خصوصی عدالت میں ملزمہ اور استغاثہ کے وکلاء کی بحث کے اختتام کے بعد خصوصی جج نے مالیگاؤں بم دھماکہ میں زخمی ہوئے متاثرین کی جانب سے شریف شیخ نے عدالت کو بتایا کہ بم دھماکے ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی ملکیت کی موٹر بائیک پر ہی بم نصب تھے اور ملزمہ نے بم دھماکوں کے لئے موٹر بائیک اور دیگر مفرور ملزمین کی خدمات مہیا کرائی تھی اور وہ بذات خود اندور، فریدآباد اور دیگر جگہوں پر منعقد ہونے والی خفیہ میٹنگوں میں موجود تھی ۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے ملزمہ کے خلاف جو فرد جرم داخل کی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہیکہ وہ جرم میں برابر کی شریک تھی اوروہ نا صرف کلیدی کردار ادا کیا تھا بلکہ دھماکوں کی سازش کے ہر مرحلے پر وہ شریک تھی ۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو ملزمہ کے خلاف موجود ثبوت و شواہد بتاتے ہوئے کہا کہ فرید آباد، اندور، جمو و کشمیر میں بم دھماکوں سے قبل منعقد ہونے والی میٹنگوں میں سادھوی موجود تھی اور اس تعلق سے تحقیقاتی دستوں نے گواہوں کے بیانات کا اندراج بھی کیاتھا جو عدالت کے ریکارڈ پر موجود ہے ۔
گذشتہ دنوں خصوصی جج ٹیکاولے نے قومی تفتیشی ایجنسی اور ملزمہ کے وکلاء کے ن دلائل کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے متاثرین کو بطور مداخلت کار اجاز نہیں دینے کی گذارش کی تھی اور کہا تھا کہ متاثرین معاملے کو طول دینے کی غرض سے بطور مداخلت کاربننا چاہتے ہیں لیکن جمعیۃ کی جانب سے متاثرین کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں داخل کرنے کے بعد عدالت نے مشروط اجازت دی تھی جس پرآج بحث مکمل ہوئی۔
اس سے قبل سادھوی کے وکیل مشرا نے عدالت کو سادھوی پرگیا سنگھ کو ضمانت پر رہا کئے جانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ملزمہ شدید بیمار ہے اور اسے کینسر جیسا مہلک مرض لاحق ہوگیا ہے نیز گذشتہ ایک سالوں سے وہ چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہے لہذا اسے انسانی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے نیز این آئی اے کی تفتیش ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے اور کب مکمل ہوگی اس بات کا کسے بھی علم نہیں ہے ۔
استغاثہ ، دفاع اور متاثرین کے وکلاء کی بحث کی سماعت کے بعد عدالت نے ضمانت عرضداشت پر فیصلہ صادر کرنے کے لیئے ۹؍ نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔
آج خصوصی این آئی اے عدالت میں ایک جانب جہاں بھگواء ملزمین کے وکلاء بڑی تعدا د میں موجود تھے وہیں جمعیۃ علماء کے وکلاء جسمیں ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری ، ایڈوکیٹ ابھیشک پانڈے، ایڈوکیٹ چراغ شاہ، ایڈوکیٹ ارشد سکسیس و دیگر شامل ہیں موجود تھے اور عدالت کی کارروائی میں حصہ لیا ۔
ادب سلسلہ کی جانب سے بڑھتی فرقہ واریت اور فسطائی قوتوں کے خلاف احتجاج
