔۔پھول کے اہم رکن مولوی نصیر طاہر باپو نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔۔

امید کی جارہی ہے کہ یہ جمعیت علم و ادب کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کرے گی اور دین وادب کے فروغ کے لیے اپنی بھرپور خدمات پیش کرے گی۔۔

کچھ دنوں بعد ان شاءاللہ اس کی حتمی کمیٹی اور جمعیت کے نام کا اعلان ہوگا۔۔

Share this post

Loading...