بھٹکل : 25؍ دسمبر 2023 (فکروخبرنیوز) علی پبلک اسکول بھٹکل کے سابق طالب علم ایان قاسمجی کے انتقال پرملال پر تعزیتی نشست کل بعد مغرب مولانا ریاض الرحمن رشادیؒ ہال میں منعقد کی گئی جس میں اسکول کے روحِ رواں مولانا محمد الیاس ندوی کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور ساتھیوں نے مرحوم کے اوصاف پر روشنی ڈالی۔
یاد رہے کہ ایان قاسمجی انجمن پی یو کالج میں زیرِ تعلیم تھا اوردوروز قبل کالج سے واپسی کے دوران ہی اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔
مولانا محمد الیاس ندوی نے مرحوم کے والد اور ان کے رشتہ داروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہرحال میں اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا چاہے اور اس کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے۔ ہم دنیا میں دیکھ رہے ہیں کہ کئی ایک کے اکلوتے فرزند انتقال کرجاتے ہیں اور بہت سے دنیا میں آتے ہی اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں لیکن ہمیں ایان کے سلسلہ میں اس بات پر شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ نے اسے سولہ سال کی عمر عطا فرمائی یعنی سولہ سال وہ ہمارے درمیان رہا اور ایان اپنے والدین کا اکلوتا فرزند نہیں ہے بلکہ ان کا ایک اور بھائی بھی موجود ہے۔ مولانا نے مرحوم کے اوصاف نماز کی پابندی ، دل کو پاک صاف رکھنا اور معاف کرنے کی صفات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھی ان اوصاف سے متصف ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اسکول میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر زور دینے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ آپ کو دس بارہ سال میں جس تربیت کے مرحلے سے گذارا جاتا ہے یہاں سے جانے کے بعد اسے اپنی زندگی میں برقرار رکھیں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جو گھر والوں ، اساتذہ اور اسکول کے لیے بدنامی کا باعث بنے۔
مولانا عبدالنور ندوی نے کہا کہ انسان ایک جگہ جاتا ہے تو وہاں سے لوٹنے کا اسے یقین نہیں ہوتا۔ ایان قاسمجی کالج گیا لیکن گھر لوٹ نہیں سکا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موت کبھی بھی آسکتی ہے اور ہمیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انسان اسی سوچ میں رہتا ہے کہ میں اچھا بنوں گا اور اس کے لیے وہ لمبی لمبی امیدیں باندھتا ہے لیکن جب موت آجاتی ہے تو اس کی امیدیں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں ۔ اس لیے موت سے قبل انسان کو خاص طور پر اپنے اعمال کی فکر ہونی چاہیے۔
مولانا عبداللہ شریح ندوی نے مختلف واقعات کے ضمن میں بتایا کہ انسان کی موت کا کوئی بھروسہ نہیں۔ اسی لیے ہمیں اپنی زندگی کا جائزہ لیتے رہنا چاہیے اور ہمیشہ اچھی صحبت اختیار کرنی چاہیے۔ ہم نے دیکھا کہ ایان کی والدہ پڑھائی کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہوجاتی تھی لیکن کبھی بھی نماز کے تعلق سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ہمیشہ اپنے بچے کے نماز کی فکر اور اساتذہ سے بھی رابطہ کرکے نماز کے پابندی کی تاکید کرنے کے لیے بار بار کہتی تھی۔ لہذا ہمیں اپنی فکر کرنی چاہیے اور ہر چیز سے بچنا چاہیے جو اللہ کی ناراضگی کی باعث بنتی ہو۔
مرحوم کے ساتھیوں نے بھی اس کے مختلف اوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور اس کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔
دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
Share this post
