خبروں کے مطابق مباحثہ کے دوران ہی کچھ کشمیری نوجوانوں نے آزادی کو لے کر نعرے لگائے، جس کے بعد کر دو گروپ آپس میں بھڑ گئے اور کشمیری پنڈت بھی مخالفت میں اتر آئے ۔ دونوں فریقوں کی نعرے بازی کی وجہ سے کیمپس میں کچھ دیر تک حالات کشیدہ رہے ، لیکن موقع پر پہنچ کر پولیس نے دونوں گروپ کے لوگوں کو وہاں سے ہٹا کر صورتحال قابو میں کرلیا ۔تاہم بعد میں اس کی اطلاع ملتے ہی ایک مرتبہ پھر اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے اراکین وہاں احتجاج کرنے پہنچ گئے۔ ہنگامے کے درمیان ہی منتظمین نے پروگرام ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
ریاست آسام میں پولیس اسٹیشن پر حملہ،دواہلکار ہلاک
پانچ سے چھ حملہ آوروں کا رات گئے حملہ،فائرنگ کا تبادلہ،ملزمان کاتعلق باغی تنظیم یو ایل ایف اے سے تھا،حکام
نئی دہلی۔14 اگست(فکروخبر/ذرائع )ریاست آسام میں باغیوں نے تھانے پر حملہ کرکے دو اہلکاروں کو ہلاک کردیا،متعدد اہلکار زخمی بھی ہوگئے،حملہ آوروں کی تعداد پانچ سے چھ تھی جو جدید ترین اسلحہ سے مسلح تھے جن کا تعلق ممکنہ طور پر باغی تنظیم یو ایل ایف اے سے ہوسکتا ہے۔ پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیر لیا،سرچ آپریشن بھی کیا گیا ۔تھانے پر حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے،ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ ریاست آسام کے دوردراز گاوں مہیندرا شاہ کے تھانے پر حملہ رات گئے کیا گیا۔ فائرنگ بھی کی گئی۔ حملے میں کم از کم دو پولیس اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت راجیش اور کشوری کے نام سے ہوئی ہے۔مقامی حکام کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد پانچ سے چھ تھی جو جدید ترین اسلحہ سے مسلح تھے جن کا تعلق ممکنہ طور پر باغی تنظیم یو ایل ایف اے سے ہوسکتا ہے۔ پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیر لیا،سرچ آپریشن بھی کیا گیا ۔تھانے پر حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
مودی کابینہ کے31 فیصد وزراء جرا ئم پیشہ نکلے
نئی دہلی۔14 اگست(فکروخبر/ذرائع ) وزیر اعظم نریندر مودی کی 78 رکنی کابینہ کے 24 وزراء یعنی 31 فیصدکے خلاف مجرمانہ نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے 18 فیصد کے خلاف قتل، اقدام قتل اور اغوا جیسے جرائم کے مقدمات قائم ہیں،یہ بات بھارت میں سیاسی اور انتخابی اصلاحات کے لیے سرگرم ایک غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتائی ہے۔ یہ رپورٹ وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ کے وزیروں کے انتخابات میں حصہ لینے سے قبل خود انہی کی طرف سے داخل کرائے جانے والے حلفی بیانات کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔بھار ت میں کسی بھی پارلیمانی ادارے کے لیے الیکشن میں حصہ لینے والے ہر امیدوار کو الیکشن حکام کو ایک ایسا حلف نامہ بھی جمع کرانا پڑتا ہے، جس میں اس امیدوار کے اپنے اثاثوں اور واجب الادا قرضوں کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ اس کے خلاف درج مقدمات (اگر کوئی ہوں تو) کی تفصیلات بھی بتانا پڑتی ہیں۔اے ڈی آر نامی الیکشن واچ ڈاگ نے اپنی اس رپورٹ میں کہا ہے کہ مجرمانہ نوعیت کے مقدمات صرف مرکزی وزراء کے خلاف ہی درج نہیں بلکہ ملک بھر کی ریاستی (صوبائی) اسمبلیوں کے 609 وزراء میں سے 201 کے خلاف بھی مختلف نوعیت کے مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ اسی طرح مختلف یونین ریاستوں میں 7 وزیروں کو اپنے خلاف قتل اور6 کو فرقہ ورانہ تشدد میں ملو ث ہونے کے الزامات کا سامنا بھی ہے۔