آزادی کے بعد مسلمانوں میں تعلیم کے رحجان کو جس نے فروغ دیا ہے وہ جمعیت علماء ہند کی واحد جماعت ہے(مزید اہم ترین خبریں)

مولانا نے کہا کہ آج کے دور میں غربت تعلیم میں رکاؤٹ نہیں ہے ‘پڑھنے والو ں کیلئے حکومت کی جانب سے اور بہت سارے چیرٹیبل اداروں کی جانب سے بہت ساری راہیں کھلی ہوئی ہیں ۔یہ ملک تعلیم کی وجہ اور محبتوں کی وجہ سے آگے بڑھے گا۔اس جلسہ کے مہمانِ خصوصی حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیت علماء تلنگانہ و آندھرا و ایم ایل سی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اس وقت ملت اسلامیہ تعلیم میں بہت کمزور و پسماندہ ہے ۔سچر کمیٹی رپورٹ کے مطابق صرف 2.5فیصد مسلمان بچے ہی تعلیم پارہے ہیں ۔ٹاپرس طلباء کو تلقین کرتے ہوئے مولانانے فرمایا کہ آپ تعلیم کی تکمیل کے بعد قوم و ملت کی خدمت کی نیت کرلیں۔صرف دولت کمانا ہی ہمارا مقصد نہ ہو ‘دولت تو مقدر کی مل ہی جائے گی ۔اصل کام تو خدمت ہے۔عبادت سے ثواب ملتا ہے اور خدمت سے خدا ملتا ہے ۔آج ہم سے خدمتِ خلق کا جذبہ ختم ہوتا جارہا ہے ۔جس کی وجہ سے ہر شعبہ میں بندگانِ خدا سے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے ۔آپ نے جمعیت علماء ہند ضلع بیدر کے ذمہ داران کو بہ صمیم قلب مبارکباد پیش کی۔اس موقع پر مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے تشریف فرما ڈاکٹر پی سی جعفر ڈپٹی کمشنر بیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ قُرآن میں سب سے پہلے جو حکم دیا گیا ہے وہ علم سے متعلق ہے ۔حدیث میں رسولﷺنے فرمایا علم طلب کرو چاہے تم کو چین کا سفر کرنا پڑے‘ان واضح احکامات کے باوجودہماری قوم کی نسل سو فیصد تعلیم سے وابستہ نہیں ہیں ۔جبکہ ہم کوسب سے پہلے حکم ’’اقراء ‘‘کا ملا ہے ۔دردمندانِ قوم و ملت کو اس کیلئے آگے آنے کی ضرورت ہے۔صرف تقریروں میں کہنے سے تعلیم کی ترقی نہیں ہوتی‘ ہر فرد اپنی ذمہ داری سمجھ کر ہر بچے کو اسکول میں داخلہ دلائیں ۔تعلیم میں دینی و عصری دونوں ہونا چاہئے ‘دینی تعلیم اس لئے ضروری ہے کہ اس سے اخلاق سنورتے ہیں ۔ تعلیم کے ساتھ اخلاق ہوں تو کیا کہنے ۔انھوں نے کہا کہ علماء کرام قوم کے رہبر ہوتے ہیں ان پر دوہری ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ جمعہ کے خطبات میں تعلیم کی اہمیت و افادیت پر توجہ دیں سال بھر میں52خطبات ہوتے ہیں ا س میں کم از کم 25خطبات تعلیم سے متعلق ہونا چاہئے ۔