عوام کی اُمیدوں پر کھری نہیں اُتری این ڈی اے حکومت۔سدارامیا(مزید خبریں )

یہ خفیہ ایجنڈا ہندو قوم کا ہے اور اس ایجنڈے کو بی جے پی اب آگے بڑھا رہی ہے۔مگر ہندوستان جیسے ملک میں ممکن نہیں ہے‘کیونکہ ہندوستان سیکولر ملک ہے اور Secular nationہی رہے گا ۔ایک کمیونیٹی خصوصی کا متحد ہ قائم کرنے کا جذبہ سیکولرزم کے تانے بانے کو تباہ کردے گی اور اس سے آمریت نظامِ حکومت کو فروغ ملے گا۔مُختلف فرقوں اور مذاہب کے لوگ یہاں امن و امان سے رہ رہے ہیں اور اس سماجی تانے بانے کو غیر مستحکم کرنے والی ہر کوشش کی مُخالفت کانگریس کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے والی کسی بھی کوشش کو ریاستی حکومت ناکام کردے گی۔وزیر اعلی نے کہا کہ ریاست میں کانگریس حکومت کی کامیابی کا فائدہ اُٹھاکر کارکنوں کو ریاست کے ساتھ ساتھ پڑوسی ریاستوں مے ں بھی پارٹی کی پوزیشن مضبوط بنانے کی کوشش کرنا چاہئے ۔کانگریس پارٹی اپنے رہنماؤں کے ایثار کیلئے مشہور ہے ۔پارٹی کارکنوں نے آزادی کی جنگ لڑی اور آزادی کے بعد ملک کو سیکولر شبیہ برقرار رکھی۔ پارٹی آگے بھی فرقہ ورانہ عناصر کے خلاف لڑتی رہے گی ۔جو سماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میں ہیں۔***


آج فروٹ مارکیٹ بیدر میں جلسہ عام 

بیدر30۔؍ڈسمبر۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ مکتب تجوید القرآن سنگار باغ بیدرکے افتتاح کے موقع پر بتاریخ ۳۱ڈسمبر بروزچہارشنبہ بعدنماز عشاء بمقام الحاج محمداقبال صاحب فروٹ مرچنٹ مارکیٹ بیدر میں ایک عظیم الشان جلسۂ عام منعقد کیاجارہاہے جس میں ہندوستان کے مشہور ومعروف عالم دین ومفسر قرآن حضرت مولانا محمد لطف اللہ صاحب مظہر رشادی بنگلور کاخصوصی خطاب ہوگا ۔ مہمان مقرر کی حیثیت سے حضرت مولانا محمد احسان صدیقی صاحب حیدرآباد کاخطاب ہوگا۔ مولانا عبدالغنی خان صاحب امام وخطیب مسجد محبوب الٰہی ترکاری مارکیٹ بیدر نے عامتہ المسلین سے شرکت کی گذارش کی ہے۔ ***


آج خواتین و طالبات کیلئے مدرسہ نورالصفہ میں خطاب

بیدر30۔؍ڈسمبر۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔مدرسہ نورالصفہ للبنات میلور بیدر کے زیراہتمام دعوتی سیرت امہات المومنات کے زیر عنوان خواتین اور طالبات کے لئے ایک عظیم الشان خطاب عام بتاریخ 31؍ڈسمبر بروزچہارشنبہ ، بوقت بعدنماز ظہر بمقام مدرسہ عربیہ نورالصفہ للبنات میلور بیدر رکھا گیاہے جس کو ہندوستان کے مایہ ناز عالم دین حضرت مولانا لطف اللہ مظہر رشادی اما م وخطیب عیدگاہ عبدالقدوس وخطیب مسجد قادریہ واستاذ حدیث وتفسیر الکلےۃ السعودیہ بنگلور خطاب کریں گے۔ مولانا محمدعتیق الرحمن رشادی ناظم مدرسہ نورالصفہ للبنات میلور بیدر نے امت کی ماؤں اور بہنوں سے التماس وگذارش کی ہے کہ اہل اللہ کی نصیحتوں کو سن کر اپنی عاقبت کی فکر کریں اور ثواب دارین حاصل کریں ۔وقت مقرر ہ پر تشریف لاکر جلسہ کو کامیاب بنائیں ۔ ***