جن ریاستی وزیروں کے خلاف قتل کے مقدمات درج ہیں، ان میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، اتر پردیش کے رام کرن آریہ اور گجرات کے چوہدری شنکر بھائی بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ چھتیس گڑھ کے مہیش کمار گڈگا، راجستھان کے گلاب چند کٹاریا، راجندر راٹھور اور بہار میں رام وچار رائے ان وزراء میں شامل ہیں، جن کے خلاف اقدام قتل کے مقدمات درج ہیں۔بھارت میں طویل عرصے سے یہ بحث چلی آ رہی ہے کہ ایسے کون کون سے اقدامات ہو سکتے ہیں، جن کی مدد سے سیاست میں صرف وہی افراد آ سکیں، جن کے خلاف مجرمانہ نوعیت کا کوئی بھی مقدمہ درج یا زیر سماعت نہ ہو اس رپورٹ کے مطابق مختلف ریاستوں کے113وزیروں کے خلاف سنگین نوعیت کے جرائم کے مقدمات قائم ہیں۔ اس معاملے میں جھاڑکھنڈ سرفہرست ہے، جہاں کے 11 وزراء میں سے8 یعنی82 فیصد کے خلاف سنگین جرائم کے مقدمات درج ہیں۔ دہلی کے7 میں سے4یعنی 57 فیصد)، تلنگانہ کے17 میں سے9 (53 فیصد)، مہاراشٹر کے39 میں سے18(46 فیصد)، بہار کے28 میں سے 11(39 فیصد) اور اتر اکھنڈ میں 8میں سے 2 (25 فیصد) وزراء 4 نے خود اپنے اپنے حلفی بیانات میں اپنے خلاف سنگین جرائم کے مقدمات کی تصدیق کی ہے۔بھارت کے مشہور تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف اوبجیکٹیو اسٹڈیز کے چیئرمین اور معروف ماہر سماجیات ڈاکٹر محمد منظور عالم نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بھارت میں سیاست اور جرائم کے مابین تعلق پر بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’دراصل جرائم پیشہ افراد کو پہلے استعمال کیا جاتا ہے اور بعد میں وہ خود لیڈروں کو استعمال کرنے لگتے ہیں۔ کئی سیاسی رہنما الیکشن جیتنے کے لیے جرائم پیشہ افراد کی مدد حاصل کرتے ہیں۔ لیکن ایسے سیاست دانوں کی انتخابی کامیابی کے بعد جرائم پیشہ افراد یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ آخر وہ خود بھی الیکشن جیت کر اسمبلی یا پارلیمنٹ میں کیوں نہ پہنچ جائیں اور وزیر کیوں نہ بنیں۔‘‘کیا اس صورت حال میں بہتری لائی جا سکتی ہے؟ اس حوالے سے ڈاکٹر منظور عالم کا کہنا تھا، ’’انتخابات سے قبل تفصیلات (گوشوارے) جمع کرواتے وقت جن امیدواروں نے اپنے حلفی بیانات میں اپنے خلاف مجرمانہ نوعیت کے مقدمات کی تفصیلات بتائی ہوں، انہیں اس وقت تک الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جانا چاہیے، جب تک کہ ان کے خلاف دائر مقدمات میں ان کے حق یا مخالفت میں کوئی عدالتی فیصلہ نہ آ جائے۔‘‘بھارت میں طویل عرصے سے یہ بحث چلی آ رہی ہے کہ ایسے کون کون سے اقدامات ہو سکتے ہیں، جن کی مدد سے سیاست میں صرف وہی افراد آ سکیں، جن کے خلاف مجرمانہ نوعیت کا کوئی بھی مقدمہ درج یا زیر سماعت نہ ہو۔ سماجی سطح پر ہونے والی یہ بحث ابھی تک اپنی تکمیل کو نہیں پہنچی۔
ممبئی میں دلتوں کا مظاہرہ، حکومت سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