مولانا محمد شریف مظہری نائب صدر جمعیت علماء ریاستِ کرناٹک نے اپنے خطاب میں جمعیت علماء ہند کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ جمعیت علماء ہند ملک کو آزادی دلانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔تب سے لے کر آج تک ملک بھر میں جمعیت علماء ہند ہر محاذ پر بے لوث خدمات انجام دے رہی ہے ۔ناگہانی حالات میں ‘فرقہ وارانہ فسادات میں ‘بلاتفریق مذہب و ملت ملک کے کسی بھی حصے میں امداد کیلئے پہنچ جاتی ہے۔اس وقت خاص طورپر جمعیت علماء ہند اُن نوجوان بے قصور لڑکوں کی خلاصی کیلئے ان کے مقدمات کے پیروی کررہی ہے اور ان کو با عزت بری کروارہی ہے یہ ایک عظیم کارنامہ ہے۔اس موقع پر ماہرِ تعلیم ڈاکٹر عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کہا کہ للہ کا شکر ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے تعلیمی میدان میں قوم و ملت کی خدمت کا موقع فراہم کیا ‘اس وقت تعلیم سے زیادہ تربیت کی اہمیت ہے ۔ جماعت ہشتم تا دہم طلباء کا ٹرننگ پوائنٹ ہوتا ہے ۔اس موقع پر طلباء غلط ماحول میں رہ کر موبائیل اور انٹر نیٹ کے ذریعے اپنی عمر ضائع کررہے ہیں۔ہم نے شاہین ادارہ جات میں اچھا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کی ہے ۔اچھے ماحول کی وجہ سے اچھے نتائج بھی برآمد ہورہے ہیں۔گزشتہ سال 93طلباء کو ہم نے فری میڈیکل کالج میں داخلہ کا اہل بنایا ۔اور اس سال بھی حوصلہ افزاء نتائج رہے ۔شاہین ادارہ جات نے حفظ القُرآن پلس کا تجربہ کیا جس کے نتائج غیر معمولی رہے ۔وہ طلباء جو عصریتعلیم سے نابلد ہو ‘ہماری سال‘ دو سال کی محنت پر دسویں اور بارہویں میں امتیازی نشانات سے کامیابی حاصل کرلیتے ہیں۔مسابقتی دوڑ میں شامل ہوجاتے ہیں جمعیت علماء ضلع بیدر کی جانب سے ریاست بھر کے سی ای ٹی ٹاپرس کو مہمانانِ خصوصی کے ہاتھوں نقد انعامات کے ساتھ توصیف نامہ بھی پیش کیا گیا۔اور ڈاکٹر عبدالقدیر اور ڈاکٹر پی سی جعفر ڈپٹی کشنر بیدر کو جمعیت علماء ہند ضلع بیدر کی جانب سے ان کی خدمات پر مومنٹو پیش کیا گیا۔شاہ سیف الاسلام کنجِ نشین شہ نشین پر موجود تھے ۔نظامت کے فرائض مولانا مفتی غلام یزدانی اشاعتی صدر جمعیت علماء ہند ضلع بیدرنے بحسن انجام دئے ۔جبکہ خطبہ استقبالیہ مولانا محمد تصدق ندوی جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند ضلع بیدرنے پیش کیا ۔جلسہ کاآغاز قراء ت کلام پاک سے ہوا اور حضورِ پاکﷺ کی شان میں گُلہائے عقیدت مولانا سید مصباح الحسن قاسمی جنرل سکریٹری جمعیت علماء گُلبرگہ اورحافظ پیر عبدالوہاب نے پیش کیا ۔حافظ محمد معز الدین اشاعتی ‘حافظ محمد عمر قریشی اور حافظ عبدالحکیم نے جلسہ کے انتظامات کا جائزہ لیا۔***