نئی دہلی۔02 نومبر(فکروخبر/ذرائع)سہ ماہی رسالہ ادب سلسلہ کی جانب سے ملک کی بدترین صورت حال، بڑھتی فرقہ واریت، ادیبوں کے قتل کو لے کر ایوان غالب میں، ۱۸ نومبر (شام 5:30 بجے)صدائے احتجاج بلند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کی مہم میں جس طرح فسطائی طاقتیں ملک کی جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہیں، اس نے ملک کے سیکولر مزاج لوگوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ خوشی کا مقام ہے کہ قبل از وقت خطرے کو محسوس کرتے ہوئے سیکولر کردار لوگوں نے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر فسطائیت کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ عالمی دباؤ بڑھانے میں بھی نمایاں کردار انجام دیا۔ ادب سلسلہ کی مدیر اعزازی تبسم فاطمہ نے کہا، یہ شکایت عام ہے کہ اردو والے احتجاج کی مثال پیش کرنے میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ میں سمجھتی ہوں ایسا نہیں ہے۔ ملک کی موجودہ فضا میں اردو کا ہر ادیب اس احتجاج میں شامل ہے۔ تقسیم کے وقت بھی اردو کا ادیب خوفزدہ اور سہما ہوا تھا۔ آج کی فضا میں بھی وہ خوفزدہ ہے۔ یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ احتجاج کی آواز میں دیگر زبان کے ایسے ادیب بھی شامل ہیں جنہوں نے ایوارڈ واپس نہیں کیا، لیکن احتجاج میں پورے جوش کے ساتھ شامل ہیں۔ فسطائی قوتوں کے خلاف صدائے احتجاج ضروری ہے اور اسی لئے ادب سلسلہ کی طرف سے ۱۸ نومبر کو اردو ادیبوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ہم نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادب سلسلہ کے مدیر محمد سلیم علیگ نے کہا کہ یہ آواز بھی چاروں طرف سے اٹھ رہی ہے کہ اردو والے خاموش کیوں ہیں؟ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اردو والے خاموش نہیں ہیں۔ وہ فاشزم کے خلاف قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہیں۔ محمد سلیم (علیگ) کے مطابق، ۱۸ نومبر، ایوان غالب میں صدائے احتجاج کے اس پروگرام میں شامل ہو کر فسطائی قوتوں کو کمزور کرنے کی مہم میں ہمارا ساتھ دیں۔ معروف ناول نگار مشرف عالم ذوقی نے کہا کہ کچھ لوگ احتجاج کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں اس سے گریز کرنا ہے۔ ملک کے ادیب نے سیکولر اور جمہوری نظام کی مضبوطی اور نا انصافی کے خلاف ہر عہد میں آواز اٹھائی ہے۔ ذوقی نے کہا کہ ایک دوسرے پر نکتہ چینی سے کہیں بہتر ہے کہ ہم احتجاج کی آواز کو کمزور نہ ہونے دیں اور مین اسٹریم کے ساتھ احتجاج کا مضبوط حصہ بن جائیں۔ محمد سلیم علیگ نے کہا کہ اس موقع پر ادب سلسلہ کے پہلے شمارہ کا اجراء بھی عمل میں آئے گا۔ آپ سے گزارش ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شامل ہو کر ہمارے احتجاج کو کامیاب بنائیں۔
ضلع پنچایت انتخابات کے نتائج کے اعلان سے کہیں خوشی تو کہیں غم کا ماحول
رامپور۔02نومبر(فکروخبر/ذرائع )ضلع پنچایت انتخابات کے نتائج کے اعلان سے کہیں خوشی تو کہیں غم کا ماحول ہے۔ اس انتخاب میں کئی سیاسی بازی گروں کی قسمت داؤں پر لگی تھی اور انتخابات کے نتائج کو ہی ان کے سیاسی قد کا فیصلہ کرنا تھا۔ ضلع پنچایت اراکین کے حتمی نتائج کا دیر رات اعلان کیا گیا۔ نتائج کے مطابق جہاں کچھ پرانے اراکین نے اپنی رکنیت برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے تو وہیں کچھ نئے اور نوجوان چہروں نے بھی ضلع پنچایت میں اپنی حاضری درج کرائی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور ضلع سہکاری بینک کے چیرمین سلیم قاسم کی اہلیہ یاسمین سلیم بھی سماجوادی پارٹی کا پرچم تھام ضلع پنچایت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی ہیں ا ن کے ساتھ ہی شاہ آباد بلاک پرمکھ ساوتری دیوی بھی پہلی بارضلع پنچایت میں بیٹھیں گی۔ ان کے علاوہ ضلع پنچایت چیرمین حافظ عبدالسلام ، ان کی اہلیہ سابق ضلع پنچایت صدرزاہدہ سلام، خوش دامن آمنہ بیگم اور ملازم لال سنگھ کی کامیابی نے ضلع پنچایت صدر کی دیہی سیاست میں دبدبہ کو قائم رکھا ہے۔ سابق ضلع پنچایت صدر چندرپال سنگھ اور ان کی اہلیہ میرا سنگھ بھی کانگریس کی زیر سرپرستی ضلع پنچایت میں داخل ہوگئی ہیں۔ بہوجن سماج پارٹی کے لئے ضلع پنچایت کے انتخابات ملے جلے رہے ہیں۔ جہاں رکن اسمبلی یوسف علی اپنی بھابھی سمیت تین اراکین کو فتحیاب کرانے میں کامیاب رہے۔ تو وہیں بہوجن سماج پارٹی کے ڈویژنل کوآرڈی نیٹر سریندرساگر کی اہلیہ و لڑکے اور ضلع صدر رویندسنگھ روی کے بھائی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی آپسی خلفشارکے باوجود کئی مقامات پر جیت درج کرانے میں کامیاب رہی ہے۔ اب لوگوں کی نگاہ اس بات پر مرکوز ہے کہ ضلع پنچایت کی چیرمینی کا تاج کس کے سر سجتا ہے۔ حالاانکہ رامپور ضلع پنچایت صدر کی نشست درج فہرست ذات اقوام کے لئے مختص ہے۔
جموں کشمیر سے جڑے تمام معاملوں میں وزیر اعظم سنجیدہ ہیں۔۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ
نئی دہلی۔02نومبر( فکروخبر/ذرائع) وزیر اعظم نریندر مودی کے آنے والے دورہ جموں کشمیر کے بارے میں پی ایم آفس میں تعینات وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جموں کشمیر کے سبھی معاملات کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ ہے۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ جموں کشمیر کی ترقی وزیر اعظم کے ایجنڈے میں خاص طور سے شامل ہے ۔ وزیر اعظم کے دورے کے موقعے پر کشمیری علیحدگی پسند لیڈروں کے خلاف شروع کی گئی کاروائی کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن و قانون کی برقرار کیلئے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ مرکز کی موجودہ حکومت مائیگرنٹ کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی اور ان کی فلاح و بہبود کیلئے سنجیدگی کے ساتھ کام کررہی ہے۔ یو این این کے مطابق وزیر اعظم آفس میں تعینات وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے سوموار کو کہا ہے کہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی کو ریاست جموں کشمیر کی خاص فکر ہے اور وزیر اعظم جموں کشمیر کی ہر طرح کی ترقی ریاست کے عوام کی خوشحالی کیلئے ہر وقت سنجیدہ ہیں۔ نئی دلی میں میڈیا نمائندوں کے ایک گروپ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے آنے والے دورہ جموں کشمیر کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ ریاست کیلئے اہم ثابت ہوگا اور وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران ریاست کے حوالے سے کئی اہم اعلانات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہر وقت جموں کشمیر کے سبھی معاملات کے حوالے سے سنجیدہ ہیں اور وہ ان سبھی معاملوں کے حل کیلئے وزیر اعظم کوشاں ہیں۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ایجنڈے میں جہاں جموں کشمیر کو اہم جگہ حاصل ہے وہی وزیر اعظم بھی زاتی طور جموں کشمیر کے معاملے میں ہر وقت لگے رہے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کا آنے والا جموں کشمیر کا دورہ ریاست کی تعمیر و ترقی اور ریاستی عوام کی خوشحالی کیلئے اہم ثابت ہوگا۔ سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جموں کشمیر تعمیر و ترقی کا ایجنڈہ ہی لیکر جائیں گے۔ اس دوران وزیر اعظم کے دورے جموں کشمیر سے پہلے پولیس کی طرف سے کشمیری علیحدگی پسند لیڈروں کے خلاف بڑے پیمانے پر شروع کی گئی کاروائی کے بارے میں پی ایم آفس میں تعینات ڈاکٹرجتندر سنگھ نے کہا کہ اگر چہ وہ اس پر کوئی زیادہ تبصرہ نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ اس کا تعلق امن و قانون کی میشنری سے ہے لیکن امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے کبھی کھبی اس طرح کے اقدامات لازمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کئی عناصر کشمیر میں موجود ہیں جو وزیر اعظم کے دورے میں اپنے زاتی مفادات کی خاطر رکاوٹیں ڈالنا چاہتے ہیں جبکہ ایسی کاروائیوں کے خلاف سیکورٹی ایجنسیوں کا لازمی طور کاروائیاں کرنی پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کاآنے والے دورہ کشمیر کافی اہم ہوگا اور وزیر اعظم اپنے ایجنڈے کے تحت ہی کئی اہم اعلانات کریں گے ۔کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مائیگرنٹ کشمیری پنڈتوں کی فلاح و بہبود کیلئے ہر وقت سنجیدہ ہے اور مائیگرنٹوں کی فلاح و بہبود کیلئے مرکز مزید اقدامات اٹھائے گا۔
جمعیۃ علماء شولا پور کی مسلم معاشرے میں تعلیمی بیداری مہم
شولا پور۔02نومبر (فکروخبر/ذرائع )جمعیۃ علماء ضلع شولا پور کی جا نب سے مسلم معاشرہ عصری تعلیم میں بڑھتی لا پر واہی ، اور تعلیمی بیداری مہم عنوان پر اچی ورس فنکشن ہال شولا پور میں منعقدہ پروگرام سے مولاناحافافظ محمد ندیم صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلم معاشرہ میں تعلیمی گراوٹ کی ایک وجہ یہ ہے کہ اساتذہ سنجیدہ نہیں ہیں وہ پوری دیانتداری اور امانتداری کے ساتھ اپنا تعلیمی حق ادا نہیں کر رہے ہیں ،نیز مسلم معاشرہ کو تعلیمی شعبہ میں بیدار کرنے کے لئے حکومت بھی سنجیدہ نہیں ہے اس معاملے میں اگر حکومت ۶۰؍ فیصد مجرم ہے تو ہم بھی ۴۰؍ فیصد قصور وار ہیں کیونکہ ہماری جانب سے اس سلسلے میں بے انتہاء کوتاہی پائی جا رہی ہے۔جناب آصف پنٹار شولا پور جنھوں نے U.P.S.C امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے کہا کہ اگر شولا پور کی مسلم تنظیمیں متحد ہوکر یکجہتی کے ساتھ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری مہم لائیں تو ضرور مسلم معاشرہ ملک کی ترقی میں نمایاں کردار اداکرسکتا ہے ،خاص کر مسلم نو جوانوں کو M.P.S.C. اور U.P.S.C کے امتحانات میں سنجیدگی کے ساتھ شریک ہو نا چاہئے تاکہ ملک کے اعلی عہدوں پر فائز ہوکر ملک کی ترقی کا حصہ بنیں ۔اس پروگرام کا آغاز مولانا مفتی غوث اشاعتی کی تلاوت کلام پاک اور مولانا سعد صاحب کے نعتیہ کلام سے ہوا ،مولانا ابراہیم صدر جمعیۃ علماء ضلع شولا پور نے تمہیدی کلمات کے بعد مہانوں کا خیر مقدم کیا ۔ اس پروگرام میں ایل ،ایل مالدار شولا پور یونیورسٹی چانسلر ،یونس زین الدین شیخ سابق ایم ایل اے،معین الدین شیخ ضلع جنرل سکریٹری ،عبد الستار ،حاجی ایوب منگل گیری م عبد الشکور خلیفہ ،عبد المعید گدوال ،مشتاق انعامدار ،حافظ یوسف و دیگر ذمہ داران جمعیۃ مو جود تھے ۔
وزیر اعظم کے دورے کے پیش نظر کشمیر پولس ،سیکورٹی ایجنسیز اور فورسزچاق چوبند
