بھٹکل علی پبلک اسکول کا دلچسپ سالانہ ثقافتی پروگرام

اور ہر پروگرام میں معاشرہ میں موجود خرابیوں کی عکاسی کرتے ہوئے اصلاحی پیغام دینے کی کوشش کی گئی تھی، بالخصوص مسلم خواتین کو ان کی اخلاقی ومعاشرتی ذمہ داریوں کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی تھی، ان دو روزہ پروگراموں کی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں اسکول کے تمام ساڑھے چھ سو(650) سے زائد طلباء وطالبات نے حصہ لیا اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ،جلسہ کی صدارت جامعۃ الصالحات کی سینئر معلمہ محترمہ روشن صاحبہ نے کی اور مہمانان خصوصی کی حیثیت سے انجمن گرلز پی یو کالج کی وائس پرنسپل محترمہ فرزانہ محتشم ،ضیاء پبلک اسکول کنڈلورکی سکریٹری محترمہ سلمی جبین صاحبہ اور محترمہ محسنہ کوبٹے صاحبہ شریک تھیں ، ہیڈمسز روحینہ امداد نے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ الحمدللہ اسکول کا یہ تیسرا سال ہے اور اس وقت الحمدللہ سات سو (700)کے قریب طلباء (L.K.G)سے چوتھی تک 27کلاسس میں زیر تعلیم ہیں اور 57افراد کا تدریسی وغیر تدریس عملہ ان کی خدمت میں مصروف ہے ، پورے ملک میں منی پور/دہلی/حیدرآباد/کیرلہ /مدھیہ پردیش/مہاراشٹرا / اترپردیش وغیرہ میں اکیس (21) علی پبلک کی شاخیں قائم ہوچکی ہیں اور جلد ہی مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک یونیورسٹی کے دیگر مراحل کی طرف پیش قدمی کی جانے والی ہے،ابتداء ہی سے طلباء وطالبات کے علیحدہ کلاسس کے ساتھU.K.G ہی سے عربی زبان نصاب میں شامل ہے اور روزانہ2 گھنٹے قرآن واسلامیات کے لیے خاص ہیں، پانچویں اورچھٹی میں طلباء کو حفظ مکمل کراکر براہ راست آٹھویں میں داخل کرانے کے منصوبہ پر انشاء اللہ اگلے سال ہی سے عمل درآمد ہونے والاہے ، انہوں نے اکیڈمی واسکول کے صدرحضرت مولانا رابع صاحب حسنی ندوی مدظلہ العالی اور نائب صدر عبدالحمید صاحب دامودی ،مولانا عبدالباری صاحب ندوی ،سعید صاحب دامودی اور بانی وجنرل سکریٹری مولانا الیاس صاحب ندوی اور نائب سکریٹری مولانا مقبول صاحب ندوی کے علاوہ دیگر انتظامی اراکین اوراسکول منجمینٹ کمیٹی کی سکریٹری محترمہ زینت محمدالیاس ندوی کا خصوصی طورپر شکریہ اداکیا کہ وہ اسلامی پہنچ پر اعلی عصری تعلیم سے نئی نسل کو آراستہ کرتے ہوئے فکرمند ہوکر ہرطرح کا تعاون کررہے ہیں۔
ان دوروزہ پروگراموں میں جو صبح دس بجے سے مسلسل دودن ظہر دو بجے تک چلتے رہے ،صرف اسکول کے طلباء کے خواتین سرپرستان کو پاس کے ذریعہ داخلہ کی اجازت تھی جہاں اسلامی پردہ کے ساتھ خواتین کے لیے شرکت کا انتظام کیا گیا تھا،اس میں شریک ہرخاتون کا تاثر یہ تھا کہ اس طرح کے دلچسپ اوراسلامی ثقافتی پروگرام سالوں میں بھی سننے اور دیکھنے کو نہیں ملتے ۔
رپورٹ :۔ رحمت اللہ رکن الدین ندوی

Share this post

Loading...