بابری مسجد کی شہادت کو 22 سال مکمل، ہندوستانی مسلمانوں نے یوم سیاہ منایا (مزید اہم ترین خبریں )

لیکن بی جے پی بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے پر بضد رہی یہاں تک کہ اترپردیش کے جڑواں شہر ایودھیا اور فیض آباد الگ ہوگئے مسلمانوں نے سیاہ منایا، مسلمانوں دوبارہ مسجد کی تعمیر کا مطالبہ دہرایا، ہندو بنیاد پرستوں کی جانب سے یوم بہادری منانے اور رام مندر کی تعمیر کے لیے جدوجہد تیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔


وزیر اعظم نریندرمودی نے ڈاکٹرامبیڈکر کی سالگرہ پر خراج عقیدت پیش کی

نئی دہلی ۔06دسمبر(فکروخبر/ذرائع )وزیراعظم نریندرمودی نے آج ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی سالگرہ ’مہا پرینروانا دیوس‘ کے موقع پر خراج عقیدت پیش کی ۔ اس مہاپرینروانا دیوس کے موقع پر وزیراعظم نے کہاکہ عزت مآب ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو سلام کرتا ہوں، جن کی شراکت داری اور بیش بہا خدمات دائمی ہے۔ وزیراعظم نے ٹویٹ کرکے کہا کہ ڈاکٹرامبیڈکر اس وقت کے پہلے شخص ہیں، جنہوں نے سماجی برائیوں کے خاتمے کے لئے کام کیا اور انہوں نے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا ۔ اسلئے ہمیں ان کی کوششوں کو یاد کرنا چاہئے ۔وزیراعظم نریندرمودی نے ٹویٹ کرکے مزید کہا کہ بابا صاحب نے مظلوم دلتوں کے لئے آواز اٹھائی ۔ ان کا طریقہ اور ان کے خیالات ہماری سماج کو مسلسل رہنماکرتا ہے۔ بھیم راؤ رام جی امبیڈکر جن کی وفات 6 دسمبر 1956 کو ہوئی تھی۔ ڈاکٹر امبیڈکر ایک قانون دا ں، اقتصادیات ، سیاست اور سماجی مصلح تھے ، جنہوں نے سماجی امتیاز کے خاتمے کے لئے دلت ، عورتوں اور مزدوروں کے حقکی لڑائی لڑی تھی۔ وہ ہندوستان کے پہلے وزیر قانون بھی رہ چکے ہیں۔ 


الہ آباد ہائی کورٹ کی بنچ قائم کرنے کو لے کر وکلاء نے میرٹھ کے کچہری میں زوردار مظاہرہ

وکیل کی خودسوزی کی کوشش ناکام کردی گئی

لکھنؤ۔06دسمبر(فکروخبر/ذرائع ) مغربی اترپردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ کی بنچ قائم کرنے کو لے کر وکلاء نے میرٹھ کے کچہری میں زوردار مظاہرہ کیا۔ اسی درمیان ایک وکیل نے خودسوزی کی کوشش کی۔ اس دوران ایڈووکیٹ سندیپ نے خود پر پٹرول ڈال کر خودسوزی کی کی کوشش کی۔ پولیس اہلکاروں نے کسی طرح ان کے ہاتھ سے پٹرول کی کین چھینی۔وکلاء نے کام کاج بند کر انتظامیہ کی میگا لوک عدالت کا بائیکاٹ کیا۔ دوسری طرف انتظامیہ نے بھی رسم کرتے ہوئے سرکٹ ہاؤس میں میگا لوک عدالت لگانے کی خانہ پوری کر لی۔ میرٹھ کے دونوں ہی بار کے وکیل صبح سے ہیناراض رہے اور انہوں نے گھوم گھوم کر کر کچہری کے دفاتر کو بند کرایا اور مرکزی دروازے کے سامنے دھرنا دیا. وکلاء نے اپنی بات رکھی کہ سستے اور قابل رسائی انصاف کے لئے مغربی اترپردیش میں بنچ کی بلا تاخیر قائم کی جائے۔ اگر صورتحال یہی رہی تو آنے والے دنوں میں بھی یہی رویہ جاری رہے گا. وکلاء نے میگا لوک عدالت کا پتلا بھی پھونکا۔ان سب کے درمیان انتظامیہ نے کچہری سے دور سرکٹ ہاؤس میں ایک گھٹے کے لئے میگا لوک عدالت لگائی۔