سرینگر۔2نومبر(فکروخبر/ذرائع) وزیر اعظم نریندر مودی کے دور ے ریاست سے 6 روز قبل ہی ٹنل کے آ ر پار پولیس، فوج اوردیگرسیکورٹی فورسز کو مستعد رکھاگیاہے ۔ اور اس مقصد کے لئے، ورکنگ باڈر، حد متارکہ اہم سرکاری تنصیبات اور اس کے گرد و نواح کے علاقہ جات میں بھی فورسز اورپولیس کا گشت بڑھا یا گیا ہے۔ اس دوران سرینگر جموں اور اور سرینگر ملانے والی دیگر شاہراہوں پر خصوصی ناکے بٹھائے گئے۔ اس دوران وزیر اعظم کی سیکورٹی پر مامور سپیشل پروٹیکشن گروپ( ایس پی جی) کی ایک خصوصی ٹیم سرینگر پہنچ گئی جموں اور رام بن میں سیکورٹی انتظامات کا جا ئزہ لیں گے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی شیڈول کے مطابق 7 نومبر ریاست کا دورہ کریں گے۔سرکردہ مزاحتمی رہنما اور حریت (گ) کے چیرمین سید علی شاہ گیلانی نے 7 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے موقعہ پر سرینگر میں مجوزہ ریلی کے متوازی ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے سرینگر کے ٹی آر سی گراؤنڈ میں ایک عظیم الشان عوامی جلسہ بْلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی حمایت دیگر مزحمتی کارکنوں کے ساتھ ساتھ لشکر طیبہ نے بھی کی ۔ چنانچہ امکانی گڑ بڑ کے پیش نظر رام بن اور شیر کشمیراسٹیڈیم سرینگر جہاں وزیر اعظم نریندر مودی ایک چناؤی ریلی سے خطاب کریں گے،میں سیکورٹی کے کڑے بندوبست کئے گئے ہیں اور اسٹیڈیم کے اندر بم ڈسپوزل سکارڈ کے ساتھ ساتھ سونگھنے والے کتوں کے ذریعے سرچ کرائی جارہی ہے۔ وزیر اعظم کے عوامی اجتماع کو پر امن بنانے کے ضمن میں ٹنل کے آ رپار سیکورٹی ایجنسیاں متحرک ہوگئی ہیں۔ اس دوران وزیر اعظم کی سیکورٹی پر مامور سپیشل پروٹیکشن گروپ( ایس پی جی) کی ایک خصوصی ٹیم سرینگر پہنچ گئی جموں اور رام بن میں سیکورٹی انتظامات کا جا ئزہ لیں گے۔ اس کے علاوہ مذکورہ ٹیم و زیر اعظم کی سیکورٹی کو فول پروف بنانے سے متعلق انتظامات کاحتمی جا ئزہ لے گی۔ سرینگر سمیت وادی کے دیگر حساس قصبوں میں سیکورٹی کو چوکس کردیا گیااور جگہ جگہ پر پولیس، فوج اور نیم فوجی ٹکڑیوں کا گشت بڑھا دیا گیا ۔ اہم سرکاری اور موصیلاتی تنصیبات اور اس کے گرد و نواح کے علاقہ جات میں بھی فورسز اورپولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا۔شہر سرینگر کے بیشترعلاقوں میں اضافی پولیس اور سی آرپی ایف اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔ سول سیکرٹریٹ ، فلائی اوور ، پولیس ہیڈ کوارٹرا ور دوسری پولیس عمارات اور شہر سرینگر کے تمام پولیس تھانوں کے اردگرد بھی حفاظتی سخت انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں اور بینکروں کے اردگرد بھی چوکسی بڑھائی گئی ہے۔ شہر کے کئی مقامات پر کل وقفے وقفے سے سکوٹر و موٹر سائیکل سواروں ، آٹو رکھشا ، نجی گاڑیوں و مسافر گاڑیوں میں سوار لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کئے گئے بلکہ ان سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی۔ اس موقعہ پر گاڑیوں کی رجسٹریشن سے متعلق دستاویزات کی جانچ پڑتال کا عمل بھی تیز کردیا گیا۔سرینگربارہمولہ ،سرینگراننت ناگ ،سرینگربڈگام اور سرینگر گاندربل شاہراہوں پر پولیس کی طرف سے متعدد مقامات پر رکاوٹیں کھڑا کی گئیں ہیں جہاں لوگوں کو گاڑیوں سے اتار جاتا ہے اور ان کی جامہ تلاشی لی جاتی ہے۔ گورورہ بانڈی پورہ ، زنگم ، بابہ ٹینگ پٹن اور دیگر مقامات پر فوج کے خصوصی ناکہ لگا ئے گئے۔ گرورہ بانڈی پورہ میں گا ڑیوں کی تلاشی کی آ ڑ میں ان میں سوار مسا فروں کو پیٹا گیا۔ سرینگر میں داخل ہونے والی چار بڑی شاہراہوں پر زکورہ کراسنگ ،رام باغ پارمپورہ اور پانتھ چوک کے نزدیک ناکے لگائے گئے ہیں جبکہ اندرون شہر بھی مشکوک افراد کو روک کر ان سے پوچھ تاچھ کے ساتھ ساتھ ان کی باریک بینی سے تلاشی لی جا رہی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سیکورٹی حالات پہلے سے ہی مستعد ہیں تاہم اب ان کو مزید مستحکم کیاگیاہے تاکہ کسی بھی طرح کے حملے کو ناکام بنایاجاسکے۔ ادھر جموں کے تمام اضلاع میں سیکورٹی فورسز کو مستعد رکھاگیاہے۔ اس سلسلے میں جموں خطے کی مختلف شاہراہوں خاص طور پر سرینگر جموں اور جموں پٹھانکوٹ شاہراہوں پر ہر آٹھ سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر خصوصی ناکے بٹھائے گئے ہیں اور کوئیک رئیکشن ٹیموں کو تعینات کردیا گیا ہے۔ رام بن میں داخل اور شہر سے باہر جانے والی تمام سڑکوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے جبکہ خطے میں آنے جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ کا سلسلہ بھی تیز کردیا گیا ہے۔ جموں شہر کی اہم سرکاری اور فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ ریلوے اسٹیشن ، ائر پورٹ اور فلائی اؤروں کی حفاظت کی بڑھا دی گئی ہے ۔اس سلسلے میں حد متارکہ پر دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے بی ایس ایف کو مستعد رکھاگیاہے جبکہ اندرونی طور پر حالات پر نگاہ رکھنے کیلئے پولیس ، فوج اور دیگر ایجنسیوں کو ہدایات دی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں جہاں سڑکوں پر اضافی ناکے لگائے جارہے ہیں وہیں دن رات کی گشت بھی بڑھادی گئی ہے۔ادھرپولیس نے ملین مارچ کے پیش نظرمختلف سماجی ویب سائٹس بالخصوص فیس بْک اورٹویٹر پر’ٹی آر سی چلو ‘ کی تشہیرپرروک لگانے کیلئے کارروائی شروع کردی ہے۔۔پولیس نے ’ملین مارچ یا ٹی آر سی چلو‘ کی فیس بک صفحات یا دیگر نیٹ ورکوں پر تشہیر کرنے والے افراد پر کڑی نظر رکھنے کے احکامات صادر کئے ہیں اور جو اس میں ملوث پائے جائیں گے ،اْن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
جموں وکشمیر کا دارلحکومت اور وزیر اعلیٰ آفس حقیقی معنوں میں ناگپور منتقل :عمر عبداللہ
نئی دہلی۔2نومبر(فکروخبر/ذرائع) نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ پی ڈی پی وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کے اس اعتراف کہ آر ایس ایس نے اُن کی کارکردگی کی خفیہ رپورٹوں پر مہر ثبت کی ہے،نے نیشنل کانفرنس کے اُن خدشات کو صحیح ثابت کیا ہے جس میں ہم بار بار یہ کہتے آرہے ہیں کہ پی ڈی پی فرقہ پرست جماعتوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ ہے اور جموں وکشمیر کے تمام اختیارات ناگپور منتقل کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق عمر عبداللہ نے مفتی محمد سعید کی طرف سے روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کا حوالہ دیا جس میں وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ ’’ اچھی بات یہ ہے کہ کشمیر کے بارے میں وزیر اعظم صرف آئی بی کی رپورٹوں پر تکیہ نہیں کرتے ہیں، وہ آر ایس ایس کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کرتے ہیں اور اُن سے بھی رائے لیتے ہیں، وہ دیکھ رہے ہیں کہ مفتی سنجیدہ ہے اور میری حکومت سخت محنت کررہی ہے، اِسی لئے وہ آرہے ہیں۔‘‘عمر عبداللہ نے کہاکہ ’میں نے پہلے ہی عوام کو اس بات سے خبردار کیا تھا کہ پی ڈی پی نے وزیر اعلیٰ آفس کی حرمت آر ایس ایس کے سامنے سرینڈر کی ہے اور جموں و کشمیر کا دارلحکومت اصلی معنوں میں ناگپور منتقل کیا گیا ہے۔