بھٹکل :  مسجد امام ابوحنیفہ میں فجر کی نماز کی پابندی کرنے والے بچوں کے درمیان سائیکلیں تقسیم کی گئیں

بھٹکل:  یکم مارچ 2020(فکروخبر نیوز) بھٹکل کی تاریخ میں بہت سے دینی اور دعوتی پروگرام منعقد ہوچکے ہیں لیکن ساٹھ روز تک فجر کی نماز کے باجماعت اہتمام پر بچوں کی ہمت افزائی کرتے ہوئے ان کے درمیان سائیکلیں تقسیم کرنے کا اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے۔ یہ پروگرام مسجد ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ میں منعقد کیا گیا جہاں کے شبینہ مکاتب کے طلباء کے درمیان بارہ سائکلیں تقسیم کی گئیں۔ خاص بات یہ رہی ہے کہ سائیکلیں تقسیم کرنے کے دوران بچوں کے خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا۔ بچوں کے چہرے خوشی سے کھل رہے تھے اور وہ سائیکل ملنے کے مقابلہ میں اس بات پر زیادہ خوش ہورہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فجر کی نماز باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائی۔ 
    اس موقع پر شہر کے مشہور عالم دین مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ یہ بھٹکل کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے جس میں چھوٹے بچوں کی دین کی بنیادوں کھڑا کرنے کی کوشش کی گئیں۔عوام کا کہنا ہے کہ ان چیزوں سے اخلاص پیدا نہیں ہوتا بلکہ سائیکل کے لالچ میں بچے نماز کی پابندی کرتے ہیں۔ لیکن یہ چیز ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ اخلاص اور للہیت پہلے دن سے نہیں آتی۔ بعد میں وہ چیز عادت بن جاتی ہے اور پھر اللہ تعالیٰ اسی کو اخلاص میں بدل دیتے ہیں۔ مولانا نے نماز کی اہمیت اور باجماعت نماز کی فضیلت پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بچپن میں نماز کی پابندی کرانے پر یہی بچے بڑے ہونے کے بعد ان کے اندر نماز کے متعلق اتنی فکر آجائے گی پھر کسی بھی حالت میں ان کی نماز چھوٹنا تو درکنار، جماعت بھی فوت نہیں ہوگی اوراس کی مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ہماری اس طرح کی ترغیب دلانے سے ہمارے پیسہ ضائع نہیں ہوگا بلکہ یہ قیامت آنے والی نسلوں میں ایمان کی بقا کا سبب بن سکتا ہے۔ مولانا نے مسجد کے ذمہ داروں اور وہاں کے امام مولانا قیس ندوی کو بھی مبارکبادی پیش کی۔ 
    استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد انصار خطیب ندوی نے اس طرز کو دیگر شبینہ مکاتب کو بھی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کے اندر شوق پیدا کرکے انہیں مسجد سے قریب کیا جاسکے۔ کیونکہ ترغیب دلانے سے بچوں کے اندر شوق پیدا ہوجاتا ہے اور وہ شوق انہیں اس کام کے کرنے پر ابھارتا ہے۔
اس موقع پر مسجد کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ محلہ اور آس پاس کے محلہ کے ذمہ داران اور عوام بھی موجود تھے۔ 

Share this post

Loading...