خاتون نے ضلع انتظامیہ کی جانب سے بیرون لک جانے والوں کے لیے وھاٹس اپ ہیلپ لائن جاری کیے جانے پر ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے اور اسی ہیلپ لائن کا استعمال کرتے ہوئے خاتون نے ضلع انتظامیہ سے رابطہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق6؍ ستمبر کو پورنما نے ضلع انتظامیہ کو بذریعہ وھاٹس اپ ہیلپ لائن اپنی پورے حالات بیان کرتے ہوئے اسے دوبارہ ہندوستان واپس لانے کے لیے اقدامات کرنے کی مانگ کی ۔ ڈپٹی کمشنر نے پیغام موصول ہوتے ہی متعلقہ حکام اور افسران سے رابطہ کرنے کے بعد مذکورہ خاتون کو ہندوستان واپس لانے کے لیے تیاری شروع کی جس کے بع قریب ایک ماہ بعد مذکورہ خاتون بحفاظت ہندوستان پہنچ گئی ہے۔ بتایا جارہاہے کہ پورنما کاروار میں اپنا ذاتی ایک بیوٹی پارلر چلاتی تھی ۔ اس دوران ممبئی سے تعلق رکھنے والے سمیر نامی شخص نے اس سے رابطہ کرنے کے بعد دبئی میں ایک بیوٹی پارلر میں ملازمت دینے کی یقین دہانی کرائی اور 24؍ مئی کو اسے نیو دہلی پہنچنے کی بات کہتے ہوئے دوبارہ یقین دہانی کرائی ہے کہ دبئی جانے کے لیے اس نے ویزا اور ٹکٹ کا انتظام کروایا ہے۔ پورنما اپنے شوہر کی ہمراہ دہلی پہنچی جہاں سے وہ دبئی کے لیے روانہ ہوئی ۔ خاتون کا کہنا ہے کہ دبئی میں اسے ملازمت نہیں دی گئی اور اسے سعودی عربیہ بھیجاگیا جہاں بیوٹی پارلر میں ملازمت کے بجائے گھریلو خاتون کے طور پر کام کرنے پر مجبور کیا گیا یہاں تک اسے بیت الخلاء صاف کرنے کے لیے کہا گیا ۔ اس ملازمت سے پریشان مذکورہ خاتون نے کئی مرتبہ متعلقہ ایجنٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا فون سوئچ آف بتارہا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ انگریزی زبان سے ناواقفیت کی بنیاد پر اسے مالک سے بات چیت کرنے میں بہت زیادہ پریشانی اٹھانی پڑی۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ خاتون کی مدد کے لیے دیا گیا پیغام ضلع ڈپٹی کمشنر نے فوری طور پر ڈپٹی ریسیڈنٹ کمشنر انیس کے جوئی کو روانہ کیا جس نے وزارتِ خارجہ سے رابطہ کرتے ہوئے فوری اس پر کارروائی شروع کی۔ اعلیٰ افسران نے ریاض میں موجود ہندوستان کے سفارتخانے سے رابطہ کرتے ہوئے ضروری کارروائی کے بعد خاتون کو ہندوستان روانہ کیا ۔ اس معاملہ میں انڈین سوشیل فورم کے ایک کارکن نے بھی پورنما کو ہندوستان پہنچانے میں اپنا خصوصی تعاون پیش کیا ۔
Share this post