ریاستِ کرناٹک میں جغرافیائی کے علاوہ تعلیمی اعتبار سے بھی ضلع بیدر کا مقام سب سے اوپر ہوگا

بیدر۔16؍جون (فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔موجودہ کچھ عرصہ کے دوران مسلم اقلیتی تعلیمی ادارے زمانے کی نبض کو محسوس کرتے ہوئے بالعموم ریاست کرناٹک میں بالخصوص بیدر میں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ مسلمانوں میں اس طرح کا رحجان خوش آئند بات ہے‘اور میرے لئے بڑی مسرت کا مقام ہے۔ان خیالات کا اِظہار ضلع بیدر کے ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ تعلیمات عامہ نے کیا۔موصوف ضلع بیدر کے مُختلف مقامات پر قائم تعلیمی اداروں سے جاریہ سال فارغ ٹاپرس طلبہ و طالبات کی تہنیتی تقریب کو مُخاطب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد الامین ڈسٹرکٹ کمیٹی بیدر کی جانب سے کیا گیا تھا ۔انھو ں نے اپنے خطاب کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جغرافیائی اعتبار سے اگرچیکہ ضلع بیدر ریاست کرناٹک کے سب سے اوپر واقع ہے لیکن یہاں کے تعلیمی ادارے بالخصوص مسلم تعلیمی ادارے اور طلبہ جس طرح معیاری نتائج کا مُظاہرہ پیش کررہے ہیں اور مُختلف اعلی تعلیمی اداروں اور پیشہ ورانہ کورسیس میں داخلہ حاصل کررہے ہیں اس سے مستقبل میں جغرافیائی کے علاوہ تعلیمی اعتبار سے بھی ضلع بیدر کا مقام سب سے اوپر ہوگا۔ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ پی یو ایجوکیشن مسٹر ایس ڈی کامبلے نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے اپنے مُختصر خطاب میں اس سال اچھے نتائج لانے پر ضلع بیدر بالخصوص الامین ادارہ جات کے صدر معلمین و اساتذہ اور کالج کے پرنسپالس و لیکچررس اور طلبہ کا ان کی سعی جملہ کا شکریہ ادا کیا۔ الامین ایجوکیشنل کمیٹی بنگلور کے اعزازی سکریٹری جناب سبحان شریف نے بنگلور سے راست آڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مُخاطب کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ بابائے تعلیم ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی قیادت میں ریاستِ کرناٹک کے بشمول ملک بھر میں180تعلیمی ادارے خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں طبی ‘تکنیکی اور دیگر اعلی کورسیس کے ادارے شامل ہیں ۔جس کے ذریعہ انھو ں نے اس کیلئے اللہ تعالی کے کرم و مہربانی کا شکریہ ادا کیا ‘اس کے علاوہ انھوں نے تہنیت حاصل کرنے والے تمام طلبہ و طالبات اور ان کے سرپرستوں کو مبارکباد پیش کی۔ اور بتایا کہ ضلع بیدر میں قائم تمام الامین اداروں کے مقامی ذمہ داران عہدیداران و اراکین الامین ڈسٹرکٹ کمیٹی ‘لیکچررس اور اساتذہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے محنتوں اور کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ الامین ادارہ جات دن بہ دن ترقی کی راہ پر گامزن ہیں ۔جناب عنایت الرحمن شندے ڈسٹرکٹ آفیسر برائے مڈ ڈے میل نے کہا کہ اگرچیکہ بیدر ایک پسماندہ ضلع کہلاتا ہے ‘لیکن ہمارے طلبہ صلاحیت اور ذہانت کے اعتبار سے کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔ڈاکٹر گُلسین بلاک ایجوکیشن آفیسر بیدر نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ مسرت کی بات ہے کہ بیدر میں تعلیم کے معیار اور نتائج کے مُظاہرہ میں بتدریج اِضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ٹیچر اور لیکچررس حضرات اس امر کو ذہنمیں رکھ کر کام کررہے ہیں کہ امتیازی نتائج لانا وقت کا تقاضہ ہی نہیں ان کی ذمہ داری بھی ہے۔انھو ں نے طلبہ سے کہا کہ صرف قسمت ہی نہیں سخت محنت کامیابی کی ضامن ہے‘ ہم اپنے مقدر کو اپنے عادات و اطوار میں مثبت تبدیلی کے ذریعہ روشن کرسکتے ہیں ۔کوئی کامیابی حتمی نہیں ہوتی‘ ہمیں مزید بہتری لانے کی فکر کرنی چاہئے ۔ الامین ڈسٹرکٹ کمیٹی بیدر کے صدر اور صدرِ جلسہ الحاج محمد اکرام الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالی کا احسانِ عظیم ہے کہ ہمیں اس طرح کی پُر مسرت اور باغ و بہار تقریب کے انعقاد کا موقع ملا ہے۔ہمارے اساتذہ نے اُردو ذریعہ تعلیم کا وقار بلند کیا ہے۔اُردو میڈیم طلبہ کے ساتھ آگے بڑھنا اور ان کو اعلی تعلیم کیلئے تیار کرنا بڑی اہم بات ہے ۔حافظ شمس الہدی کی قرا ء تِ کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا ۔ جناب عبدالرزاق شریکِ معتمد الامین ڈسٹرکٹ کمیٹی کے مہمانان اور شرکاء کا استقبال کیا۔ جلسہ کی نظامت کے فرائض جناب سید محبوب علی اعزازی سکریٹری نے انجام دئیے ۔اور ابتداء میں تعارفی کلمات بھی پیش کئے ۔آخر میں ڈاکٹر عبدالقیوم معزز رکن کمیٹی کے اِظہارِ تشکر پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔جلسہ میں اساتذہ ‘طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد کے علاوہ الامین ڈسٹرکٹ کمیٹی اور الامین اداروں کی مُختلف مقامی کمیٹیوں کے ذمہ داران اور عہدیداران نے شرکت کی ۔


