بھٹکل : گیارہ سالہ عزان ابن عبدالعظیم قاسمجی نے شبینہ مکتب میں حفظِ قرآن کی تکمیل کی ،آخر کے پانچ دنوں میں پانچ پارے حفظ کرکے سبھوں کوحیرت میں ڈال دیا

بھٹکل : 20؍مارچ 2021(فکروخبرنیوز)  قرآن کریم کے مختلف معجزات کا ظہور وقتاً فوقتاً ہوتا رہتا ہے۔ سب سے بڑھ اس کا معجزہ اور اعجاز یہ ہے کہ اس کو جوان  تو جوان کم عمر اور بوڑھے بھی قرآن کریم حفظ کرکے اپنا نام حفاظ کی فہرست میں شامل کرکے خود کے ساتھ ساتھ اپنے گھروالوں کو بھی اس کے ذریعہ ملنے والے اعزاز میں شامل کررہے ہیں۔ اسی طرح کا ایک معجزہ کا ظہور آج بھٹکل میں ہوا جہاں گیارہ سالہ لڑکے نے حفظِ قرآن کی تکمیل کی۔ اس سے بڑھ کر آپ کو تعجب میں ڈالنے والی بات یہ ہے کہ اس کم عمر لڑکے نے اپنے آخری پانچ پارے پانچ دنوں میں مکمل کرلیے۔ آج لوگوں کے لیے اپنی مصروفیت کا بہانہ بناکر ایک پارہ تو دور کی بات پاؤ پارہ قرآن کریم  دیکھ کر تلاوت کرنا مشکل ہوگیا ہے وہاں ایک گیارہ سالہ لڑکا ایک دن میں ایک پارہ حفظ سنا رہا ہے ۔ یہ کہنا آسان ہے لیکن اس کے پیچھے کی جانے والی محنت کا اندازہ کرنا مشکل ضرور ہے۔آج جس کے بارے میں انسان سوچتا بھی نہیں ہے ایسے معجزات قرآن مجید کے سامنے آرہے ہیں اور اس سے  عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بہت آسان بنادیا ہے جس کے لیے عزمِ مصمم او رمحنت ولگن کی ضرورت ہے اور انسان ان چیزوں کی بدولت حفظِ قرآن کریم کی دولت سے مالا مال ہوسکتا ہے ۔

کل بعد عشاء آزاد نگر کی مسجد امام ابوحنیفہ میں حفظِ قرآن کی تکمیل کی ایک بابرکت مجلس منعقد ہوئی جس میں گیارہ سالہ بچہ عزان ابن عبدالعظیم قاسمجی نے حفظِ قرآن کی تکمیل کی ۔  ان کی حفظ کی تکمیل باون سال کی عمر میں حفظ کی تکمیل کرنے والے مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے کرائی۔ اس موقع پر بچہ کی ہر انداز میں ستائش کی گئی اور اس کی کوششوں کو دوسروں کے لیے قابلِ تقلید قرار دیا گیا۔

بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے کہا کہ قرآن کریم کا یہ کوئی پہلا معجزہ ہمارے شہر میں سامنے نہیں آرہا ہے بلکہ اس کا ظہور قیامت تک ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کے معجزات کا ظہور اس زمانہ میں کچھ زیادہ ہی ہورہا ہے۔ مولانا نے بھٹکل میں قرآن کریم کے حفظ کے معجزات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جو بچہ حفظ کی تکمیل کررہا ہے وہ حفظ کی تکمیل کے لیے بی چین رہتا تھا ، اس سے بڑھ کر کیا بات ہوسکتی ہے کہ بچہ نے اپنے آخری پانچ پارے پانچ دن میں مکمل کرلیے۔ مولانا نے حفظ کی تکمیل کرنے پر بچہ اور اس کے والدین کو ملنے والے اعزاز کے بارے میں بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔

 یاد رہے کہ اس بچہ نے اپنا حفظ مولانا رضوان محتشم ندوی کے پاس مکمل کیا ہے۔ انہوں نے فکروخبر کو بتایا کہ یہ بچہ مکتب جامعہ اسلامیہ بھٹکل نوائط کالونی کے درجہ پنجم مکتب میں زیر تعلیم ہے اور اپنی تعلیم کے ساتھ بچہ نے شبینہ مکتب اور مختلف اوقات میں مسجد میں سناکر اپنے حفظ کی تکمیل کی ہے ۔ اس دوران اس نے بہت محنت کی اور ایک سال سے کم مدت میں اللہ نے انہیں حفاظ کی فہرست میں شامل کرلیا۔

امام مسجد ابوحنیفہ مولانا قیس جوکاکو ندوی نے کہا کہ اس مسجد میں شبینہ مکتب کے علاوہ دیگر نمازوں میں بچے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور باقاعدہ استاد بھی بچوں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ان کے لیے اپنا قیمتی وقت صرف کرتے ہیں۔

آخری پانچ پارے پانچ دن میں مکمل کرنے پر بچہ کو سائیکل بھی انعام میں دی گئی اور ادارہ ادبِ اطفال بھٹکل کی جانب سے بھی خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔

بچہ کے والد جناب عبدالعظیم قاسمجی نے بھی اپنے احساسات کا اظہار کیا۔

دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔

Share this post

Loading...