ميرا مضمون لكهنے كا مقصد اولا مجهے اور پهر آپ كو اك احساس دلانا ہے، حاليہ نوجوانوں كى اموات ميرے اورآپ كيلئے اك لمحہ فكريہ ہے ، شايد نوجوان مرحوم عطاء البارى اور مرحوم عفيف كى موت بالترتيب بيمارى اور حادثہ ميں زخموں كى تاب نہ لانا ہوگى، ليكن مرحوم عبد المعيد جو اك صحت مند نوجوان تها، اسکی اچانک موت نے نہ جانے کتنوں کو سکتے میں ڈال دیا ہوگا ,عبد المعيد سے ميرى كوئى خاص دوستى نہيں تهى ليكن دوران طالب علمى كبهى كهبار ملاقات ہوتى تو اكثر ورزش كے متعلق سوالات اور اكثر اسے بلڈر كہہ كر پكارنا عادت سى تهى، پهر شايد ہى اس سے ملاقات ہوئى ہو، ہشاش بشاش نوجوان جس کے ازدواجی بندھن میں بندھے ایک سال بھی نہیں ہوا ہوگا ,ارادے اور عزائم شايد ميرى اور آپكى طرح،خوشحال شادى كى زندگى، كام وكاج سے فراغت كے بعد عشاء كا كهانا اور پهر ہر باپ كى طرح اپنى آنے والے بچہ كيلئے ہزاروں خواب بننا.
جب وه بنده \"وحده لاشريك له\" كا نام لے كر سورہا تها، اسے كيا پتہ تها آنے والى صبح \"منكر نكير\" \"من ربك\" و\"ما دينك\" كے سوالات سے استقبال كريں گے، قربان جاؤں ميں اس نبى رحمت پر جنہوں نے چوده سال قبل سونے سے پہلے يہ دعا پڑهنے پر اس طرح كى موت كو فطرت پر مرنا فرمايا \" اللهم أسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت أمري إليك، وألجأت ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت، ونبيك الذي أرسلت\" غرض دعائیں بہت سارى ہيں خدا ہميں پڑهنے كى توفيق عطا كرے.
راقم الحروف غالبا اپنى عمر كے ساتويں سال ميں تها، عصر بعد اپنے ہم عمروں كے ساته كهيل كود عام سى بات تهى، انهى ميں اك ساتهى توصيف نام كا تها، اچانك سر درد آنے سے كئى دنوں تك كهيل سے غير حاضر اسپتال ميں رہا پهر كسى نے اسكے موت كى افسوسناك خبر دى، كئى سال تك اس بات كا يقين نہ ہوا كہ اتنى كم عمرى ميں بهى انسان فوت ہوسكتا ہے.
يقينا عبدالمعيد نيك بخت نوجوان تها، الله تعالى اسكى قبر كو نور سے بهر دے اور ملحقين كو صبر جميل عطا فرمائے، ليكن سوال يہ ہے كہ آيا ہم اس جيسى موت كيلئے تيار ہيں؟ آج كے زمانے ميں كيا كوئى ماہر سے ماہر ڈاكٹر 50 يا 60 سال زندگى كى ضمانت دے سكتا ہے؟ كتنے مريضوں نے ڈاكٹر كے زندگى كے آخرى 24 گهنٹے جينے كى اميد كو سراسر غلط ثابت كيا اور كتنے تندرست نوجوانوں نے پل جهپكتے ہى ہميں چهوڑ كر داعى اجل كو لبيك كہا، پهر بهى ہم خاطى انسان شيطان كے جال ميں بخوبى پهنستے ہيں، لمبى عمر جينے كى اميد ميں ہم گناہوں ميں اتنے ڈوب جاتے ہيں كہ كبهى بارى تعالى سے توبہ كى توفيق تك نصيب نہيں ہوتى، كبهى پلٹ كر يہ بهى نہيں سوچتے كہ اك دن موت ہم ميں سے ہر اك كو آنى ہے، ہوسكتا ہے سال، مہينہ، ہفتہ بعد، چلتے چلتے، سوارى ميں يا سوتے وقت.
خواب غلفت سے ا گر ہم بيدار نہ ہوئے تو پتہ نہيں ہميں موت سے يہ درخواست كرنى پڑے كہ اے موت! ذرا بتا كے آتى، ميں اپنے گناہوں سے معافى مانگ ليتا، اور دنيا گواه ہے كہ موت نے بڑے سے بڑے سورماؤں كى يہ درخواست آج تك نہيں سنى، خدا اولا مجهے اور آپ سبكو موت سے پہلے موت كى تيارى كى توفيق عطا فرمائے (آمين)
Share this post