بابری مسجد کی شہادت انصاف کا خون اور جمہوریت کا قتل: نصر ت علی 

نئی دہلی۔06دسمبر(فکروخبر/ذرائع )مر کز جماعت اسلا می ہند میں منعقدہ پریس میٹ میں صحافیوں کے سوالوں کے جوابات قیم جماعت ( سکریٹری جنرل) جناب نصر ت علی صاحب نے دئے اہم سوالوں کے جوابات درج ذیل ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ مسلمانوں نے انتخابات میں تو بی جے پی کی مخالفت کی تھی اب وہ کیوں یہ توقع کرتے ہیں کہ بی جے پی ان کے حق میں کام کرے گی ؟اس پر محترم قیم جماعت نے کہا کہ جمہوریت میں مخالفت کا حق سبھی کو حاصل ہے ،مگر انتخابات کے بعد جو بھی حکومت بنتی ہے وہ سب کی ہوتی ہے کسی ایک جماعت کی نہیں ہوتی ۔
بابری مسجد قضیہ کے بارے میں اور نئی حکومت کے آنے پر پیدا ہوئے اندیشوں کے بارے میں پوچھے جانے پر جماعت کے ذمہ دار نے بتایا کہ ابھی چونکہ مقدمہ عدالت عالیہ میں زیر غور ہے ہمیں یقین ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہو گا۔ انہوں نے اس قسم کے تما م امکانات کو مسترد کیا کہ یہ مسئلہ عدالت کے باہر کسی قسم کے سمجھوتے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔مسلمانوں کے پاس اس کے مضبوط ثبوت ہیں ،جو ان کے حق میں فیصلے کے لئے معاون ہوں گے ۔ جماعت کے جنرل سکریٹری نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ لبراہن کمیشن کی رپورٹ جوکہ 2009 میں مسجد کی شہادت کے 18 سالوں کے بعد آئی مگر اس کے آنے کے بعد بھی ابھی تک اس پر کو ئی کاروائی نہیں ہوئی ،بریلی کی کورٹ میں بھی جو مقدمہ چل رہا ہے وہ انتہائی سست رفتاری کے ساتھ چل رہا ہے ۔یہ انصاف کا مذاق ہے اور بابری مسجد کی شہادت انصاف کا خون ہے اور جمہوریت کا قتل۔یہ بھی افسوس ناک ہے کہ جو ملزمیں ہیں وہ نہ صرف یہ کہ آزاد گھوم رہے ہیں بلکہ کچھ تو حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز ہیں ۔ نئی حکومت کے رویہ پر جماعت کے ذمہ دار نے فرمایا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے حکومت میں اس قسم کی کوئی انڈر اسٹینڈنگ ہو گئی ہے کہ اوپر کی سطح کے لوگ تو ترقی کی بات کریں گے اور نیچے کے لوگ اپنے کلچرل نیشنلزم کے ایجنڈے کی بات کریں گے ۔موجودہ حکومت کے کچھ وزرا اور سیاسی رہناؤں کی جانب سے دئے جارہے بیانات اس بات کا بین ثبوت ہیں۔حکومت حزب مخالف کے دباؤ کے باوجود حکومت مذمتی قرارداد لانے کے کئے بھی تیار نہیں ہے۔ جنتا پریوار کے پھر سے جمع ہوکر ایک سیکولر مہاذ تیار کر نے کے بارے میں جناب نصرت علی نے بتایا کہ یہ ایک اچھا اور خوش آئند قدم ہے۔اگر یہ اس سمت میں آگے بڑھتے ہیں تو ہم ان سے بات بھی کر سکتے ہیں۔ پریس کانفرنس کو جماعت کے شعبہ میڈیا کے ذمہ دار جناب اعجاز اسلم صاحب اور رابطہ عامہ کے سکریٹری جناب سلیم انجینئر صاحب نے بھی خطاب کیا ۔


