دو سال کے دور میں حکومت کے باوجود بھی ریاست میں غیر قانونی لاٹری اور مٹکہ روکنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔۔بی جے پی(مزید خبریں)

انھو ں نے حکومت سے جاننا چاہا کہ کیا غریب خاندانوں کو تباہ ہوتے ہوئے حکومت دیکھنا چاہتی ہے یا لاٹری کو ختم کرنا چاہتی ہے؟‘مسٹر جوشی نے بتایا کہ وزیر داخلہ کے جے جارج ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے میں بالکل ناکام ہوگئے ہیں ۔آئندہ گرام پنچایت انتخابات کے بارے میں مسٹر جوشی نے بتایا کہ بی جے پی کی جڑیں مضبوط بنی ہوئی ہیں اور گرام پنچایت انتخابات کے نتائج بی جے پی کے ہی حق میں آئیں گے۔ تاہم یہ انتخابات غیر سیاسی بنیاد پر ہورہے ہیں پھر بھی بی جے پی کی جیت ہوگی۔ انھو ں نے کہا کہ اس انتخابات میں بی جے پی کو فاتح بنانے میں سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا ‘جگدیش شٹر اور کے ایس ایشورپا کی مقبولیت کارگر ثابت ہوگی۔ اور اس انتخابات کے بعد بی جے پی اورزیادہ مضبوط بن کر اُبھرے گی۔



آئی ٹی آئی لمیٹیڈ کو سرٹیفکیٹ آف اکسلنسی ایوارڈ سے دی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اکانمکس اسٹیڈیز دہلی کی جانب سے نوازا گیا 

بیدر۔20؍مئی(فکروخبر /محمدامین نواز)آئی ٹی آئی لمیٹیڈ کو سرٹیفکیٹ آف اکسلنسی ایوارڈ سے دی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اکانمکس اسٹیڈیز دہلی کی جانب سے نوازا گیا ہے۔ بنگلور میں آئی ای ایس کی جانب سے منعقدہ ’’اقتصادی ترقی سمینار میں کرناٹک کے میونسپل و بلدی نظم و نسق ‘انٹر پرائزیس محکمہ اور اقلیتی بہبود و اوقاف کے وزیر ڈاکٹر قمر الاسلام نے آوی ٹی آئی لیمٹیڈ کے نمائندوں سے ملاقات کی ۔آئی ای ایس کے اسی تقریب میں آئی ٹی آئی لیمٹیڈ کے جنرل منیجر اور ڈائریکٹر کے ایک دھنگرا کو ’’گولڈن گلوبل اچیورس اویوارڈ سے نوازا گیا ۔دھنگرا کو یہ اعزاز آئی ٹی آئی کی تبدیلی کی سمت اور قوم کے تئیں اعتراف کیلئے دیا گیا ہے۔


