بنگلورو 12؍ جولائی 2022(فکروخبرنیوز/ذرائع) بنگلورو کے وسط میں واقع چامراج پیٹ علاقہ میں آج منگل کو چامراج پیٹ ناگریکا اوکوٹا ویدیکے کی جانب سے بند کی کال کی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے زیادہ تر دکانیں بند رکھی گئیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ عیدگاہ میدان میں ہندو تہوار منانے کی اجازت دی جائے۔
ویدیکے نامی تنظیم 3 جولائی کو وجود میں آئی ہے اس مطالبہ کے ساتھ عید گاہ میدان کو ہندو تہواروں کے لیے بھی استعمال کی اجازت ہونی چاہیے۔
ٹی این ایم کے مطابق جب انہوں نے مظاہرین سے بات کی تو کسی نے بھی تنظیم سے واضح وابستگی کا اعتراف نہیں کیا ، ان کا صرف اتنا دعویٰ ہے کہ یہ اراضی ان کی ہے۔ جبکہ بعض لوگوں کو یہ بھی کہتے ہوئے سنا گیا کہ چامراج پیٹ گراؤنڈ ہمارا ہے۔ ہم اس کے لیے لڑیں گے۔
مظاہرے میں ابتدائی طور پر شری راما سینا کے تقریباً 15 ارکان کو "بھارت ماتا کی جئے" اور "جے شری رام" جیسے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ گراؤنڈ میں کچھ مظاہرین دھرنا بھی دے رہے تھے۔ نعرہ بازی کے دوران بنگلورو پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ جب مظاہرین نے مزاحمت کی تو ان سب کو زبردستی بسوں میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔
عیدگاہ میدان ایک ایسا میدان ہے جو سال میں دو بار مسلمانوں کے اجتماعات عید کی نماز ادا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس بنیاد پر کسی اور مذہبی سرگرمی کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ تاہم یہ میدان بنگلورو میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا حالیہ گڑھ رہا ہے، کیونکہ یہ بی بی ایم پی، کرناٹک وقف بورڈ اور سینٹرل مسلم ایسوسی ایشن اور بنگلورو پولیس کے درمیان گزشتہ تین ہفتوں سے ملکیت کے تنازع میں پھنس گیا ہے۔
بورڈ کا دعویٰ ہے کہ یہ زمین انہیں میسور کے شاہی خاندان وڈیاروں نے دی تھی اور اب اس کی ملکیت اور انتظام مرکزی مسلم ایسوسی ایشن کے پاس ہے اور بطور رجسٹرڈ وقف جائیداد کے ہے۔ اسی دوران بی بی ایم پی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ زمین ان کے مغربی ڈویژن کی تھی سوائے ان دنوں کے جن میں مسلمان عید مناتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی زمین پر اجتماعات کی اجازت دینے کا فیصلہ بنگلورو پولیس کے پاس ہے۔
Share this post
