ان باتوں کو اظہار مہمانِ خصوصی جناب محمود الرحمٰن سابق وائس چانسلر علی گڈھ مسلم یونیورسٹی نے کیا، وہ یہاں آج عصر بعد علی پبلک اسکول کے ہال میں علماء کرام و عمائدینِ شہر کے لئے مختص خصوصی نشست سے خطاب کررہے تھے ، موصوف نے اس موقع پر بھٹکل کے تعلیمی اداروں کو سامنے رکھتے ہوئے اورمولانا ابوالحسن علی ندوی اکیڈمی کی خدمات اور علی پبلک اسکول کی اسلامی تعلیمی منصوبوں کو سراہتے ہوئے علامہ اقبال ؒ کے اشعار کے حوالے سے کہا کہ شہر بھٹکل اور یہاں کے تعلیمی اداروں کو دیکھنے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ یہ شہر تعلیم کا سرچشمہ ہے ۔ اور اُمید ظاہر کی کہ اگلے دنوں میں یہ مزید ترقی کی جانب گامزن ہوگا، اور پہلی بار بھٹکل آمد پر اور علی میاںؒ کے دعوتی طرز کو اپنا کر ہر میدان میںآگے بڑھنے پر جہاں حیرت و خوشی کا اظہار کیا وہیں اس بات کا بھی افسوس کیا کہ ان کو پہلے ہی شہر بھٹکل آنا چاہئے تھا۔ موصوف کے بعدصدر مسلم پرسنل لاء بورڈ حضرت مولانا رابع حسنی ندوی نے اسلامی بنیادو ں کو تھامنے کی تلقین فرماتے ہوئے کہا کہ سیکولر ملک میں ہر ایک کو حق ہے کہ وہ اپنے اداروں کو اپنے مذہبی آزادی کے بنیاد پر قائم کریں، ہماری بنیاداسلامی ہونا چاہئے، مولانا محترم نے مزید کہا کہ اسلام میں جبر نہیں ہے اور گراسلامی حکومت ہے تو وہاں اسلام قبول کرنے پر جبر نہیں کیا جاسکتا اور یہی اسلام ہے ، انسانیت ہی اسلام ہے ، اور انسانیت ہی سیکولر ہے ۔مولانا ابوالحسن علی ندوی کے جنرل سکریٹری و علی پبلک اسکول کے ناظم کل مولانا الیاس ندوی نے اپنی نظامت میں مہمانوں کی آمد کا تذکرہ کرتے ہوئے شہر کے مختلف تعلیمی اداروں کا ہلکا سا تعارف پیش کیا، اور حضرت مولانا کے دعائیہ کلمات پر جلسہ اختتام کو پہنچا۔
Share this post
