بھٹکل : ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کو کمزور قرار دینا کھلی سازش ، جماعتِ اسلامی ہند کی جانب سے منعقدہ عوامی پروگرام میں مقررین نے کہا ، مسلمانوں کو خوف کھانے کی ضرورت نہیں

jamat e islami hind bhatkal program

بھٹکل 04؍ اگست 2022(فکروخبرنیوز) جماعت اسلامی ہند کی جانب سے آج آمنہ پیلس کے ہال میں لاتحزن انّ اللہ معنا (غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے) کے عنوان پر منعقدہ عوامی پروگرام میں مقررین نے موجودہ حالات میں مسلمانوں کی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے زندگی گذارنے کی نصیحت کی۔ پروگرام کی صدارت امیرِ حلقہ جماعتِ اسلامی ہند ڈاکٹر سعد بیلگامی صاحب نے کی اور مہمانِ خصوصی کے طور پر سکریٹری جماعت اسلامی ہند کرناٹک ڈاکٹر طٰہٰ متین صاحب اور امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل واستاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے شرکت کی اور موجودہ حالات میں مسلمانوں کو مایوسی سے باہر آنے کی تاکید کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی عظیم ذمہ داریوں کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی۔

اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر سعد بیلگامی نے کہا کہ حالات سے ڈرنا مسلمان کی شان نہیں ہے ، اس کی تاریخ ہی نہیں ہے کہ وہ کسی سے ڈرا ہے۔ انہوں نے قرآنی آیات کی روشنی میں کہا کہ مسلمانوں کو حالات پر صبر کرتے ہوئے خوداعتمادی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی سے بھی خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ یقین پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ ظلم کی تاریخ بہت مختصر ہوا کرتی ہے، اس سے بڑھ کر مسلمانوں کو اسلام پر مکمل گامزن ہوتے ہوئے گناہوں سے اجتناب کرنا وقت کا تقاضا ہے، کیونکہ گناہوں کے رہتے ہوئے اللہ کی مدد شاملِ حال نہیں ہوسکتی۔

مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے کہا کہ حالات کا رونا رونے کے بجائے مسلمانوں کو اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ موجودہ حالات میں مسلمان کمزور نہیں ہے بلکہ ان کے پاس ابھی ایمانی طاقت اور قوت ہے ، انہوں نے مسلمانوں میں کمزوری کا ڈھنڈورا پیٹے جانے کو انہوں نے ایک بڑی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی باتیں پھیلا کر مسلمانوں کو حقیقت میں کمزور کرنے کی کوششیں اور ان کی ہمتیں پست کرنے کی پوری منصوبہ بندی ہوچکی ہے اور اس کی طرف بڑی تیز رفتاری کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر طٰہٰ متین صاحب نے بھی مسلمانوں کو اپنے اندربلند ہمتی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان پر ہر طرح کے حالات آئے لیکن انہوں نے جس صبرواستقلال سے کام لیا وہ صفات ہمیں اختیار کرنی چاہیے۔ آج مسلمانوں کو اپنے معاشی حالات بہتر بنانے کی فکرتو سوار ہے لیکن اپنی قوم و ملت کے لیے کچھ کرگذرنے کا عزم ان میں موجود نہیں ہے۔ وہ عیش وآرام کی زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے بہتر سے بہتر اشیاء کی فراہمی کے لیے کوششیں بھی کرتے ہیں، انہیں کوئی واسطہ نہیں ہے کہ ملک اور دنیا کی حالات میں کیا تبدیلی واقع ہورہی ہیں۔

Share this post

Loading...