بھٹکل میں پورے جوش وخروش کے ساتھ منائی جارہی ہے عیدالأضحیٰ

bhatkal, eidul azha, bhatkal eidul azha, moulana abdul aleem nadwi, jamia masjid bhatkal, bhatkal eid,

اپنے نفس کو کچلنے ، انانیت کو ختم کرنے اور جذبات کو دبانے کا نام ہے قربانی : مولانا عبدالعلیم ندوی 

بھٹکل 29؍ جون 2023 (فکروخبرنیوز) بھٹکل میں آج پورے مذہبی جوش وخروش کے ساتھ عیدالأضحی کی دوگانہ ادا کی گئی۔ بارش کے موسم کے پیشِ نظر جامع اور جمعہ مساجد میں نماز کا اہتمام کیا گیا جہاں خطباء نے مسلمانوں کو عیدِ قرباں کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جانوروں کی قربانی کے ذریعہ اپنے نفس کو قربان کیے جانے کا جذبہ پیدا کرنا چاہیے۔

جامع مسجد بھٹکل کے منبر سے مولانا عبدالعلیم ندوی نے ولولہ انگیز خطاب کیا جس میں انہوں نے پورے درد کے ساتھ مسلمانوں کو ملک کے موجودہ حالات میں قربانی کا جذبہ پیدا کرنے ،  انہیں آپسی رشتہ مضبوط کرنے اور اللہ کے احکامات کے سامنے خود کو سرنگوں کرنے کا پیغام دیا۔

مولانا نے کہا کہ دراصل قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانیوں کی یاد تازہ کرتی ہے اور اپنے محبوب ترین چیز کو اللہ کے راستے میں قربان کیے جانے کا جذبہ پیدا کرنے کا پیغام دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کا عمل ہر مذہب میں کسی نہ کسی حیثیت سے پایا جاتا ہے یہاں تک کہ بعض مذاہب میں انسانوں تک کی قربانی دی جاتی تھی لیکن اسلام نے اسے صحیح رخ دیا اور جانوروں کو اللہ کے راستے میں قربان کرتے ہوئے اپنی محبوب ترین کو قربان کرنے کا حکم دیا۔

مولانا نے قربانی پرکیے جانے والے ایک اشکال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قربانی اللہ کے حکم سے کی جاتی ہے اور جس مقصد کے لیے جس چیز کو پیدا کیا جاتا ہے اس چیز سے وہ مقصد حاصل ہونا چاہیے۔ لہذا جانور کا اللہ کے حکم سے قربانی کرنا یہ اس جانور کے لیے بھی اعزاز ہے اور مسلمانوں کو بھی اللہ سے تقرب حاصل کرنے ذریعہ بھی۔ مولانا نے اس پس منظر میں کہا کہ مسلمانوں کی جان کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے اور لنچگ اور دوسرے ناموں پر اسے جان سے ماردیا جارہا ہے لیکن انسان سے ہمدردری پیدا ہونے کے بجائے جانوروں سے ہمدردی پیدا کی جارہی ہے اس بات کو سمجھے بغیر جانور کو قربان ہونے کے لیے ہی پیدا کیا گیا ہے ۔ مولانا نےکہا کہ انسان کی عظمت اور اس کا تقدس ہر چیز سے بڑھا ہوا ہے اور اللہ نے اسے یہ شرف اور عزت بخشی ہے۔ مولانا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ایمان والوں کی قدر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے ان کی عزتوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے اور انہیں پریشان کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ، اپنی حسد کی آگ کو بجھانے کے لیے ان پر طرح طرح کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ دراصل قربانی اپنے نفس کو کچلنے ، انانیت کو ختم کرنے اور جذبات کو دبانے کا نام ہے۔

مولانا نے امت کو صحیح قربانی پر آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ حالات بھی اس کا تقاضہ کررہے ہیں ، دینی احکامات پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں اور اسے اجنبی بناکر پیش کیا جارہا ہے ، شریعت میں تبدیلی کے نعرے لگائے جارہے ہیں اور ایمان پر قائم رہنے کا جذبہ لے کر آگے بڑھنے والے مسلمان کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، اسے پریشان کیا جارہا ہے اور اسے حوالات تک میں بند کیا جارہا ہے ، ان حالات میں ہمارے اندر نفس اور وقت کو قربان کرنے کا جذبہ پیدا ہونا چاہیے۔ مولانا نے بغیر دینی تعلیم کے عصری تعلیم دلانے پرسنگین نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے ایمان کو بدنام کرکے اور اخلاقی گراوٹ کے ساتھ عصری تعلیمی میدان میں آگے بڑھایا جائے گا تو ایسے افراد اسلام اور مسلمانوں کے خادم ہونے کے بجائے ان کے لیے ناسور بن جائیں گے اور ایسے ہی لوگوں کے ذریعہ اسلام پر طرح طرح کے شکوک وشبہات پیدا کرکے اسے بدنام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ جس کا آج مشاہدہ ہورہا ہے۔

آخرمیں مولانا نے حادثات اور اللہ کی طرف سے آنے والی آزمائشوں پر غوروفکر کی دعوت دیتے ہوئے اپنے عملی زندگی میں تبدیلی پیدا کرنےاور اسے صحیح اسلامی راستے پر ڈالنے کی بھی نصیحت کی۔

Share this post

Loading...