‘‘ اُس وقت پی ڈی پی لیڈران نے ہمارے خدشات کی سختی سے ترید کی اور اپنی سودا بازی سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے منگھڈت بیان بازی اور مختلف قسم کے ہتھکنڈے اپنائے۔لیکن آج پی ڈی پی کے سرپرست اور وزیر اعلیٰ خود یہ اعتراف کررہے ہیں کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی پر اس لئے بھروسہ کرتے ہیں کیونکہ وہ آر ایس ایس سے اُن کے متعلق رائے لے رہے ہیں۔اس سے پی ڈی پی کی پردے کے پیچھے کی حقیقت صاف صاف واضح ہوگئی ہے اور اب لوگوں کے سامنے پی ڈی پی اور آر ایس ایس کے دیرینہ شراکت داری بھی سامنے آگئی ہے، جس کے متعلق ہم نے بار بار خبردار کیا تھا۔عمر عبداللہ نے مفتی محمد سعید کے اس اعتراف پر حیرانگی اور افسوس کا اظہار کیا کہ جس میں وزیرا علیٰ کہا ہے کہ میں نے آج تک سیلاب متاثرین کیلئے مرکز سے پیکیج کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس سے متعلق کوئی مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید کا یہ اعتراف حد درجہ مایوس کن اور اُن ہزاروں اور لاکھوں سیلاب متاثرین کے ساتھ دھوکہ ہے جن کے ساتھ پی ڈی پی نے الیکشن قبل بازآبادکاری اور امدادکاری کا وعدہ کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ اگر ایک وزیر اعلیٰ اپنے عوام کیلئے مالی پیکیج کا مطالبہ نہیں کریگی تو کون کریگا؟انہوں نے کہا کہ اگر مفتی محمد سعید کو آر ایس ایس اور بھاجپا کی رہنمائی اور احسانات کا بوجھ سیلاب متاثرین کیلئے پیکیج کا مطالبہ کرنے کیلئے روک رہے ہیں لیکن ایسے ہزاروں کنبے ہیں جنہیں امدادکاری اور بازآبادکاری کی اشد ضرورت ہے اور ایسی ضروریات کو مفتی محمد سعید کی ذاتی سیاسی ترجیحات کی وجہ سے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔پہلے مفتی صاحب کے وزیر خزانہ نے نقصانات ، مشکلات اور مصائب کو کم جتلا کر اسمبلی کے ایوان کے سیلاب متاثرین کا مذاق اڑایا اور اب وزیرا علیٰ اُن کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کیلئے خود سامنے آئے ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کی تعریفوں کے پُل باندھنا اور انہیں مثالی اور لاثانی لیڈر قرار دینا اگرچہ مفتی صاحب اور محبوبہ مفتی کے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے سود مند ثابت ہوگا لیکن کوئی مفتی صاحب کی توجہ پی ڈی پی بھاجپا ’کم از کم مشترکہ ‘پروگرام کی جانب بھی مرکوز کرائیں ، جس کو بی جے پی نے وزیر اعظم کی منظوری اور نگرانی میں تہس نہس کردیا۔اِن سارے معاملات کا نچوڑ یہ ہے کہ مفتی صاحب اور محبوبہ مفتی کی اقتدار کی حوس میں پی ڈی پی اپنے اتحادیوں بھاجپا اور آر ایس ایس کی تن دہی سے خدمتگاری کریگی اور ہمیشہ معذرت خواہانہ رہے گی۔کسی نے سوچا ہوگا کہ بی جے پی کی طرف سے بار بار یو ٹرنوں اور دھوکے بازی سے پی ڈی پی والوں کو تھوڑی شرمندگی محسوس ہوگی اور وہ اپنی سودا بازی کو جواز بخشنا ترک کردیں گے لیکن اب ایسا محسوس ہورہا ہے کہ قلم دوات جماعت نے شرمندگی پر اقتدار کو فوقیت دی ہے اور بالآخر آج پارٹی کے سرپرست اور وزیر اعلیٰ بذات خود پارٹی کی شرمندگی کے علمبردار بن بیٹھے ہیں اور وہ اس پر فخر محسوس کررہے ہیں۔ کارگذار صدر نے کہا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ آج نریندر مودی اور آر ایس ایس مفتی صاحب کیلئے سیکولرازم کے علمبردار بن گئے ہیں۔
Share this post
