اسی بات کو بنیاد بناکر یہاں کے کچھ مقامی ہندو نوجوان گالیاں بکتے ہوئے ان کو زدوکوب کیا، اوردیکھتے ہی دیکھتے پچیس تیس نوجوان یہاں جمع ہوگئے، مگر تھوڑی ہی دیر میں پولس یہاں پہنچ گئی اور مسلم نوجوان بھی ، معاملہ کو بڑھتا دیکھ پولس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کیا۔ اور تنظیم کے ذمہ داران پہنچ کر معاملہ رفع دفع کرنے اور حملہ آوروں کے خلاف شکایت درج کرنے پولس تھانے پہنچے اسی بیچ پھر خبر آئی کہ اس واقعہ سے انجان اسرکیری سے گذررہے تین اور مسلم نوجوانوں پر یہاں حملہ کردیا گیا، جن کی شناخت سعود، عبدالرحیم شیخ اور مستقیم دامدا کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ یہاں موجود کچھ مسلم نوجوان جمع ہوکر ان کو چھڑا لیا، پھیلتی افواہوں کے پیشِ نظر دونوں قوموں کے نوجوان اکھٹا ہونے لگے تھے کہ فوری تنظیم کے ذمہ دارن موقع واردات پر پہنچ کر حالات کو قابو میں لانے میں کامیاب ہوئے، اور حملہ آوروں کے خلاف شکایت درج کرائی اور زخمی نوجوانوں کا میڈیکل چیک اپ کرایا گیا۔ حملہ آور وں میں کچھ لوگوں کی شناخت کرتے ہوئے عادل نے فکروخبر کو بتایا کہ ان کی شناخت نوین، آننتا، سری دھر، ہنومنتا، اور آنند کی حیثیت سے ہے جو سب کے سب اسرکیری کے مقیم ہیں۔ پولس کی فوری مداخلت اور اور تنظیم اراکین و ذمہدا ران کی دانشمند ی نے کشیدگی کو پر امن ماحول میں تبدیل کردیا۔ اب پولس پر ذمہ داری ہے کہ وہ حملہ آور خاطیوں کے فوری گرفتار کرکے پر امن ماحول میں بھنگ ڈالنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے۔
Share this post