بے قصور مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی عاجلانہ سماعت پر زور

گلبرگہ میں بابری مسجد کی شہادت کے خلاف مسلم لیگ کی احتجاجی ریالی 

گلبرگہ۔06دسمبر(فکروخبر/ذرائع )انڈین یونین مسلم لیگ نے آج ڈپٹی کمشنر گلبرگہ کی معرفت سے صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی کو یادداشت روانہ کرتے ہوئے بابری مسجد کو اُس کے اصل مقام پر دوبارہ تعمیر کرنے اور دہشت گردی کے الزام کے تحت گرفتار کئے گئے ہزاروں بے قصور مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی تیز رفتار سماعت کے لئے فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کے مطالبات کئے ہیں ۔مولانا محمد نوح ریاستی سیکریٹری انڈین یونین مسلم لیگ کی زیر قیادت عہدیدران و کارکنان نے بابری مسجد کے 22ویں یوم شہاد ت کے ضمن میں آج ساڑے گیارہ بجے دن مرکزی دفتر مسلم لیگ نیا محلہ گلبرگہ سے زبردست موٹر سائیکل احتجاجی ریالی نکالی ،ریالی براہ درگاہ حضرت خواجہ نبدہ نواز، مسلم چوک، سنگتراش واڑی ، جگت سرکل مین روڈ سے گذرتی ہوئی منی ودھان سودھا پہنچی جہاں ڈپٹی کمشنر گلبرگہ کو یادداشت پیش کی گئی ۔ یادداشت میں بابری مسجد کی شہادت کے 22سال بعد بھی لبراہن کمیشن کی جانب سے خاطی قرار دئیے گئے ایل کے اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، اشوک سنگھل ، سادھوی رتھمبرا کے بشمول تمام ملزمین کو سزائے نہ دئیے جانے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے عدلیہ اور قانون کی بالا دستی مشکوک ہو کر رہ گئی ہے ۔ یادداشت میں سپریم کورٹ میں زیر دوران بابری مسجد حق ملکیت مقدمہ کی عاجلانہ سماعت کو بھی یقینی بنانے کا پر زور مطالبہ کیا گیا ہے ۔مولانا محمد نوح نے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات سے قبل کانگریس آئی نے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت برسوں سے جیلوں میں محروس مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لئے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سرکردگی میں جائزہ کمیٹی بنانے اور فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کا انتخابی وعدہ کیا گیا تھا ۔ لیکن کانگریس آئی کی حکومت کو برسرِ اقتدار آئے 18ماہ سے زائد کا عرصہ گذرنے کے باوجود اس وعدے پر عمل نہیں ہوا ہے ۔مولانا محمد نوح نے چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا اور وزیر داخلہ کے جے جارج سے بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لئے کئے گئے وعدوں کو فوری پورا کرنے کا پر زور مطالبہ کیا ۔ یاداشت پیش کشی کے موقع پر عبدالرشید لنجے سابق کارپوریٹر ، حافظ محمد اقبال ضلعی سیکریٹری ، حاجی عبدالسلام رنگریز ضلعی خازن، محمد اظہر الدین سیکریٹری یوتھ لیگ، محمد زاہد خازن یوتھ لیگ، محمد غوث اسٹنٹ سیکریٹری یوتھ لیگ ، محمد عمارصدر ایم ایس ایف ، حسن علی چانداں صدر مسلم ویلفیر لیگ، معین پاشاہ، سجادحسین ، عبدالحفیظ اسرا و دیگر ذمہ داران و کارکنان موجود تھے ۔یادداشت کے نقول سابق مرکزی مملکتی وزیر خارجہ الحاج ای احمدقومی صدر انڈین یونین مسلم لیگ اور ریاستی گورنر کو روانہ کئے گئے ۔