ممبئی۔14 اگست(فکروخبر/ذرائع ) شہر ممبئی میں ہزاروں سماجی کارکنوں اور دلت برادری سے تعلق رکھنے والوں نے انتہا پسند ہندوؤں کے پرتشدد اقدامات کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔ ہزاروں سماجی کارکنوں اور دلت برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ممبئی کی سڑکوں پر مارچ اور حکومت سے دلتوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ حالیہ چند ماہ کے دوران بھارت میں پست سمجھے جانے والے دلتوں کے خلاف گائے کی پوجا کرنے والے انتہا پسند ہندوؤں کے حملوں اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ ماہ انتہا پسند ہندوؤں نے دلت برادری سے تعلق رکھنے والے چار افراد کو گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے خلاف پورے بھارت میں زبردست مظاہرے ہوئے تھے۔بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر دلتوں کو تحفط فراہم کرنے میں کوتاہی برتنے کا الزام عائد کر رہی ہیں
چین کے وزیرخارجہ وانگ یی کی وزیراعظم نریندرامودی سے ملاقات
نئی دہلی ۔14 اگست(فکروخبر/ذرائع ) چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے ہفتہ کو نئی دہلی میں وزیراعظم نریندرامودی سے ملاقات کی۔اطلاعات کے مطابق اس سے قبل چینی وزیرخارجہ نے گووا میں ریاستی گورنر اوروزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔اس ملاقات میں ابھرتی ہوئی معیشیتوں کی تنظیم برکس کی اکتوبر میں ہونے والے اجلاس کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔اس اجلاس میں چین کے صدرشی جن پنگ کی شرکت متوقع ہے۔چین کے وزیرخارجہ اپنے بھارتی ہم منصب سے بھی کچھ دیر میں ملاقات کررہے ہیں۔
سول ایوی ایشن نے سپائس جیٹ کے 63 پائلٹس کو مقررہ وقت سے زائد ڈیوٹی کر نے پر معطل کردیا
نئی دہلی ۔14 اگست(فکروخبر/ذرائع ) بھارتی ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے سپائس جیٹ پائلٹس کے پائلٹس کو مقررہ وقت سے زائد ڈیوٹی کر نے پر معطل کردیا جبکہ یہ پائلٹس فلائینگ آوورز کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پائلٹوں کی نان سٹاپ پروازیں اور مقررہ وقت سے زائد ڈیوٹی مسافروں کی زندگیوں کے لئے خطرناک ہو سکتی تھیں اس لئے ان پائلٹوں کو معطل کیا گیا ہے دریں اثناء بھارتی شہری ہوابازی کے وزیر مملکت جیانت سنہا نے لوک سبھا کو بتایاہے کہ ایک سے زائد مرتبہ ڈیوٹی کے مقررہ اوقات کی خلاف ورزی کرنے والے پائلٹس کو 15 دن کے لئے معطل کیا گیا ہے جبکہ ڈیوٹی کے مقررہ اوقات کی صرف ایک مرتبہ خلاف ورزی کرنے والوں کو متبنبہ کیا گیا ہے ۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ ایسی مثالیں موجود ہیں کہ فلائینگ آورز کی خلاف ورزی اور غنودگی کا شکار پائلٹس مہلک حادثات کا باعث بنے ہیں ۔
پندرہ اگست کی تقریبات کی فْل ڈریس ریہرسیل کا انعقاد
سیکورٹی فورسز ہائی الرٹ ۔بخشی اسٹیڈیم فورسز کی تحویل میں
سرینگر۔14 اگست(فکروخبر/ذرائع )کر فیو اورسخت ترین حفاظتی انتظامات کے بیچ سنیچر کوبخشی اسٹیڈیم سرینگر اور وادی کے دیگرضلع صدر مقامات پر15اگست کی تقریبات کی حتمی تیاریوں کے سلسلے میں فْل ڈریس ریہرسیل کا انعقاد کیا گیا جبکہ اب کی بار وادی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر15اگست کی تقریبات انتہائی سادگی کے ساتھ منانے اور رنگا رنگ پروگراموں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس دوران ریاست بھر میں سیکورٹی فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھاگیا جبک جبکہ سرینگر کے تاریخی بخشی اسٹیڈیم کے گردونواح میں واقع کئی عمارات کو بھی پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ذرائع کے مطابق کڑے سیکورٹی انتظامات کے تحت بھار ت اپنی یوم آزادی 15اگست سوموار کو منا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں کے مطابق سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ریاستی سطح کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہورہی ہے جس کے پیش نظر اسٹیڈیم کے چاروں طرف خار دار تار لگاکر اسٹیڈیم کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے جبکہ اسکے متصل اقبال پارک کو عام لوگوں کے لئے بند کردیا گیا ہے۔