بنٹوال : کشال نگر کے قریب خطرناک سڑک حادثہ

اطلاع کے مطابق جاں بحق ہونے والے دو نوجوانوں کی شناخت بنٹوال تعلقہ ماری پلا نامی علاقے کے مقیم محمد صابر ابن محمد(20) اور بی سی روڈ کے مقیم قلندر ابن باوا کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔، زخمیوں کی شناخت صفوان ابن محمد (18) اور صفوان ابن شافعی (19) کی حیثیت سے ہے، ان کو میسور کے ایک نجی اسپال میں داخل کیا گیا ہے۔ شافعی کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ چاروں دوست مل کر واکس ویگن کار میں بی سی روڈ سے میسور سیر وتفریح کے لیے نکلے تھے۔ کشال نگر کے قریب سامنے سے آرہی لاری سے ٹکراگئے۔ جاں بحق صابر بی سی روڈ میں اپنے بھائی کی دکان گولڈن پلائی ووڈ میں ساتھ کام کررہا تھا۔ اور قلندر کالج میں تعلیم ختم کرکے روزگاری کی تلاش میں تھا۔

مولانا ابوالکلام آزا دنیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد اور شاہین ادارہ جات کے اشتراک سے

پانچ روزہ ضلعی اُردو پرائمری اساتذہ کے تربیتی کیمپ 

بیدر۔19؍نومبر۔(فکروخبر)۔جناب عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر نے آج شاہین کیمپس میں مولانا ابوالکلام آزا دنیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد اور شاہین ادارہ جات کے اشتراک سے منعقدہ پانچ روزہ ضلعی اُردو پرائمری اساتذہ کے تربیتی کیمپ کے افتتاحی سیشن سے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی کا یہ تیسرا تربیتی پروگرام ہے اس سے قبل دوپروگرام ہائی اسکول اساتذہ کی تربیت سے متعلق تھے ۔ تیسر اپروگرام پرائمری اسکول کے اُردواساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت سے متعلق ہے۔ موصوف نے انکشاف کیاکہ مانو کے سیٹلائٹ کیمپس کیلئے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر پی سی جعفر نے خصوصی دلچسپی لے کر 12 ایکٹر زمین اردو ماڈل اسکول کیلئے الاٹ کرچکے ہیں ۔ جبکہ دفعہ 371(J)کانفاذ علاقہ حیدرآبادکرناٹک میں ہونے جارہاہے ۔ بہت جلد کالجس میں طلباء کے داخلے اور ملازمتوں میں 70%تک تحفظات حاصل ہونے والے ہیں اس دوڑ میں ہم نے آیا اپنی نسل کو شامل کیاہے؟کیونکہ نئی نسل کی تیاری کی ذمہ داری پرائمری اساتذہ پر عائد ہوتی ہے۔ عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر نے اقلیتی یونیورسٹی کو بیدر میں قائم کرنے کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہاکہ حضرت خواجہ عماد الدین محمودگاوان ؒ کے نام سے اقلیتی یونیورسٹی اگر بید رمیں قائم ہوتی ہے تو اس سے علاقہ حیدرآباد کرناٹک جیسے پسماندہ علاقے کے افراد کے علاوہ مہاراشٹر اور آندھراپردیش کی اقلیتوں کو بھی تعلیمی فائدہ ہوگا۔جناب مصباح الانظر اسسٹنٹ پروفیسر مانو حیدرآباد نے اپنے خطاب میں اساتذہ سے کہاکہ مانو کا آغاز 1998ء میں ہوا۔ یہاں ماڈل اسکولس ، پالی ٹیکنک ، بی ٹیک وغیرہ تک کا ذریعہ تعلیم اُردو ہے۔ گزشتہ میں مہاراشٹر اور دیگر ریاستوں میں اساتذہ کی ریاستی سطح کی تربیت کاغالب حصہ ریاستی زبانوں میں ہواکرتاتھا۔ لیکن مانو کی تشکیل کے بعد اردو اساتذہ کی تربیت اردو میں دی جارہی ہے۔ ہندوستان بھر میں مانو حیدرآبا د، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی ان تین سنٹرس میں اردو میں تعلیم دی جاتی ہے۔ مانو کے تحت جملہ 7ریاستوں کرناٹک ، ٹمل ناڈو ، گوا، گجرات ، مہاراشٹر ، آندھرا اور کیرلہ میں کام کیاجاتاہے۔ انھوں نے یونیورسٹی کے موجودہ 5روزہ تربیتی کورس کے بارے میں بتایاکہ 5دن تک جملہ 13 ماہرین خطاب کریں گے۔ جس کی بدولت اس کا اثر سید ھا بچوں پر پڑے گا۔ اور یہ تربیت طریقۂ تدریس سے متعلق ہوگی ۔ پروگرام کے مہمان خصوصی جناب بسواراج گورنلی ڈی ڈی پی آئی نے اپنے خطاب میں بتایاکہ بیدر ، گلبرگہ ، یادگیر ، رائچور اور بلاری کے دہم جماعت کے نتائج میں بہتری کیلئے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کا رول اہم ہے۔ان ہی کی محنت کی بدولت تعلیم میں کوالٹی آئے گی ۔ مولوی محمدفہیم الدین نے بھی خطاب کیا۔ پروگرام کا آغاز حافظ ابوذرمجتہدی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ خیرمقدمی کلمات اور اظہا رتشکر محمدیوسف رحیم بیدری نے کیا جبکہ نظامت کے فرائض معروف علی لیکچرر نے انجام دئے۔

