افتتاحی نشست میں اردو کی بقاء اور آئین کے تحفظ پر مقررین نے کیا اظہارِ خیال
بھٹکل 08/ مارچ 2020(فکروخبر نیوز) کرناٹک اردو اکیڈمی اور بزمِ محبانِ اردو بھٹکل کے اشتراک سے آج یک روزہ سمینار خوشحال شادی ہال میں منعقد کیا گیا جس کی پہلی نشست بعد عصر منعقد ہوئی جس میں مقررین نے اردو اور آئین کی حفاظت کے عنوانات پر اپنے اپنے خیالات کااظہار کیا۔
سماجی کارکن اور آئین میں دئیے گئے حقوق کے لیے لڑنے والے جناب ہرشا کمار نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد جملہ لوگوں کے حقوق محفوظ کیے گئے اور آئین کی صورت میں ہندوستان کو چلانے کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ اس دستور میں تمام طبقوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔ مذہب پر عمل کرنے کی آزادی سے لے کر سوچ کی بھی آزادی دی گئی ہے۔ اور یہ حقوق کسی کے رحم وکرم پر نہیں ملے بلکہ ہمیں دستور نے دئیے ہیں اور جب بھی اس کے مخالف اقدام کیا جائے گا اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لیے کوشش کرنے کا حق اس شخص کو حاصل ہوگا۔ انہو ں نے دستور میں دئیے گئے مختلف حقوق پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
مولانا ارشاد نائطے ندوی نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ اردو سبھوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہوسکتی ہے کہ جن کی مادری زبان اردو نہیں ہے وہ بھی اردو سے ویسے ہی محبت کرتے ہیں جیسے اردو والے اپنی مادری زبان سے۔ جنگِ آزادی کے موقع پر اس نے ہندو اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔ اس کے بعد غیر ہندو مذہب کے لوگ بھی اس زبان کے اتنے گرویدہ ہوگئے کہ انہوں نے اشعار لکھنے شروع کردئیے۔ انہوں نے اردو زبان کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کرنے پر بھی زوردیا۔ آئین اور امن وآشتی کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی بنیاد سیکولرزم پر رکھی ہے گئی اور اس کے لیے ایک دستور بنایا گیا۔ مزید انہو ں نے کہا کہ جو لوگ دستور کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں اس طرح توجہ دلانے کی ضرورت ہے اور اس ملک کو دستور کے مطابق چلانے کی ضرورت ہے۔
بنگلور سے تشریف لانے والے آفتاب عالم نے کہا کہ اردو کے تحفظ میں آنے والی نسلوں کے اسلام پر بقا کی ضمانت دیتا ہے کیونکہ مذہب اسلام کا سرمایہ عربی اور فارسی کے بعد اردو زبان میں ہے۔ آج انگریزی تعلیم کو سکھانا فخر کی بات سمجھی جاتی ہے لیکن انہیں یہ نہیں معلوم کہ اس زبان کے اشعار صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی استعمال کرتے ہیں۔ انہو ں نے کنڑا زبان میں آئین او رجمہوریت پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
Share this post
