بھٹکل : دونوں جماعتوں کا اتحادالحمدللہ اپنے منزل کی جانب گامزن

Bhatkal, Bhatkal jamatul muslimeen, jamatul muslimeen bhatka, markazi khaleefa jamtul muslimeen bhatkal, jamatul muslimeen, bhatkal, ittihad,
علماء ، عمائدین اور تجار کی خصوصی نشست میں کئی اہم امور پر ہوا تبادلۂ خیال
بھٹکل16؍ نومبر2023 (فکروخبرنیوز) شہر میں قائم جماعت المسلمین بھٹکل اور مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل کے اتحاد کے سلسلہ میں بین الجماعتی کمیٹی کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلہ میں بیشتر سفارشات اور تجاویز کو دونوں جماعتوں کی جانب سے منظوری بھی حاصل ہوچکی ہے۔ بس اب چند ہی باتیں باقی ہیں جو بھی ان شاء اللہ باہم مشورے سے حل کی جائیں گی۔ ان باتوں کا اظہار بین الجماعتی کمیٹی کے کنوینراور مشہور عالمِ دین مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے آج صبح گیارہ بجے مذکورہ کمیٹی کی جانب سے جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد میں منعقدہ مشاورتی نشست میں کیا جس میں علماء ، عمائدینِ شہراور تجاربڑی تعداد میں مدعو تھے۔ مولانا نے اتحاد اور اتفاق کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد اللہ کا حکم ہے اور اس کو قائم کرنے اور ایک پلیٹ فارم کے تحت بھٹکل کے مسلمانوں کو جوڑنے کے لیے کوششیں کرنے والوں سے اللہ کتنے خوش ہوں گے اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ ہمارے آباء واجداد میں بہت سے ایسے احباب گذرچکے جنہوں نے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی کوششیں کیں آج ان کی روحیں کتنی خوش ہوں گی۔ مولانا بین الجماعتی کمیٹی کے تحت منعقدہ نشستوں کی تفصیلات بھی سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کے نمائندوں کے مل بیٹھنے کے بعد پہلی بات یہی رکھی  گئی تھی کہ ان میٹنگوں میں دونوں طرف سے کھلے ذہن کے ساتھ اتحاد کے لیے کوششیں کی جائیں گے۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مدد ہورہی ہیں اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ مولانا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے جماعت المسلمین بھٹکل کا ہزار سالہ اجلاس محرک بنا اور اس کے انعقاد کے لیے جس طرح دونوں جماعتوں کے افراد نے ساتھ دیا اور ایک جماعت کا نہیں بلکہ پورے بھٹکل کا جلسہ بنایا اور جلسہ کے انعقاد کے بعد جس طرح عوام کے ذہن میں اتحاد کے لیے کوششیں کیے جانے کا عندیہ ملا وہ بیان سے باہر ہے۔ اس کے بعد سے کوششیں شروع ہوگئیں اور محض  اللہ کی مدد اور نصرت سے وہ آگے بڑھتی چلی گئیں اس پر ہم سب کو اللہ تعالیٰ ہی کا شکر بجالانا چاہیے۔ مولانا نے کہا کہ اس میں میرا اور آپ کا بلکہ کسی بھی جماعت کا کسی کا عمل کا دخل نہیں بلکہ آج تک جتنی کوششیں ہوئیں ہیں اور اس کے لیے جس طرح کا ماحول سازگار ہوا وہ بھٹکل پر اللہ کا خاص کرم اور انعام اور محض فضلِ خداوندی ہے۔ مولانا نے جماعت ایک ہونے پر اس کے ذریعہ حاصل ہونے والے معاشرتی فوائد بھی گنائے۔
شہر کے بزرگ علماء میں مولانا محمد صادق اکرمی ندوی نے کہا کہ ان کوششوں کو قائم کرنے رکھنے کے لیے ہرفرد کو اپنی طرف سے تعاون پیش کرنے کی ضرورت ہے اور جس طرح کی کوششیں اب تک ہوئیں ہیں اسے ہم سب باقی رکھنے کے لیے کوشاں رہیں۔
مولانا عبدالعظیم قاضیا ندوی نے بھی اب تک کی گئی کوششوں پر اپنی مسرت کا اظہار کیا اور ان کوششوں کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔
مولانا سے قبل امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے آپسی اتحاد اور اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کو اسی وجہ سے اہمیت دینی چاہیے کہ یہ اللہ کے احکامات کا ایک حصہ ہے چاہے اس میں اپنا ظاہری نقصان ہی کیوں نہ ہورہا ہے۔ مولانا نے کہا کہ اللہ کے لیے جھکنے والوں اور اس سلسلہ میں پیش آمدہ مسائل اور رکاوٹوں پر صبر کرنے والوں کے لیے اللہ کی طرف سے عزت اور رفعت کا وعدہ ہے۔ اللہ کی رضا اور ملت کے مفاد کے خاطر جو قربانیاں پیش کی جائیں گی اللہ ایسے لوگوں کے لیے اتنی ہی بلندی عطا کرے گا۔
مولانا ایمن صاحب قمری ندوی  نے کہا کہ دشمن ہماری طاقت کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے لہذا ہر مسلمان میں اتحاد کے تعلق سے شعور پیدا ہونا چاہیے اور اس کا احساس ہر ایک میں پیدا کرنا چاہیے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ آپسی اتحاد میں ہی وہ طاقت کا جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی چیز نہیں کرسکتی اور اس کے بغیر قوموں کی ترقی بھی ممکن نہیں۔
اس موقع پر وقفۂ سوالات بھی دیا گیا جس میں حاضرین نے کئی اہم امور پر اپنی مفید آراء یش کیں۔ جس پر بین الجماعتی کمیٹی غور کرے گی اور پھر دونوں جماعتوں کی انتظامیہ میں اس کو پیش کرکے ان کی منظوری حاصل کی جائے گی۔
اس نشست میں پانچوں مرکزی اداروں کے عہدیداران اور اکثر اراکین کے علاوہ  شہر کے علماء، عمائدین اور تجار بڑی تعدا میں موجود تھے۔جن کی تعداد دیڑھ سو سے زائد تھی ۔ دوگھنٹے مسلسل چلنے والی یہ نشست بڑے خوشگوار ماحول میں چلیں اور حاضرین نے بین الجماعتی کمیٹی کوششوں کی سراہنا کی اور اپنا ہر طرح سے تعاون دینے کی یقین دہانی کی۔ گویا زبانِ حال سے سب بیک زبان کہہ رہے تھے کہ آگے بڑھتے جائیے ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
استقبالیہ کلمات جناب اسماعیل جوباپو نے اورشکریہ کلمات مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد نے پیش کیے ، نظامت کے فرائض مولانا محمد طلحہ ندوی اور مولانا اسماعیل انجم ندوی نے انجام دئیے اور جلسہ کی صدارت جناب ماسٹر شفیع صاحب شاہ بندری  نے فرمائی۔
مولانا محمد صادق ندوی کی دعا پر یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا ۔ حاضرین کے لیے پرتکلف ظہرانہ کا بھی نظم تھا۔

Share this post

Loading...