اُردو زبان کی ترقی کیلئے آج اُردو مدارس کو بحال کرنے کی سخت ضرورت ہے

بیدر۔20؍مئی(فکروخبر /محمدامین نواز) اُردو زبان کی ترقی کیلئے آج اُردو مدارس کو بحال کرنے کی سخت ضرورت ہے۔اُردو زبان ہمارے ملک کی گنگا جمنا تہذیب کا ایک اٹوٹ حصہ ہے جس کے بغیر گنگا جمنا تہذیب مکمل نہیں ہو سکتی،لیکن آج افسوس کی بات ہیکہ اُردو جن کی مادری زبان ہے وہ لوگ اُردو کی ترقی کو نظر انداز کرتے ہوئے دیگر زبانوں کو ترجیح دے رہے، مادری زبان میں ابتدائی تعلیم انسان کی ترقی کیلئے بنیادی ضرورت ہے آج ہوا کچھ اسطرح بدل گئی ہے کہ اُردو ہماری مادری زبان ہونے کے باوجود ہم لوگ اسے نظر انداز کرتے جارہے ہیں ،نظر انداز کرنا اور حد تو یہ ہے کہ ہم اپنی آنیوالی نسلوں کو اُردو کے بجائے دیگر زبانوں میں ابتدائی تعلیم دلوانا چاہتے ہیں جو آنیوالی نسلوں کی ترقی کے درمیان رُکاوٹ بن سکتی ہے۔کیونکہ بچہ جس ماحول میں رہتا ہے اُس سے بہت گہرا اثرا لیتا ہے وہ روز مرّہ اپنے والدین سے ، اپنے دوست احباب،رشتہ اروں سے جو کلمات سنتا ہے اور سیکھتا ہے وہ اپنی مادری زبان ہوتی ہے ناکہ دیگر زبانیں۔ اُردو زبان کی ترقی کیلئے آج بہت سی تحریکیں کام کر رہی ہیں ،عوام کو چاہئے کہ اُن کا ساتھ دیں، جن دیہاتوں ،شہروں میں سرکاری ،امدادی یا غیر امدادی اُردو مدارس ہوں اُنکی ترقی کیلئے کوشش کریں ،اُردو زبان ایک عالمگیر زبان ہے یہ زبان صرف ایک خطہ یا قوم تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کے بولنے والے دنیا میں ہر طرف پائے جاتے ہیں ،ہم نے اکثر یہ بات دیکھی ہے کہ جو لوگ اُردو زبان نہیں جانتے وہ بھی اس کے شریں انداز کلا م سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں اور یہ کہنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ اُردو زبان جیسی چاشنی کسی اور زبان میں نہیں پائی جاتی۔ یہ ایسی زبان ہے جس کو لوگ سیکھنا چاہتے ہیں لیکن جو لوگ اُردو جانتے ہیں وہ اُردو کی ترقی کیلئے کچھ بھی کام کرنا نہیں چاہتے ۔ آج ہمارے درمیان ایسے کامیاب لوگ موجود ہیں جنھوں نے اپنی تعلیم بزبان اُردو حاصل کرکے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں ،آج معاشرے میں لوگوں کے درمیان یہ غلط فہمی پھیل رہی ہے کہ اُردو محض اسکولوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے ، اس زبان میں تعلیم حاصل کرنا فائدہ مند نہیں ہے غرض اس قسم کی غلط فہمیاں ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی ہیں اور ہم ہیں کہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آ ج اُردو مدارس کی حالت اس قدر بگڑتی جا رہی ہے کہ حکومت اُردو اسکولوں کو بند کرنے کی سازشیں کر رہی ہیں یہ ہماری لاپرواہی کا نتیجہ ہے کہ اس قدر اُردو زبان پچھڑی جا رہی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اُردو مدارس کی بحالی کیلئے کوششیں کریں ، اور اُردو زبان کی ترقی کیلئے ہر ممکن کوشش کریں ،اُردو کی ترقی کیلئے کام کررہی تحریکوں کے ساتھ مل کر کام کئے جائیں ۔اُردو زبان سے دوری کا راست اثر ملت کی بگڑتی حالت پر پڑھ رہا ہے وہ اس طرح سے کہ ہم اُردو زبان کو اپنی مادری زبان مانتے ہیں ،گھروں میں،معاشرے میں اُردو زبان ہی کا استعمال کرتے ہیں اور اپنی نسلوں کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے اُردو کے بجاے کسی اور زبان کا انتخاب کرتے ہیں اور اُمید رکھتے ہیں کہ اس سے کامیابی ملے گی، اس کا اثر یہ پڑتا ہے کہ بچہ گھرمیں،معاشرے میں اُردو زبان سنتا ہے اور مدارس میں کوئی اور اس طرح وہ کسی بھی زبان پر عبور حاصل نہیں کر سکتا۔کہنا کا مطلب یہ ہے کہ ہماری تہذیب و ثقافت کا گہوارہ اُردو زبان ہے اس کی ترقی کیلئے ہم سب کو آگے آنا چاہئے ۔***


امسال پی یو سی سالِ دوم میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے طلباء کی تہنیتی تقریب منعقد کی گئی

