بنگلورو 15؍ فروری 2022(فکروخبرنیوز/ذرائع) کرناٹک بھر میں منگل کے روز کئی طالب علموں نے اسکول جانے کے بغیر اپنے گھروں کو واپس جانے کو ترجیج دی جب انہیں حکام کی جانب سے اسکول کے احاطے میں حجاب پہننے کی اجازت دینے سے انکار کردیا گیا۔
کلاس 10 میں ان میں سے کچھ نے اپنے تیاری کے امتحانات کو ترک کردیاا۔ ریاستی حکومت نے 8 فروری کو ریاست بھر میں اسکولوں اور کالجوں کو بند کرنے کے بعد پیر کو اسکول دوبارہ کھولے گئے جب تنازعہ پر ریاست بھر میں معمولی تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ ہائی کورٹ بدھ کو بھی اس معاملے کی سماعت جاری رکھے گی۔ کالج 16 فروری بروز بدھ کو دوبارہ کھلیں گے۔
شیوموگا شہر کے ایک اسکول میں برقع پوش لڑکی نے اس وقت اپنا امتحان دینے سے انکار کر دیا جب اسکول کے حکام نے اس سے حجاب اتارنے کو کہا۔ لڑکی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم بچپن سے ہی حجاب پہن کر بڑے ہوئے ہیں اور ہم اسے ترک نہیں کر سکتے۔ میں امتحان نہیں لکھوں گی اور میں گھر چلی جاؤں گی۔"
اسی طرح کی ایک اور واقعہ میں کوڈاگو ضلع کے نیلیاہوڈیکیری میں واقع کرناٹک پبلک اسکول میں 23 طلباء جو کلاس میں شرکت کے لیے اسکول پہنچے تھے، جب حکام نے انہیں اسکول کے اندر حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی تھی، واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ ایک طالب علم نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’’ہم برسوں سے حجاب پہن کر اسکول جاتے ہیں۔ لیکن اب ہائی کورٹ نے ہمیں حجاب نہ پہننے کا حکم دیا ہے لہذا ہم نے کلاسز میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ اسلام کے خلاف ہے۔
کچھ جگہوں پر والدین کی طرف سے معمولی احتجاج کیا گیا، لیکن انہیں پولیس نے ہائی کورٹ کے عبوری حکم کی تعمیل کے لیے منتشر کر دیا۔ چکمگلورو شہر کے ایک اور ادارے میں حجاب پہنے طالبات کو داخلے سے منع کرنے پر کشیدگی پھیل گئی۔ والدین نے اسکول کا گھیراؤ کیا اور اپنے طلباء کے داخلے سے انکار پر اسکول حکام سے پوچھ گچھ کی۔ اسکول کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں نے ہجوم کو بتایا کہ ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ کسی کو حجاب یا زعفرانی شال پہننے کی اجازت نہ دی جائے لیکن والدین سننے کو تیار نہیں تھے اور اصرار کیا کہ ان کے وارڈز کو امتحان لکھنے کی اجازت دی جائے۔ چکمگلورو ضلع کے اندورا گاؤں کے ایک اسکول میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔
Share this post