تاہم اسٹیڈیم کی طرف جانے والے راستوں پر اتوار سے گاڑیوں کی نقل و حرکت محدود کردی جائے گی۔اسکے علاوہ اسٹیڈیم کے گردونواح میں واقع کئی عمارات کو بھی پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔اس دورانس دوران آج صبح بخشی اسٹیڈیم سرینگر میں انتہائی کڑے حفاظتی بندوبست کے تحت فل ڈریس ریہرسیل کا اہتمام کیا گیا جس میں پولیس ، سی آر پی ایف ، آرمڈ پولیس ، بی ایس ا یف ، ہوم گارڈ، آگزیلری پولیس اور زنانہ پولیس کے دستوں نے حصہ لیا۔ ڈویڑنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے فْل ڈریس ریہر سل کے دوران پریڈ پر سلامی لی جبکہ اس موقعے پر ڈائریکٹر جنر آف پولیس اور آئی جی کشمیرکے علاوہ دیگر سینئر پولیس اور سول افسران بھی موجود تھے ۔ سرینگر کے تاریخی بخشی اسٹیڈیم میں جہاں ریاستی سطح کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہوگی کو 15اگست سے کئی دن قبل ہی پولیس و سی آر پی ایف ودوسری فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ۔ بخشی اسٹیڈیم جانے والے تمام راستوں پر پولیس وفورسز نے رکاوٹیں کھڑی کرکے خصوصی ناکے بھی لگائیے ہیں جبکہ مذکورہ اسٹیڈیم کی طرف جانے والے راستوں پر گذرنے والے لوگوں اور گاڑیوں کی بھی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہے ۔ وادی میں جا ری نا مساعدحالات اور واقعات کے بعدسیکورٹی ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ 15اگست کے موقعہ پر جنگجوکوئی کاروائی کرسکتے ہیں جس کو دھیان میں رکھتے ہوئے سخت ترین چوکسی برتی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے عام شہر ی ہلاکتوں کے پیش نظر اس سال وادی میں15اگست کی تقریبات انتہائی سادگی کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں مارچ پاسٹ کے بعد رنگارنگ تمدنی اور موسیقی کے پروگرام منسوخ کردئے گئے ہیں اور یہ تقریبات صرف پریڈاور سلامی لینے والے لیڈران کی تقاریر تک محدود رہیں۔ یو این این کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سراغ رساں ایجنسیوں نے خبردار کیاہے کہ کشمیروادی میں جاری نامساعد حالات کی آڑمیں جنگجویانہ حملے ہوسکتے ہیں اس لئے کسی بھی رسک لینے کے بغیر سخت ترین چوکسی برتنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ گرمائی راجدھانی میں پہلے ہی سیکورٹی کا بندوبست ہے تاہم 15اگست کے حوالے سے پولیس وفورسز کو چوکنا کردیا گیا جبکہ حساس مقامات اور سرکاری تنصیبات پر بھی اضافی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق خفیہ کیمروں سے بھی سیکورٹی کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ ادھر ہندوستان کی یوم آزادی کے مناسبت سے شہر سرینگر ووادی کے دوسرے قصبوں میں کئے جارہے سیکورٹی انتظامات کے بارے میں پولیس وفورسز حکام کی میٹنگوں کا بھی سلسلہ جاری ہے اور ان میٹنگوں میں 15اگست کے حوالے سے کئے جارہے حفاطتی انتظامات کے متعلق گہرائی سے تبادلہ خیال کیا جارہا ہے ۔ ادھر وادی کے دوسرے قصبہ جات او رضلع صدر مقامات جن میں بارہمولہ ، سوپور، کپوارہ، بانڈی پورہ ، گاندربل، بڈگام ، پٹن، ہندوارہ ، کولگام اور شوپیان میں بھی 15اگست کے سلسلے میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ سرحدی علاقوں خاص لائن آف کنٹرول پر تعینات فوج کو بھی چوکس کردیا گیا ہے ۔ جموں قصبے میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ جموں شہر او رسرحدی علاقوں جن میں ڈوڈہ، کشتواڑ ، راجوری اور پونچھ شا مل ہیں میں تعینات سیکورٹی فورسز کو الرٹ رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ پورے جموں شہرمیں بھی سیکورٹی کا خاصا بندوبست کردیا گیا ۔ جموں کے ریلوے اسٹیشن ، بس اڈے، ہوٹلوں وعبادت گاہوں کے اردگرد بھی پویس وفوسز کا پہرا بٹھا دیا گیا ہے جبکہ شہر کے دوسرے پبلک مقامات پر بھی پولیس کی نگرانی بڑھا ئی گئی ہے۔ دریں اثناء ہندوستان کے بڑے بڑے شہروں جن میں راجدھانی دلی، ممبئی ، کولکتہ ، چنئی، بنگلور، احمدآباد اور حیدر آبادمیں بھی 15اگست کے سلسلے میں سخت ترین چوکسی برتی جارہی ہے ۔ ہندوستان کی راجدھانی دلی میں جہاں ملکی سطح کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہونی جارہی ہے کے سلسلے میں پورے دلی شہرمیں ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ۔د لی کے ریلوے اسٹیشنوں ، بس اڈوں، ہوائی اڈوں، سنیما گھروں، عبادت گاہوں، لال قلعہ ، پارلیمنٹ ہاؤس ودوسری اہم تنصیبات پر سیکورٹی کا کڑا بندوبست کیا گیا ہے ۔ دلی میں خصوصی تربیت یافتہ کمانڈوں کو بھی حساس مقامات پر تعینات کردیا گیا ہے ۔ ساحلی شہر ممبئی کی بندرگاہ پر بھی بحریہ اور دوسری فورسز کوچوکس رہنے کی ہدایات دی گئی ہے۔ ہندوستان کے بڑے بڑے شہروں میں رہ رہے کشمیریوں جن میں طالب علم بھی ہیں پر گہری نظر گذر رکھی جارہی ہے ۔ یو این این کے مطابق ان شہروں کے ہوٹلوں میں بھی چیکنگ او ر تلاشی لی جارہی ہے جبکہ جدید ترین آلات سے سامان کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔ دلی سمیت ہندوستان کے بڑے شہروں کے ہوٹلوں میں مقیم کشمیریوں کے متعلق بھی پوچھ کچھ کی جارہی ہے۔
چھتیس گھنٹوں کے بعد فون سروس بحال
سرینگر۔14 اگست(فکروخبر/ذرائع )لگ بھگ36 گھنٹوں کے بعد سنیچرکوفون سروس بحال کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مزاحمتی لیڈران کی کال اور نماز جمعہ کے موقعوں پر احتجاج کے پیش نظر حکام نے جمعرات کو شب گیارہ بجے سر ینگر سمیت وادی کے دیگراضلاع میں پر ی پیڈ اور پوسٹ پیڈ اور پوسٹ پیڈ ائر ٹیل، ووڈا، ائر سیل اورر یلینس موبائیل سروس نے کام کر نا بند کر دیا البتہ بی ایس این ایل سروس معمول کے مطابق جا ری تھی اور لگ بھگ36 گھنٹوں کے بعد سنیچرکو دس بجے فون سروس بحال کردی گئی ہے۔واضح رہے وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی پرتشدد احتجاجی لہر کے پیش نظر 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات کو معطل کردی گئی تھی ۔موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے6 روز بعد 114 جولائی کو رات کے قریب آٹھ بجے وادی بھر میں موبائیل فون سروس بھی معطل کی گئی تھی اور بعد میں27 جولائی کو پوسٹ پیڈ سروس بحال کی گئی تھی کر فیو اورسخت ترین حفاظتی انتظامات کے بیچ سنیچر کوبخشی اسٹیڈیم سرینگر اور وادی کے دیگرضلع صدر مقامات پر15اگست کی تقریبات کی حتمی تیاریوں کے سلسلے میں فْل ڈریس ریہرسیل کا انعقاد کیا گیا جبکہ اب کی بار وادی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر15اگست کی تقریبات انتہائی سادگی کے ساتھ منانے اور رنگا رنگ پروگراموں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس دوران ریاست بھر میں سیکورٹی فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھاگیا جبک جبکہ سرینگر کے تاریخی بخشی اسٹیڈیم کے گردونواح میں واقع کئی عمارات کو بھی پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ذرائع کے مطابق کڑے سیکورٹی انتظامات کے تحت بھار ت اپنی یوم آزادی 15اگست سوموار کو منا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں کے مطابق سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ریاستی سطح کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہورہی ہے جس کے پیش نظر اسٹیڈیم کے چاروں طرف خار دار تار لگاکر اسٹیڈیم کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے جبکہ اسکے متصل اقبال پارک کو عام لوگوں کے لئے بند کردیا گیا ہے۔تاہم اسٹیڈیم کی طرف جانے والے راستوں پر اتوار سے گاڑیوں کی نقل و حرکت محدود کردی جائے گی۔اسکے علاوہ اسٹیڈیم کے گردونواح میں واقع کئی عمارات کو بھی پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔اس دورانس دوران آج صبح بخشی اسٹیڈیم سرینگر میں انتہائی کڑے حفاظتی بندوبست کے تحت فل ڈریس ریہرسیل کا اہتمام کیا گیا جس میں پولیس ، سی آر پی ایف ، آرمڈ پولیس ، بی ایس ا یف ، ہوم گارڈ، آگزیلری پولیس اور زنانہ پولیس کے دستوں نے حصہ لیا۔ ڈویڑنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے فْل ڈریس ریہر سل کے دوران پریڈ پر سلامی لی جبکہ اس موقعے پر ڈائریکٹر جنر آف پولیس اور آئی جی کشمیرکے علاوہ دیگر سینئر پولیس اور سول افسران بھی موجود تھے ۔ سرینگر کے تاریخی بخشی اسٹیڈیم میں جہاں ریاستی سطح کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہوگی کو 15اگست سے کئی دن قبل ہی پولیس و سی آر پی ایف ودوسری فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ۔ بخشی اسٹیڈیم جانے والے تمام راستوں پر پولیس وفورسز نے رکاوٹیں کھڑی کرکے خصوصی ناکے بھی لگائیے ہیں جبکہ مذکورہ اسٹیڈیم کی طرف جانے والے راستوں پر گذرنے والے لوگوں اور گاڑیوں کی بھی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہے ۔ وادی میں جا ری نا مساعدحالات اور واقعات کے بعدسیکورٹی ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ 15اگست کے موقعہ پر جنگجوکوئی کاروائی کرسکتے ہیں جس کو دھیان میں رکھتے ہوئے سخت ترین چوکسی برتی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے عام شہر ی ہلاکتوں کے پیش نظر اس سال وادی میں15اگست کی تقریبات انتہائی سادگی کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں مارچ پاسٹ کے بعد رنگارنگ تمدنی اور موسیقی کے پروگرام منسوخ کردئے گئے ہیں اور یہ تقریبات صرف پریڈاور سلامی لینے والے لیڈران کی تقاریر تک محدود رہیں۔ یو این این کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سراغ رساں ایجنسیوں نے خبردار کیاہے کہ کشمیروادی میں جاری نامساعد حالات کی آڑمیں جنگجویانہ حملے ہوسکتے ہیں اس لئے کسی بھی رسک لینے کے بغیر سخت ترین چوکسی برتنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ گرمائی راجدھانی میں پہلے ہی سیکورٹی کا بندوبست ہے تاہم 15اگست کے حوالے سے پولیس وفورسز کو چوکنا کردیا گیا جبکہ حساس مقامات اور سرکاری تنصیبات پر بھی اضافی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق خفیہ کیمروں سے بھی سیکورٹی کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ ادھر ہندوستان کی یوم آزادی کے مناسبت سے شہر سرینگر ووادی کے دوسرے قصبوں میں کئے جارہے سیکورٹی انتظامات کے بارے میں پولیس وفورسز حکام کی میٹنگوں کا بھی سلسلہ جاری ہے اور ان میٹنگوں میں 15اگست کے حوالے سے کئے جارہے حفاطتی انتظامات کے متعلق گہرائی سے تبادلہ خیال کیا جارہا ہے ۔ ادھر وادی کے دوسرے قصبہ جات او رضلع صدر مقامات جن میں بارہمولہ ، سوپور، کپوارہ، بانڈی پورہ ، گاندربل، بڈگام ، پٹن، ہندوارہ ، کولگام اور شوپیان میں بھی 15اگست کے سلسلے میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ سرحدی علاقوں خاص لائن آف کنٹرول پر تعینات فوج کو بھی چوکس کردیا گیا ہے ۔ جموں قصبے میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ جموں شہر او رسرحدی علاقوں جن میں ڈوڈہ، کشتواڑ ، راجوری اور پونچھ شا مل ہیں میں تعینات سیکورٹی فورسز کو الرٹ رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ پورے جموں شہرمیں بھی سیکورٹی کا خاصا بندوبست کردیا گیا ۔ جموں کے ریلوے اسٹیشن ، بس اڈے، ہوٹلوں وعبادت گاہوں کے اردگرد بھی پویس وفوسز کا پہرا بٹھا دیا گیا ہے جبکہ شہر کے دوسرے پبلک مقامات پر بھی پولیس کی نگرانی بڑھا ئی گئی ہے۔ دریں اثناء ہندوستان کے بڑے بڑے شہروں جن میں راجدھانی دلی، ممبئی ، کولکتہ ، چنئی، بنگلور، احمدآباد اور حیدر آبادمیں بھی 15اگست کے سلسلے میں سخت ترین چوکسی برتی جارہی ہے ۔ ہندوستان کی راجدھانی دلی میں جہاں ملکی سطح کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہونی جارہی ہے کے سلسلے میں پورے دلی شہرمیں ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ۔د لی کے ریلوے اسٹیشنوں ، بس اڈوں، ہوائی اڈوں، سنیما گھروں، عبادت گاہوں، لال قلعہ ، پارلیمنٹ ہاؤس ودوسری اہم تنصیبات پر سیکورٹی کا کڑا بندوبست کیا گیا ہے ۔ دلی میں خصوصی تربیت یافتہ کمانڈوں کو بھی حساس مقامات پر تعینات کردیا گیا ہے ۔ ساحلی شہر ممبئی کی بندرگاہ پر بھی بحریہ اور دوسری فورسز کوچوکس رہنے کی ہدایات دی گئی ہے۔ ہندوستان کے بڑے بڑے شہروں میں رہ رہے کشمیریوں جن میں طالب علم بھی ہیں پر گہری نظر گذر رکھی جارہی ہے ۔ یو این این کے مطابق ان شہروں کے ہوٹلوں میں بھی چیکنگ او ر تلاشی لی جارہی ہے جبکہ جدید ترین آلات سے سامان کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔ دلی سمیت ہندوستان کے بڑے شہروں کے ہوٹلوں میں مقیم کشمیریوں کے متعلق بھی پوچھ کچھ کی جارہی ہے۔
چھتیس گھنٹوں کے بعد فون سروس بحال
سرینگر۔14 اگست(فکروخبر/ذرائع )لگ بھگ36 گھنٹوں کے بعد سنیچرکوفون سروس بحال کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مزاحمتی لیڈران کی کال اور نماز جمعہ کے موقعوں پر احتجاج کے پیش نظر حکام نے جمعرات کو شب گیارہ بجے سر ینگر سمیت وادی کے دیگراضلاع میں پر ی پیڈ اور پوسٹ پیڈ اور پوسٹ پیڈ ائر ٹیل، ووڈا، ائر سیل اورر یلینس موبائیل سروس نے کام کر نا بند کر دیا البتہ بی ایس این ایل سروس معمول کے مطابق جا ری تھی اور لگ بھگ36 گھنٹوں کے بعد سنیچرکو دس بجے فون سروس بحال کردی گئی ہے۔واضح رہے وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی پرتشدد احتجاجی لہر کے پیش نظر 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات کو معطل کردی گئی تھی ۔موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے6 روز بعد 114 جولائی کو رات کے قریب آٹھ بجے وادی بھر میں موبائیل فون سروس بھی معطل کی گئی تھی اور بعد میں27 جولائی کو پوسٹ پیڈ سروس بحال کی گئی تھی ۔
Share this post
