بھٹکل 20؍ اپریل 2022(فکروخبرنیوز) ادارہ ادبِ اطفال کے شعبہ کاروارنِ اطفال کے زیر اہتمام کل بروز منگل 17؍ رمضان المبارک کو یومِ بدر کی مناسبت سے یک روزہ کیمپ کاانعقاد کیا گیا۔
الافراح شادی ہال میں منعقدہ یہ کیمپ کل دوپہر ڈیڑھ بجے سے شروع ہوا جس کا سلسلہ رات گیارہ بجے تک جاری رہا۔ کیمپ میں بچوں اور نوجوانوں کے لیے مختلف پروگرامات ترتیب دیئے گئے تھے جس میں اجتماعی ختم قرآن ، پنجہ آزمائی مقابلہ اور مؤقر علماء کرام کے محاضرات تھے۔ تراویح کے بعد پونے دس بجے اختتامی نشست منعقد کی گئی جس میں عوام الناس کو بھی مدعو تھے ۔ اس پروگرام میں مولانا عبدالسبحان ندوی نے بدر کے پس منظر میں موجودہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے عمومی خطاب کیا جس میں انہوں نے جنگِ بدر سے قبل کے حالات ، جنگ کا پس منظر اور مسلمانوں کی فتح وکامرانی کو سامنے رکھ کرکئی پیغامات دئیے۔ مولانا نے کہا کہ یہ مسلمانوں کی پہلی جنگ تھی جس میں پوری شان کے ساتھ مسلمانوں کو اللہ نے فتح سے نوازا اور یہی وہ فتح تھی جس کے بعد کافروں کے پیر لڑکھڑا گئے اور اس غزوہ کے بعد جتنے بھی غزوات پیش آئے ہیں اور اس میں مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی یہ سب غزوۂ بدر میں حاصل ہونے والی فتح کی برکت تھی۔ جن حالات میں یہ غزوہ پیش آئے اس وقت مسلمانوں کے حالات کچھ اچھے نہیں بلکہ ہتھیاروں کی بھی کمی اور سازوسامان کی ، اس کسم پرسی کی حالت میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دعا کا سہارا نہیں لیا بلکہ جنگ جیتنے کے لیے جو بھی حکمتِ عملی اپنائی جاسکتی تھی اس پر عمل درآمد کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دشمن اس حکمتِ عملی کو دیکھ کر دنگ رہ گیا اور جنگ سے پہلے ہی ان کے عزائم پست ہوتے چلے گئے۔
اس سے قبل پہلی نشست میں مولانا شافع شاہ بندری ندوی نے جنگِ بدر کی جغرافیائی حیثیت اور فریقین کی سیاسی صورتحال پر اور دوسری نشست میں کارورانِ اطفال کے روحِ رواں مولانا عبدالحمید اطہر ندوی نے جنگِ بدر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قائدانہ کردار پر اپنا وقیع محاضرہ پیش کیا۔
اس نشست مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد ندوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسان کی ترقی کے لئے ایک اہم زینہ یہ ہے کہ حالات کو سامنے رکھ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی جائے۔ غزوۂ بدر مسلمانوں کے لیے ایک اہم اور یادگار دن ہے جس میں موجودہ دور کے لوگوں کے لیے کئی اہم نکات پنہاں ہیں۔ مولانا نے اپنے خطاب میں غزوات کے وقوع پذیر ہونے کی اہم وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی اس سرزمین پر اللہ کا حکم چلے گا، وہ خالقِ کائنات کیسے گوارا کرسکتا ہے کہ اس کے کائنات میں کسی دوسرے کا حکم چلے ، جب اللہ کے احکامات کی کھلے عام نافرمانی ہوتی ہے اور لوگ اللہ کے احکامات کے مقابلہ میں اپنی مرضی کے مطابق اس دنیا کے نظام کو چلانے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر اللہ اپنا نظام نافذ کرنے کی شکلیں پیدا کرتا ہے۔ مولانا نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام تر اسباب اختیار کیے اور پھر صحابہ نےبھی اپنے قائد پر مکمل بھروسہ کیا۔ مولانا نے علماء پر اعتماد کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کو سمجھنے اور اس کے پیغام کو عام کرنے میں چونکہ علماء کا قائدانہ رول رہا ہے اس لیے موجودہ دور میں ہمیں اسلام پر اعتماد کو بحال کرتے ہوئے علماء پر اپنے اعتماد کو مزید تقویت دینے کی اشد ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اس یک روزہ کیمپ میں حاضرین کے لیے افطار کے وسیع انتظامات کیے گئے تھے اور پھر اسی جگہ پر تراویح کا بھی نظم تھا۔ دوپہر سے شروع ہونے والے اس یومِ بدرکے کیمپ میں بڑی تعداد میں بچوں اور نوجوانوں نے شرکت کی اور اسے کامیابی سے ہمکنار کرانے میں اپنا مکمل تعاون پیش کیا۔
کیمپ کے انعقاد پر مدیر پھول مولانا عبدللہ غازی ندوی اور ان کے رفقاء کا خاص طور پر مہمانوں اور حاضرین نے شکریہ ادا کیا اور اس طرز کے انوکھے پروگرامات مستقبل میں بھی منعقد کرنے کا مشورہ دیا۔
Share this post