 عوام موافق پروگراموں کو عوام سے روشناس کرانے کیلئے ایک کتابچہ اور موبائیل ویان کا اجراء

بیدر۔19؍نومبر۔(فکروخبر)ریاستی وزیر اعلی مسٹر سدارامیا نے یو پی اے حکومت اور کرناٹک حکومت کے عوام موافق پروگراموں کو عوام سے روشناس کرانے کیلئے ایک کتابچہ اور ان پروگراموں کی تصاویر سے آراستہ موبائیل ویان کا اجراء کیا ۔ اس پروگرام کے دوران کے پی سی سی کے اہم قائدین موجود تھے ۔وزیر اعلی مسٹر سدارامیا نے اس ویان اور کتابچہ کا اجراء کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے عوام تک مرکز و ریاست کی ان اسکیمات کو پہنچا نے کیلئے یہ کتابچہ اور ویان تیار کی گئی ہے جو پوری ریاستِ کرناٹک کا دورہ کرے گی ۔ اور حکومت کی اسکیمات سے عوام کو واقف کرائے گی۔ یہ بات کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیل کے جنرل سیکریٹری ڈی اے پردیپ نہ بتائی ہے ۔***

بید رمیں ’’تاثراتِ حج‘‘عنوان پر خصوصی جلسہ کا انعقاد 

بیدر۔19؍نومبر۔(فکروخبر)۔مسجد تعلیم نورخان بید رمیں حجاج کرام کے ’’تاثراتِ حج‘‘ کے موقع پر اقبال الدین انجینئر نے اپنے خطاب میں کہاکہ نبی کریم ﷺنے صحابہ کرامؓ کو ایک موقع پر نصیحت فرمائی کہ میری اُمت اپنے اعمال سے نہیں بلکہ اللہ کی رحمت سے جنت میں جائے گی ۔ اسی لئے روزانہ عمل کرو مگر تھوڑا تھوڑا ۔ بہت زیادہ عمل کرنے جاؤگے تو جلدہی اکتا جاؤگے۔اسی لئے سورہ فاتحہ کے بعد قرآن کی پہلی آیتوں میں ہی اللہ تعالیٰ نے متقیوں کا تعارف کرایا ہے جس کامفہوم یہ ہے کہ ’متقی لوگ وہ ہیں جو روزانہ باجماعت نماز پڑھتے ہیں اور جومال ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے اپنے آپ پر خرچ کرلینے کے علاوہ بیوی بچوں پر بھی خرچ کرتے ہیں ۔ والدین ، عزیزواقارب ، پڑوسی اور غرباء ومساکین پر بھی خرچ کرتے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ صحابہ کرامؓ ، تابعین ، تبع تابعین ادائیگی حج کے بعد جب واپس گھروں کو لوٹتے تو اپنی دعا ؤں میں قبولیت حج کی بھی دعا کرتے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جس کا اللہ کے پاس حج قبول ہوگیا وہ جنتی ہے۔ جناب محمد طاہر احمد پٹیل معتمد مسجد انتظامیہ و شادی محل کمیٹی تعلیم نورخان بید رنے اپنے تاثرات حج میں کہاکہ مکہ اور مدینہ میں روزانہ مسجد الحرام میں باجماعت نما زپڑھنے سے مجھے توحید ، رسالت اور آخرت کا مفہوم پوری طرح سمجھ میں آگیا ۔ ایمان ویقین سے دل لبریز ہوگیا۔ اور قدرتی طورپر نفس نیکیوں کے کاموں کی طرف مچلنے لگا۔ اور ہمیشہ مجھے اللہ کے قرب کا احساس ہونے لگا۔ اور میری زندگی میں اطمینان پیدا ہوگیا۔ اور صبر کرنے کی توفیق نصیب ہوئی۔ عبادتوں میں خشوع وخضوع پیدا ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کامطالعہ کرنے کا دل میں شوق پیداہواکہ میں آپ ﷺ کی ایک ایک دن کی سیرت کو جان سکوں تاکہ بقیہ زندگی آپ کی اتباع کرکے گذار سکوں ۔ اور اللہ کی رحمت سے دنیا وآخرت میں بھلائی پاسکوں ۔ آخر میں تمام مسلمانوں کو صبروسکون سے زندگی گزارنے کی دُعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔

Share this post

Loading...