بنگلورو سے آئی دل دہلانے والی خبر ، بائیس سالہ نوجوان کو پولیس نے کیا بری طرح زدوکوب ، داڑھی کاٹی گئی اور جبراً پیشاب پینے پر کیا گیا مجبور

bangalore police, bangalore, tauseef, Touseef, bangalore taouseef بنگلورو پولیس ، توصیف ، بنگلورو توصیف ، توصیف بنگلورو، کرناٹک، پولیس کا ظلم

بنگلور07؍ دسمبر 2021(فکروخبرنیوز/سیاست کے ان پٹ کے ساتھ) بنگلورو میں مسلم نوجوان نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے پولیس نے پولیس تھانہ لے جاکر بری طرح زدوکوب کیا اور  اس کے ساتھ بہت برا سلوک کیا ۔

پولیس کی بے رحمی کے معاملے میں بنگلور سے ایک مسلمان نے مبینہ طور پر کہاکہ تفتیش کے دوران سٹی پولیس نے اسے بے رحمی کے ساتھ پیٹا ہے۔ مذکورہ شخص توصیف جس کے ساتھ مبینہ طور پر باتریا نا پورا پولیس اسٹیشن میں سب انسپکٹر ہریش نے قریب تین گھنٹوں تک اذیتیں دی ہیں۔

متاثرہ کے ویڈیو بیان کے مطابق جو سوشیل میڈیاپر گشت کررہا ہے‘ انہیں باندھ کر نیلا پیلا ہونے تک پیٹاگیا ۔ جمعرات کے روز توصیف کو واقعہ کے بعد ایک اسپتال میں داخل کیاگیا ۔ ایک وائرل تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسے وھیل چیئر کے ذریعہ لے جایاجارہا ہے یعنی وہ خود چلنے سے قاصر ہے۔

اپنے ساتھ پیش ائے واقعہ کوبیان کرتے ہوئے ویڈیومیں توصیف نے کہاکہ ”پیسے کی لین دین کے معاملہ میں اس کے دوست نے ایک شکایت کی اور بعد میں اس نے وہ معاملہ بھی واپس لے لیا۔

اس کے بعد بھی پولیس نے رات 2بجے کے قریب مجھے اٹھایا اوربے رحمی کے ساتھ مجھے کرکٹ کے بلہ سے پیٹا۔ چار پولیس عہدیدار‘ بشمول ایک دوستارہ افیسر‘ دوکانسٹبل اور ایک کرائم افیسر نے چار گھنٹوں تک مجھے اذیتیں دیں۔

مذکورہ سب انسپکٹر پولیس ہریش نے مبینہ طور سے توصیف کے خلاف مذہبی توہین آمیز جملے کسے اور زبردستی اس کی داڑھی کاٹ دی۔

توصیف نے کہاکہ ”انہوں نے جبراً میری داڑھی کاٹ دی اور جب میں نے پانی مانگا تو پانی کے بجائے ایک بوتل پیشاب مجھے دی گئی۔ انہوں نے مجھے لاتیں ماریں‘مجھے روندا‘ اور میرے پرائیوٹ پارٹس کو بھی زخمی کردیا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”مجھے سونے کے لئے کوئی بیڈ نہیں دیاگیا مگر مجھے بیت الخلاء کے پاس سونے کو کہاگیا۔ مجھے لات مار کر جگایاگیا اور مجھ سے پولیس اسٹیشن کی صفائی کرائی گئی۔ جب میں نے ان کی بات ماننے سے انکار کیا‘ انہوں نے مجھے طمانچے رسید کئے او رمیرے سر پر بھی مارا۔

توصیف کی والدہ جو اسپتال میں اس کے ساتھ موجود تھیں نے اپنے بیٹے کے ساتھ انصاف کی مانگ کی ہے۔ متاثرہ کی غمزدہ ماں نے سوال کیاکہ وہ میرے بیٹے کو لے گئے جیسا اس نے کوئی غلطی کی ہے۔ اس کی داڑھی کاٹی اور زبردستی اس کو پیشاب پینے کے لئے مجبور کیاگیا۔ میں درخواست کررہی ہوں کہ میرے بیٹے کے ساتھ انصاف کریں۔

آج انہوں نے میرے بیٹے کو نشانہ بنایا ہے‘ کل آپ کے بچہ کی باری ہوگی۔ کیا اس ملک میں کوئی قانون نہیں ہے؟

یاد رہے کہ بنگلور میں توصیف کا یہ دوسرا معاملہ ۔ حال ہی میں ایک 22سالہ شخص کا ہاتھ بے رحمی کے ساتھ پولیس کی پیٹائی اور اس کو الٹا لٹکانے کی وجہ سے ناکارہ ہوگیاہے۔

Share this post

Loading...