انہوں نے نمازیوں کی تعداد بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عام طور پر فجر کے علاوہ دیگر نمازوں کے اوقات میں لوگ اپنے کام کاج کی وجہ سے کہیں جاسکتے ہیں اور دیگر محلوں کی مسجدو ں میں نماز ادا کرنے کے امکانات رہتے ہیں البتہ فجر کی نماز کے وقت ہر کوئی اپنے ہی محلہ میں مقیم ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود فجر کی نماز میں مصلیوں کی تعداد دیگر نمازوں کے مقابلہ میں بہت کم ہوتی ہے جس پر ہمیں فکرکرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ہماری مسجدوں میں نئی نسل کی ایک بڑی تعداد ان بچوں کی ہوتی ہے جو نماز کے فرائض اور اس کے آداب سے ناواقف ہوتی ہے اور ہمیں اس طرف بھی توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم ندوی نے کہا کہ مسجدوں کی نسبت اللہ کی طرف کی جاتی ہے اور جس کی نسبت اللہ کی طرف ہوتی ہے اس کامقام بھی بلند ہے۔ اللہ کے گھر کو آباد کرنے کی فکر کرنے سے اللہ کتنے خوش ہوں گے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ مسجدوں کے کئی حقوق ہیں جس کا سب سے بڑا حق یہ ہے کہ مسجدوں کو آباد کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خود بھی نماز کی فکرکریں اور دوسروں کو بھی اس کی دعوت دیں۔ مولانا مزید کہا کہ مسجدکے آس پاس جن گھر ہیں وہ اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ اپنے کسی عمل سے مسجدوں میں آنے والوں کو پریشانی نہ ہو اور اس بات سے ڈرتے رہنا چاہیے کہ ہمارے کسی عمل سے ہمیں اللہ کی برکتوں او ررحمتوں سے محروم ہونا پڑے۔ اس موقع پر سابق مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد ایوب ندوی ، مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی ، استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی ، مولانا محمد یونس ندوی ، مولانا نعمت اللہ ندوی وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز عبدالمقسط درگا کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور قاضی جماعت المسلمین بھٹکل محترم مولانا محمد اقبال ملاندوی کی دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
قلی کے قاتل ملزمین پولس حراست میں
منگلور :26ستمبر (فکروخبرنیوز )ایک قلی کو جان سے مار ڈالنے کے جرم میں پولس کی جانب سے تین افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے،فکروخبرکے مطابق یہ واردارت کل رات باجپے کے نیروڈو نامی علاقہ میں پیش آئی ہے ،گرفتار شدہ افراد کی شناخت سلوچنا ( 40) دنیش(35) اور سداکر کی حیثیت سے کی گئی ہے ،راجو (مقتول )جو کہ قلی کا پیشہ کر اپنا گزر بسر کر رہا تھا بتایا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ایک دوست کی بیوہ سلوچنا نامی خاتون کے گھر کوئی نہ کوئی بہانہ کر روز جایا کرتا تھا ،کل25ستمبر کی رات بھی وہ سلوچناکے گھرپہونچا ہواتھا، جہاں کسی معاملہ کو لیکر سلوچنا ، دنیش اور سدھاکر کے ساتھ اس کا جھگڑا ہوا، اسی بیچ انہوں نے اس پر دھاری دار ہتھیار سے وار کر زخمی کر دیا،اسی علاقہ میں رہنے والے رویش نامی شخص نے اس کے زخموں کو دیکھ فوری طور پر وینلاک ہسپتال داخل کروایا ، جہاں آج پیر 26ستمبر ہسپتال میں ہی اس کی موت واقع ہوگئی ،اس کی موت کے بعد باجپے پولس انسپکٹرناگراج سب انسپکٹر ستیش اور دیگر پولس اہلکار وں کی مدد سے تینوں ملزمیں کو گرفتار کر لیا گیاہے ،لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا ہے پولس اس معاملہ کی تحقیقات میں لگی ہوئی ہے
مالی مسائل سے تنگ آکر ایک شخص نے کی خودکشی
کنّیگولی26ستمبر (فکروخبرنیوز )مالی مسائل کو لے کر تناؤ میں چل رہے ایک شخص کی جانب سے پھانسی لے کر خودکشی کئے جانے کی خبر موصول ہوئی ہے ،یہ حادثہ ہلے انگڈی کے قریب اندرا نگر میں پیش آیا ،مہلوک کی شناخت دنیش سورنا ( 35 )کی حیثیت سے کی گئی ہے ،اس واردات کی خبر اس وقت منظرعام پر آئی جب کہ دنیش کے ایک دوست نے صبح اسے فون کیا لیکن بار بار فون کرنے پر بھی کوئی جواب نہ ملنے کی وجہ سے وہ بھی پریشان ہوگیا ،وہ اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ دنیش آج کل کافی پریشان رہتا ہے ،اس کا حال دریافت کرنے کے لئے جب وہ اس کے گھر پہونچا تودیکھا کہ اس کی لاش چھت سے لٹک رہی تھی ،بتایا جا رہا ہے کہ لاش کے قریب ہی ایک ڈیتھ نوٹبھی ملا جس میں خود کشی کی وجہ بیان کرتے ہوئے اس نے لکھا ہے کہ مالی مسائل کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھا اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی چارہ کار نہیں تھا جس کی بناء پر وہ خود کشی کر رہا ہے ،ملکے پولس تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا ہے
طالبہ کی بری طرح پٹائی پر اسکول ٹیچر کے خلاف معاملہ درج
موڈبدری: 26ستمبر (فکروخبرنیوز ) نویں جماعت کی طالبہ کی بری طرح پٹائی کے جرم میں کمبا شری اسکول ٹیچر کے خلاف وینور پولس تھانہ میں معاملہ درج کئے جانے کی خبر موصول ہوئی ہے ،تفصیلات کے مطابق کمباشری ہوسٹل میں رہنے والی طالبہ کا کہنا ہے کہ گریش نامی ٹیچر ہوسٹل میں مقیم طلبہ کو رات قریب 1.00بجے تک پڑھائی کے لئے بٹھا یا کرتا تھا ،اور 23ستمبر کی رات گریش نے اسے ہوم ورک دیا ہواتھا ،لڑکی کے مطابق جسے اس نے بارہ بجے تک مکمل کر دیا ،لیکن گریش نے اس کے ہوم ورک میں سے کچھ خامیاں نکال اسے بری طرح مارنا شروع کر دیا ،اور اس نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ اپنی بھڑاس نکالتے ہوئے اس کے سر کو دیوار پر دے مارا، کسی طرح روتے بلکتے اس نے رات گزاردی لیکن دوسرے دن گھر والوں سے سارا واقعہ سنا کر رونے لگی ،طالبہ کے گھروالوں نے اس کے زخم دیکھ اسے ہسپتال داخل کروایا اور ساتھ ہی بچوں کے فلاح وبہبود ادارے کو اس سے مطلع کر دیا ،چائلڈ لائن ٹیم نے اس معاملہ کی تفتیش کی اور 25ستمبر اسکول ٹیچر کے خلاف وینور پولس تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا
Share this post