ریاست کے محکمہ تعلیم نے میڈیکل و ڈینٹل میں یو جی (گریجویشن ) میں سی ای ٹی کے تحت دستیاب نشستوں کااعلان کردیا ہے

بیدر۔16؍جون (فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔ریاست کے محکمہ تعلیم نے میڈیکل و ڈینٹل میں یو جی (گریجویشن ) میں سی ای ٹی کے تحت دستیاب نشستوں کااعلان کردیا ہے۔ ریاست کے37میڈیکل کالجوں میں اس سال سی ی ٹی کے ذریعے کُل5,345نشستیں دستیاب ہوں گی۔ ان میں سے1,750نشستیں ہیں ۔قریب 850نشستیں ڈیمڈ یونیورسٹیوں کے کوٹے میں ہے۔ ریاستی محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ اس سال رائچور ‘کوپل‘ اور کلبرگی میں شروع کئے گئے ایک ایک میڈیکل کالجوں کی وجہ سے نشستوں کی تعداد 400تک اِضافہ ہوا ہے ۔ اس کا سیدھا فائدہ طلباء کو پہنچے گا۔ بنگلور میڈیکل کالج‘ویدھی انسٹی ٹیو آف میڈیکل سنڈسس‘ کستوربا میڈیکل کالج ‘ منی پال اور کستور با میڈیکل کالج منگلورمیں سب سے زیادہ 250نشستیں ہیں جبکہ 245نشستوں کے ساتھ جے جے ایم میڈیکل کالج‘ داونگیرے دوسرے مقام پر ہے۔ ڈینٹل فیکلٹی کی بار کریں تو 38کالجس میں دستیاب نشستوں کی کُل تعداد 2,610ہے۔اس میں سے 110نشستیں ہی سرکاری ڈینٹل کالجوں دستیاب ہیں110میں سے 60نشستیں سرکاری ڈینٹل کالج بنگلور اور 50نشستوں سرکاری ڈینٹل کالجوں بلاری کے پا س ہیں۔ جبکہ پرائیویٹ ڈینٹل کالجوں کے اکاؤنٹ میں 1520اور اقلیتی ڈینٹل کالجوں میں980نشستیں دستیاب ہیں ۔***


پروفیشنل کورسیز میں داخلہ لینے والے دیہی علاقوں کے با صلاحیت پسماندہ طبقات کے طلباء سے