بیدر۔20؍مئی(فکروخبر /محمدامین نواز)پروفیسر ایس مدار پرنسپل وزڈم پی یو کالج نے ایک پریس نوٹ جاری کرکے بتایا ہے کہ آج کالجِ ہذا میں جناب آصف الدین سکریٹری وزڈم تعلیمی ادارہ جات بیدر کی صدارت میں امسال پی یو سی سالِ دوم میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے طلباء کی تہنیتی تقریب منعقد کی گئی۔انھو ں نے اپنے صدارتی خطاب میں بتایا کہ کامیابی درا صل مقاصد و بلند حوصلوں اور محنت ہی کی وجہ سے ملتی ہے ۔ہم بیدر میں اسی طرح تعلیمی میدان میں طلباء کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے چاہتے ہیں تاکہ ملک کی ترقی اور قوم رہنمائی ہوسکے ۔انھوں نے نہایت ہی مسرت کا اِظہا رکرتے ہوئے کہا کہ وزڈم گروپ آف انسٹی ٹیوشنس انتظامیہ کی جانب سے ماہرِ و تجربہ کار لیکچررس کی خدمات کے باعث وزڈم پی یو کالج کے شاندار نتائج آئے ہیں ۔ کالج کا نتیجہ 83.33 فیصدرہا۔ وزڈم پی یوکالج کا پانچواں سب سے اچھا نتیجہ رہا۔ محمد شہباز ولد محمدیونس نے 95.66فیصدلے کر کالج میں ٹاپ کیا۔ اسی کے ساتھ انھوں نے کیمسٹری اور بیالوجی میں صدفیصد نشانات حاصل کئے۔ اسی طرح سمیہ انجم بنت اسماعیل نے 95فیصدنشانات حاصل کئے ۔ کیمسٹری میں صدفیصد نشانات لینے میں کامیابی حاصل کی ۔ضحی مریم بنت محمدآصف الدین نے 91فیصدحاصل کرکے اپنی امتیازی کامیابی نوٹ کروائی ۔انھوں نے فزکس میں 99نشانات حاصل کئے۔ہارون صبیح ولد عبدالخالق نے 90.5فیصدسے کامیابی حاصل کرتے ہوئے کیمسٹری میں 99فیصدنشانات حاصل کئے۔ سیدہ زوبیہ شفان بنت میرمحبوب علی نے 89.33فیصدحاصل کئے۔کُل90طلباء 75 کامیاب ہوئے جن میں 5طلباء ڈسٹنکشن رہے اور49 طلباء دراہ اول رہے۔ اور 22طلبا نے درجہ دوم سے کامیابی حاصل کی ۔ دو طلباء نے کیمسٹری اور بیالوجی میں 100/100نشانات حاصل کرکے ریکارڈ قائم کیا ہے۔اور دو طلباء نے فزکس میں99نشانات حاصل کیا ہے۔انھو ں نے کہا کہ وزڈم انتظامیہ سی ای ٹی تجربہ اور مسلمہ ہے منصوبہ ٹیم اور مٹریل و دیگر ضروری اشیاء دستیاب ہیں کسی بھی طالبِ علم کو میڈیکل یا IITکی خواہش پوری کرنے ذمہ داری لینے کے پوزیشن میں ہیں ۔اس سال IITاورJEE کیلئے بہتر خدمات انجام د ی جارہی ہیں ۔اور علیحدہ بوائز کیمپس اس سال سے ہوگا۔اس موقع پر تمام امتیازی ناشانات حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی ان کے سرپرستوں کی موجودگی میں تہنیت پیش کی گئی۔اس موقع پر امتیازی نشانات حاصل کرنے والے طلباء و طالبات نے اپنے تثرات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہم 12سال سے وزڈم گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے ماہر و تجربہ کار اساتذہ کی محنتوں و شفقتوں کی زیرِ رہنمائی تعلیم حاصل کیا ہے۔یہاں تعلیمی ماحول انتہائی معیاری ہے ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں اس ادارہ سے بنیادی تعلیم سے لے پی یوسی تک تشنگی علم سے سیراب ہونے کا موقع عطاکیا ۔اس موقع پر مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے اصغر حسین چیرمن ڈیوائن ہائی اسکول ‘اور سید سہیل احمد ایڈوکیٹ سکریٹری جوہر اسکول و کالجس بیدر اور ڈاکٹر عبالستار سی ای ٹی فیکلٹی بیجاپور نے بھی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزڈم کے شاندار نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ آنے والے وقتوں میں یہ ادارہ تعلیمی میدان میں منفرد انقلاب برپا کرے گا۔وزڈم تعلیمی ادارہ جات میں سی ای ٹی کی تیاری کا نظم بہت بہتر ہے ۔پروگرام کی کارروائی اسٹیون سن سر نے چلائی اور پرنسپل ایس مدار کے اِظہارِ تشکر پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔


مسجد اللہ کا گھر ہے اور مدرسہ رسول اللہ ﷺکا گھر ہے یہاں پڑھنے والے بچے رسول اللہ کے مہمان ہوتے ہیں۔۔ مولانا پی یم مزمل

