منگلور میں تحفظِ شریعت کے عنوان پر عظیم الشان اجلاس کا اانعقاد (مزید اہم ترین خبریں )

انہوں نے حکومت کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس معاملہ پر متحد ہوچکے ہیں اور اپناخون تک بہانے کے لیے تیار ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے عائلی قانون میں مداخلت کی گئی ہے بلکہ اس سے پہلے بھی اندرا گاندھی کی حکومت کے وقت مداخلت کی جاچکی ہے مگر اس وقت مسلمانوں کی جانب سے پرزور مخالف کی گئی جس کے بعد یہ مسئلہ دب گیا۔ یہ صرف مسلم قوم کی مخالفت نہیں ہے بلکہ تمام مذاہب کی مخالفت ہے۔ ملک کے کسی بھی عدالت کو یہ حق حاصل نہیں ہیں کہ وہ کسی کے مذہب کے بنیادی حقوق کو پامال کرے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کے حوالہ سے کہا کہ ہم پاکستان پر کیے گئے سرجیکل اسٹرائک کی حمایت کرتے ہیں لیکن کسی کے مذہب کے خلاف کیے جانے والے سرجیکل اسٹرائک کو ہم برادشت نہیں کریں گے۔ شریعت میں مداخلت یہ آپ کی سوچ نہیں ہے بلکہ سنگھ پریوار کی ایک سازش کا حصہ ہے اور یونیفارم سیول کوڈ کوٹ پہنے کا نام نہیں ہے۔ الحاج دارمی نے اپنے جوشیلی بیان میں کہا کہ مودی جی آپ کو شریعت اور طلاق پر بولنے کا کوئی حق نہیں ہے ، ہم آپ کی روایات اور طرزِ عمل کے بارے میں سوال نہیں کرر ہیں اس لیے آپ بھی ہمارے مذہب کے معاملہ میں ہم سے سوالات نہ کریں۔ جماعت اسلامی ہند کے منگلور کے صدر محمد کنہی نے کہا کہ ہم یونیفارم سیول کوڈ کی تجویز آنے سے پہلے کے حالات کا جائزہ لیں۔ دادری میں محمد اخلاق کا قتل کیا گیا جس کا بیٹا محمد سرتاج آرمی ہے۔ اس نے ہم سبھوں کے سامنے ایک سوال رکھا کہ میں کس کو قوم پرست مانوں ؟ کیا اس شخص کو جس نے مجھے آرمی میں جوائن کیا یا ان کو جنہوں نے میرے والد کا قتل کیا۔ انہوں نے طلاق کے مسئلہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طلاق کے کئی قانون اور ضابطے ہیں اور ہمارے علماء ان مسائل کو حل کرتے ہیں او رہمیں اس سلسلہ میں سنگھ پریوار کی ضرورت نہیں ہے۔ عمر شریف نے کہا کہ ہم پچھلے تیس سال سے مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں لیکن بی جے پی نے ایک ہی تجویز پر انہیں متحدکردیا۔ اس موقع پر ریاستی حکومت کے وزیر اغذیہ یوٹی قادر اور اسٹیج پر موجود دیگر علماء اور دانشوران نے بھی خطاب کرتے ہوئے حکومت کے اس تجویز کی کھل کر مخالفت کی۔ اس اجلاس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے اپنے اتحاد کا ثبوت پیش کیا۔ 


رقم کی قلت : ایس پی کا جرمانہ عائد نہ کرنے کا فیصلہ 

ٹرافک اصول کی خلاف ورزی کرنے والوں متنبہ کرکے واپس کیا جارہا ہے۔ 

منگلور 23؍ نومبر 2016(فکروخبرنیوز) یہاں مضافاتی علاقوں میں ٹرافک اصول کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف جرمانہ عائد کیے جانے کے بجائے پولیس افسران نے انہیں ہدایات دے کرجانے دے رہے ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والے ایس پی بھوشن گلابو راؤ بورسے کی جانب سے پولیس افسران کو دی گئی ہدایات کے بعد اس کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پانچ سواور ایک ہزار کے نوٹ پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد رقم کی قلت ہے جس کی وجہ سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ ٹرافک اصول کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پولیس کو کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے لیکن ایس پی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے بعد پولیس افسران ایسے افراد کو سمجھانے کے بعد بغیر جرمانہ عائد کیے جانے دے رہے ہیں۔ پولیس افسران کے مطابق اس طرح کا فیصلہ عوام کی مدد کے لیے گیا ہے ۔ عوام کو ایسے بھی سو کے نوٹوں کی قلت ہے اور اکثر ٹرافک جرمانہ اس کے آس پاس ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جرمانہ عائد کرنے پر دباؤ ڈالنے سے اس کی روزانہ کے اخراجات کو متأثر کرسکتی ہے۔ بعض لوگوں کے مطابق چند لوگوں نے ایس پی کے سامنے مذکورہ تجویز رکھی جس کو قبول کرتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ بنٹوال کے سپرنڈنٹ آف پولیس رویش سی آر کے مطابق ایس پی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے بعد لوگوں سے جرمانہ عائد نہیں کیا جارہا ہے ، ہم انہیں اس سلسلہ میں متنبہ کررہے ہیں لیکن جیسے ایس پی کی جانب سے جرمانہ عائد کیے جانے کا اعلامیہ جاری ہوگا ہم اس کو دوبارہ بافذ کریں گے۔ ایس پی کا نے کہا کہ جرمانہ عائد نہ کیے جانے کی مدت دس روز ہے ، جب حالات معمول پر لوٹ آئیں گے اور ٹرافک کے اصول کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف معاملات بھی درج کریں گے اور ان پر جرمانہ بھی عائد کریں گے۔ بہت سارے لوگ ایس پی کی جانب سے لیے گئے حالیہ فیصلہ کا خیر مقدم کرر ہے ہیں اور اس بات کا اظہار کررہے ہیں کہ پولیس بھی عوام کی پریشانیوں کو سمجھ رہی ہے۔ 

Share this post

Loading...