حلف نامہ لے کر متعلقہ کالجوں کو داخل کرنے کے احکامات جاری کئے

بیدر۔16؍جون (فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔ریاستی وزیر برائے سماجی بہبود مسٹر ایچ انجنیا نے کہا کہ سی ای ٹی کے ذریعے پروفیشنل کورسیز میں داخلہ لینے والے دیہی علاقوں کے با صلاحیت پسماندہ طبقات کے طلباء سے حلف نامہ لے کر متعلقہ کالجوں کو داخل کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ۔مسٹر انجنیا نے کہا کہ پسماندہ طبقے کے طلباء کو میڈیکل ‘ڈینٹل‘انجینئرنگ بشمول دیگر پروفیشنل کورسیز میں داخلہ دینے متعلقہ کالجوں میں فیس جمع نہیں کرانا ہوگا۔داخلہ لیتے وقت ایسے طلباء کے حلف نامہ پیش کرنے پر داخلہ دینا ہوگا۔داخلہ دینے کے انکار کرنے والے کاجلوں کی منظوری منسوخ کرکے منیجمنٹ بورڈکے خلاف مقدمہ دائر کئے جاسکتے ہیں ۔ان طلباء کے تمام چارچز کی ادائیگی حکومت کرے گی۔ ان طلباء کے اندراج کے بعد محکمہ کے افسران ان کے حلف نامے اورCertificates کی جانچ براہ راست متعلقہ کالجوں کے پاس فیس جمع کرائیں گے ۔گزشتہ سال طلباء کوفیس جمع کرانا پڑتا تھا اور بعد میں حکومت اس رقم کی ادائیگی کرتی تھی ‘لیکن کچھ طلباء کے فیس جمع نہیں کرنے سے یہ تبدیلی کی گئی ہے۔سال2014-15کے دوران اعلی تعلیم میں داخلہ لینے والے 22.8لاکھ طلباء کے فیس کیلئے 178کروڑ روپیے کی رقم کی ادائیگی کی گئی تھی ۔اس سال تقریبا 3لاکھ طلباء کے قریب 200کروڑ روپیے کی کا امکان ہے ۔اعلی تعلیم میں داخلہ لینے والے پسماندہ طبقے کے طلباء کو اگر Hostels داخلہ کرنے سے منع نہیں کیا جاسکتا ۔اگر ہاسٹل بھر جاتے ہیں تو کرایہ کے مکان میں طلباء کو داخل کرنے کے ضمن میں ضلع سماجی بہبود محکمہ کے افسران کو ہدایات دی گئیں ہیں انھو ں نے بتایا کہ اس مردم شماری کا کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے ۔افسر اعداد و شمار کا معائنہ کررہے ہیں ۔دیہی علاقوں میں لوگوں نے خود کے اعداد و شمار کا رجسٹریشن کرایا ہے لیکن شہری علاقوں میں لوگوں نے اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لی ہے۔ اس کے باوجود قومی سطح کی مردم شماری کی طرز پر ضروری اعداد و شمار جمع کئے گئے ہیں ۔***


بسواکلیان میں جمعیت علماء ہند بسواکلیان کا مشاورتی اجلاس

بیدر۔16؍جون (فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔جمعیت علماء ہند بسواکلیان کا مشاورتی اجلاس زیر صدارت ضلعی صدر مفتی غلام یزدانی اشاعتی مسجد سنگ سیاہ میں منعقد ہوا۔ حافظ فرخندہ علی نے تلاوت فرمائی حافظ اکبر علی مقامی صدر نے افتتاحی کلمات میں اجلاس کے اغراض و مقاصد پر مختصر روشنی ڈالی‘ مولانا عبدالسلام قاسمی نے جمعیت علماء ہند کا تعارف اور ا س خدمات پر روشنی ڈالی‘ مولانا مفتی غلام یزدانیاشاعتی نے تمام کارکنان کو جمعیت کے استحکام اور اور اس کے بیانر تلے خدمت خلق کے کام انجام دینے کی تلقین فرمائی اور کہا کہ ملامت کرنے والوں کی ملامت کی پرواہ کئے بغیر مثبت اندز میں خلوصِ نیت کے ساتھ بلا تفریق مذہب و ملت رفاعی و فلاحی کام کرتے رہیں ۔اس اجلاس میں شہر کی مُختلف مساجد میں استقبالِ رمضان جلسہ کرنا طے پایا اور مقامی جمعیت کی جانب سے ماہِ رمضان میں غرباء و مساکین میں دو سو رمان راشن پیاکیج تقسیم کرنے کا اعلان کیا گیا ۔جس کیلئے اہلِ خیر حضرات سے تعاون کی درخواست انشاء اللہ رمضان المبار ک میں مقامی دفتر کا افتتاح بھی عمل میں آئے گا۔اجلاس کی کارروائی حافظ خلیل نے چلائی ۔آئندہ کا اجلاس 2؍رمضان المبارک بروز ہفتہ بعد نمازِ عشاء منعقد ہوگا۔ اور ہر ماہ کا اجلاس 27؍ تاریخ کو بعد نمامِ عشاء منعقد ہوگا۔ اس مشاورتی اجلا س میں علماء و حفاظ اکرام کی کثیر تعداد موجود تھی ۔***

Share this post

Loading...