وہ کل رات بعد نماز عشاء مسجد ابوذر بلاکھنڈ، (گلمی) میں عوام سے خطاب کررہے تھے ۔ مولانا نے اپنے خطاب میں قربانی کی سلسلہ میں تفصیلاً روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس عمل کوکرنے پر صرف اسلام نے زور نہیں دیا بلکہ اس سے پہلے آنے والے امتوں نے اس پر عمل کیا اور آخر میں ہم سب کے سردار حضرت محمد صلی اللہ نے اس سنت پرعمل کرتے ہوئے اپنی امت کو اس کے کرنے کی دعوت دی۔مولانا نے موقع و محل کے مناسب سے عوام کو قبر کے احوال اور وہاں کئپوچھے جانے والے کٹھن سوالات کاتذکرہ کرتے ہوئے فرمایاکہ قبر آخرت کی منزلوں میں پہلی منزل ہے جہاں انسان سے تین سوالات کئے جائیں گے ۔ جو بھی ان کا جوابات صحیح طرح سے دے گا اس کو اللہ انعامات سے نوازے گااور اس کے برعکس ایسا عذاب دیا جاے گاجس کے بارے میں ہم تصوربھی نہیں کرسکتے ۔یہ زندگی کی آخرت کی تیاری کے لیے ہے ،جس پر ہماری اصل کامیابی کا دارومدار ہے ۔ مولانا نے نماز کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی اور اسکے فوائد و برکات کو بھی گنواتے ہوئے کہا کہ نماز کی پابندی سے رزق میں برکت عطاہوتی ہے۔ مولانا موصوف نے ذی الحجہ کے ان دس ایام میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان ایام حج میں درود شریف اور استغفار کی کثرت کرنی چاہئے۔ خیال رہ کہ مولانا سے پہلے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے استاد مولانا افضل صاحب ندوی نے قربانی کی فضیلت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جانور کے جسم پر جتنے بال ہوتے ہیں اس کے بقدر قربانی کرنے والے کو ثواب ملتا ہے۔ اس پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور مولانا عبدالباری ندوی صاحب کی دعا ئیہ کلمات کے ساتھ اختتام کو پہنچا ۔
Share this post