بیدر۔20؍مئی(فکروخبر /محمدامین نواز)مسجد اللہ کا گھر ہے اور مدرسہ رسول اللہ ﷺکا گھر ہے یہاں پڑھنے والے بچے رسول اللہ کے مہمان ہوتے ہیں ان مدارس کی نسبت اسلام کا پہلا مدرسہ ’’ صفا ‘‘ سے جا ملتی ہے ان مدارس میں امت کے غریب ہزاروں بچے تعلیم پاتے ہیں ان مدارس میں اللہ کا غیبی نظام چلتا ہے جو کام حکومت کو کرنا چاہئے تھا وہ کام یہ مدارس والے کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار مولانا پی یم مزمل والا جاہی رشادی بنگلور نے ینکورہ تعلقہ بھالکی میں مدرسہ عمر بن خطاب کے سالانہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا مولانا نے مدرسہ کی مختصر مدت میں ترقی اور طلبہ کے متاثر کن تعلیمی مظاہرہ کو دیکھ کر ناظم مدرسہ حافظ تحسین پٹیل اور ان کے رفقاء کو مبارکباد دی جنہوں نے اپنا آبائی مکان بھی مدرسہ کیلئے وقف کیا اور خود بھی مدرسہ کیلئے وقف ہوگئے مولانا نے فرمایا کہ دیہاتوں میں مدارس کا قیام عظیم کارنامہ ہے اس کی قدر ہم نہیں جانتے ہیں اسکی قدر تو باطل طاقتیں جانتی ہیں جبکہ ان مدارس کے غریب طلبہ بوریہ نشیں روکھی سوکھی کھا کر موسم اور حالات سے بے فکر مدارس میں پڑے رہتے ہیں جن کے پاس دنیا کی کوئی چمک دمک عیش و عشرت کی چیز نہیں ہوتی ہے اس کے با وجود دشمن ان سے سہما ہوا ہے اور مدارس کو بد نام کرنے کے نت نئے طریقے ایجاد کر رہا ہے اسکی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ مدارس کا رشتہ قرآن سے جُڑا ہوا ہے اور ان کو معلوم ہے کہ مسلمان قوم کا رشتہ جب تک قرآن سے مضبوط رہے گا ان کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا ہے لہٰذا مدارس اہل مدارس دونوں کو بد نام کیا جائے تاکہ مسلمان ان سے متنفر ہوجائیں مفتی غلام یزدانی اشاعتی صدر جمعیت علماء ضلع بیدر نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اہلیان ینکورہ کیلئے مدرسہ عمر بن خطاب بہت بڑی نعمت ہے ہر ایک کو اس کا تعاون کرنا چاہئے سب سے بڑا تعاون یہ ہے کہ اس مدرسہ میں اپنے بچوں کو شریک کیا جائے اور ان کو دینی تعلیم سے آراستہ کیا جائے آج معاشرہ میں جو بگاڑ نظر آرہا ہے وہ دینی تعلیم سے نا واقفیت کی وجہ سے ہے اگر ہم دین و دنیا کی بھلائی چاہتے ہیں تو اپنی اولاد کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم ضرور دلوائیں اس جلسہ سے مولانا محمد تصدق ندوی چٹگوپہ ، رہبر شاہ ہوڑگی نے بھی خطاب کیا جلسہ میں علماء کرام کے علاوہ عوام کی کثیر تعداد شریک رہی آخر میں مولانا پی یم مزمل والا جاہی رشادی کی دعا پر جلسہ کا اختتام پذیر ہوا ۔ 


شاہین کالج کے طلباء نے طالبات پر بازی مارتے ہوئے ایک نیا اور شاندار ریکارڈ قائم کیا

بیدر۔20؍مئی(فکروخبر /محمدامین نواز)ہندوستانی سطح پر معروف شاہین سائنس کالج بیدر کے پی یوسی سال دوم کے نتائج ہر سال کی طرح امسال بھی شاندار نتائج آئے ہیں۔اس مرتبہ شاہین کالج کے طلباء نے طالبات پر بازی مارتے ہوئے ایک نیا اور شاندار ریکارڈ قائم کیاہے ۔31طلباء و طالبات ڈسٹنکشن میں کامیابی حاصل کی ہے ۔جس میں سے 22لڑکوں نے امتیازی کامیابی حاصل کی جبکہ 19طالبات ڈسنٹنگشن میں آئیں۔ کرشمہ سروت نے93.50فیصد نشانات ‘فرقان شیخ93.33 فصید نشانات ‘فیصل عبداللہ 92.66فیصد ‘مرزا اعظم بیگ 91.66فیصد‘روپال گھوش 91.17فیصد‘محمدزید الخیر سرساگی نے91.16فیصد ‘ محمد نوید افان نیک90فیصد اور سشما رانی نے89فیصد نشانات حاصل کرکے امتیازی کامیابی حاصل کی ہے ۔ جبکہ شاہین پی یو کالج کے طلباء نے اس مرتبہ PCBمیں 81ڈسٹنکشن اور PCMمیں37طلباء ڈسٹنکشن کے نشانات حاصل کئے ہیں۔اس شاندار کامیابی پر ڈاکٹر عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر نے اللہ کا شکر ادا اور طلباء‘ سرپرستِ طلباء کے ساتھ ساتھ تدریسی اسٹاف کے تئیں اپنی نیک تمناؤں کا اِظہار کیا‘ اور انھیں مبارکباد پیش کی ۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے بتایا کہ ہمارا ہدف ہے کہ ہم 2015سے2020تک ایک ہزار طلباء کوایم بی بی بی ایس میں داخلہ کیلئے گورنمنٹ نشستیں حاصل کرنے کے اہل بنائیں گے ۔ 

Share this post

Loading...