ملک کے موجوہ حالات سے ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں

مولانا نے انبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام اور مختلف انبیاء علیھم السلام کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے حالات آنے پر اسی کو اسوہ بنانے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ جن حالات میں انہوں نے قربانیاں پیش کیں کی ہیں اس وقت ان کی شدید مخالفت کی گئی ، حتی کہ بعض انبیاء کو ملک بدر کیا گیا اور انہیں طرح طرح کی تکالیف دیتے ہوئے ان کی قربانیوں پر پانی پھیرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے ایسے حالات میں جس طرح قربانیاں پیش کیں وہ ہمارے لیے اسوہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ لہذا ہمیں ان کی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اس کے لیے تیار ہونا چاہیے۔مولانا تاریخ کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا ملک کے موجودہ حالات سے ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ، فیصلے ہمارے خلاف آسکتے ہیں ، کوششیں اور محنتیں ہوسکتی ہیں لیکن ہم ہر وقت قربانی پیش کرنے کے لیے تیار ہوجائیں تو لاکھ کوششیں بھی مسلمانوں کا کچھ بگاڑنہیں سکتی۔ مولانا نے اپنے پورے خطبہ میں اسی بات پر سب سے زیادہ زور دیا کہ دین کی بنیاد پر ہم اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہوجائیں اور اپنی زندگی کو احکامات الٰہی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔ مولانا موصوف نے جانوروں کی قربانی کے آداب بیان کرتے ہوئے پورے امن امان کے ساتھ اس سنت کو ادا کرنے پر زور دیا اور نصیحت کی کہ ہمارے کسی بھی عمل سے برادرانِ وطن کے جذبات مجروح نہ ہونے پائیں اور انہیں کسی بھی طرح کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی طرح اس موقع پرخواتین پردہ کا لحاظ رکھیں اوراس بات کی کوشش کریں کہ ہم سے کوئی خلافِ شرع کام نہ ہوں۔ خلیفہ جامع مسجد بھٹکل میں مولانا خواجہ معین الدین اکرمی ندو ی نے قربانی کا پیغام دیتے ہوئے ہمیں ہر طرح کی قربانی پیش کرنے کی نصیحت کی۔ بھٹکل کے دیگر جمعہ مساجد میں بھی عیدالأضحی کی دوگانہ ادا کی گئی ۔ شہر کے بیچوں بیچ واقع تنظیم جمعہ مسجد میں مولانا محمد انصار ندوی مدنی نے دوگانہ کی نماز پڑھائی۔ دوگانہ کے بعد ملاقاتوں کا منظر قابلِ دید رہا۔ 

DSC 0025

DSC 0083

DSC 0078

DSC 0047

Share this post

Loading...