بابری مسجد سانحہ کی بائیسویں برسی کے موقع پر آل انڈیا تنظیم علماء حق نے منایا یوم احتجاج

نئی دہلی۔06دسمبر(فکروخبر/ذرائع )بابری مسجد سانحہ کی بائیسویں برسی کے موقع پر ملک کے مشہور مذہبی پلیٹ فارم آل انڈیا تنظیم علماء حق کے صدر دفتر جامعہ نگر، نئی دہلی میں کارکنان و ممبران اور سرکردہ افراد کی موجودگی میں یوم احتجاج منایا گیا۔ اس احتجاجی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے صدر مولانامحمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ آزاد ہندوستان میں رو نما ہونے والے اس المناک سانحہ پر ۲۲؍ سال کا طویل عرصہ بیت گیا، مگر ہماری عدلیہ کا طریقۂ کار اتنا سست ہے کہ اب تک اس سنگین معاملہ میں گواہوں کی پیشی اور ثبوتوں کی فراہمی کے باوجود بابری مسجد ملکیت کا حتمی فیصلہ نہیں سنایا گیا۔ انھوں نے بابری مسجد کے المناک سانحہ کو سیاست کا ایشو نہ بنانے کی وکالت کرتے ہوئے تمام سیاسی قائدین خصوصا غیر مسلم رہ نماؤں سے یہ اپیل کی کہ وہ صرف ہٹ دھرمی میں اور رام مندر وہیں بنانے کی ضد کرکے کوئی ایسا اقدام نہ کریں جس سے ہماری عظیم ترین جمہوریت کومستقبل میں شرمندگی کا منہ دیکھنا پڑے۔ انھوں نے بابری مسجد ملکیت کے مقدمہ سے ہاشم انصاری کے دستبردار ہونے کے معاملہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہ نماؤوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ ایسا شخص جو سیکولر اور جمہوری اقدر میں یقین رکھتا تھا،اور تادم مرگ اس مقدمہ میں ایک فریق کے طور پر شامل تھا، آخر کن وجوہ کی بنا پر اس معاملہ سے دست بردار ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر بالفرض وہ بابری مسجد ملکیت کے مقدمہ سے اپنا نام واپس بھی لے لیں تب بھی اس کیس کے کمزور ہونے اور ملکیت کے مقدمہ پر حرف آنے کا کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا، کیوں کہ اس کے علاوہ بھی بہت سے افراداور تنظیمیں عدالت عالیہ میں بابری مسجد ملکیت کے مقدمہ میں فریق کے طور پر شامل ہیں۔مولانا قاسمی نے بابری مسجد سانحہ سے متعلق مقدمہ کو جلد حل کرنے کی موجودہ حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اس معاملہ کے تعلق سے سنجیدہ ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کرکے کیس کی سماعت کو تیز کرے تاکہ ہندوستانی عوام کے سامنے بابری مسجد ملکیت مقدمہ کا سچ سامنے آسکے اور حق و انصاف کی جیت ہوسکے اور ہماری جمہوریت کا سر فخر سے اونچا ہوسکے۔مولاناعرفی نے مسلمانان ہند سے صبر و تحمل سے کام لینے اور عدالت عالیہ پر اعتماد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ خدا سے دعا کریں اور اپنے نامۂ اعمال کا محاسبہ کرتے ہوئے ہمیشہ اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے جمہوری اور پر امن طریقہ اختیار کریں۔ وہ اس موقع پر یوم سیاہ اور یوم احتجاج ضرور منائیں، مگر جذبات میں بہہ کر کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے اس معاملہ کو میڈیا میں بے جا طول دینے کا فرقہ پرستوں کو موقع مل جائے۔ 

Share this post

Loading...