منگلور میں انتقال کرنے کے بعد شہر کے سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی تدفین عمل میں لائی گئی، مگر اس حادثے کے بعد نوجوانوں کے بائیک سواری اور پھر تیزرفتاری کو لے کر عوام میں تشویش لاحق ہے، اس قدر تیز رفتاری کے راہگیروں کی جان ہی لے لے، سوچنے کی بات ہے ، بار بار نوجوانوں میں ٹرافک اصولوں کو لے کر بیداری پیدا کی جارہی ہے ، مگر جوانی کے جنون یا پھر لڑکپن کے پاگل پن میں ہمارے نوجوان سر مست نظرآرہے ہیں۔ آج کل بلٹ چلانے کے جنون نے تو حددرجہ شہریوں کو پریشان کررکھاہے، رہائشی علاقوں میں اتنی تیز چلاتے ہیں کہ دل کے مریض حضرات بستر سے اُچک پر بیٹھ جاتے ہیں، بلٹ والوں کو یہاں تک بھی احساس نہیں ہوتا کہ ان کی وجہ سے کئی بزرگ اور اہلیانِ محلہ کو تکلیف ہوتی ہے۔ تبصرہ کرنے والے یہاں تک تبصرہ کرتے ہیں کہ نہ جانے ہمارے نوجوانوں میں کس قسم کا گھمنڈرچ بس گیا ہے کہ بار بار توجہ دلانے کے باوجود وہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آرہے۔
Share this post