اُردو رسم الخط بدلنے کی کوشش ناقابل قبول، محبان اردو دیگر زبانوں کے افراد کے ساتھ محبت سے جڑے رہیں 

اُردو کی ترقی وترویج سے متعلق چوتھی نشست میں مصداقؔ اعظمی کا اظہارِ خیال

بیدر30۔؍ڈسمبر۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔اعظم گڈھ سے بیدر تشریف لائے ملک معروف شاعر مصداقؔ اعظمی نے کہاکہ اُردو رسم الخط بدلنے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔ رسم الخط اس زبان کالباس ہواکرتاہے۔ اگر رسم الخط ہی بدل دیاگیاتو زبان بے لباس ہوجائے گی ۔ یادیگر لباس پہن کر مضحکہ خیز لگے گی ۔ میری محبان اردو سے اپیل ہے کہ وہ کسی بھی زبان کے افراد کے ساتھ پیار محبت سے جڑیں رہیں ۔ اگر کوئی تعصب ہے تو اس کو نکال پھینکیں ۔ اکیڈیمیوں کو اردو کی بقا کے لئے کام کرناچاہئیے ۔اور جو محنت اردو کی سربلندی کے لئے بیدر میں ہورہی ہے ان محنتوں کاسبھی کو ساتھ دینا ہوگا۔ وہ یاران ادب بیدر کے دفتر موقوعہ ایم آرپلازا ، تعلیم صدیق شاہ میں منعقدہ اردو کی ترقی وبقاکی چوتھی نشست میں انجینئر متین انعامدار (دبئی)کے ساتھ شالپوشی اور گلپوشی کے ذریعہ خود بھی تہنیت قبول کرنے کے بعد خطاب کررہے تھے ۔ انھوں نے اعظم گڈھ میں اردو کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ میرے ہاں اردو صرف اور صرف عربی مدرسوں تک محدود ہوکررہ گئی ہے لیکن اس کے باوجود میرا پیغام میرے اس شعر میں موجودہے ؂میرے بچو! تمہیں فاقے نہیں کرنے ہوں گے::تم اگر میری طرح عاشقِ اُردو نکلے۔ ابتداء میں ماہنامہ پیش رفت دہلی میں شائع شدہ سہیل انجم کے مضمون ’’اردو کے حق میں سپریم کورٹ کا تاریخ سازفیصلہ‘‘کی خواندگی کی گئی جس کے بموجب سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے یہ کہہ کرکہ ملک کا لسانی قانون سخت نہیں لچک دار ہے اور حکومتوں کوایک سے زائد زبانوں کوسرکاری درجہ دینے کاحق دیتا ہے ۔ ایک بہت بڑے فتنے کو سراٹھانے سے پہلے ہی کچل دیا۔ اترپردیش ہندی ساہتیہ سمیلن نے اُترپردیش حکومت کے ۱۹۸۹ ؁ء کے اس فیصلے کو چیلنج کیاتھاجس میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کادرجہ دیاگیاتھا۔ اس نے یہ دلیل دی تھی کہ چونکہ ہندی ریاست (اترپردیش) کی سرکاری زبان ہے اس لئے ایک زبان کے ہوتے ہوئے دوسری زبان یا دوسری زبانوں کو سرکاری زبان کادرجہ نہیں مل سکتا۔ لیکن عدالت عظمیٰ نے مختلف ریاستی حکومتوں کی مثال دی اور کہاکہ اگر آئین میں ا سکی اجازت نہیں ہوتی تو یہ ریاستیں اردو کے ساتھ ساتھ دوسری زبانوں کو سیکنڈ لنگویج کادرجہ نہ دیتیں ۔ اترپردیش کے علاوہ بہار، دہلی ، آندھراپردیش اور مغربی بنگال میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے جبکہ مدھیہ پردیش ، اتراکھنڈ اور پنجاب میں بعض دوسری زبانوں کوسیکنڈ لنگویج کی حیثیت حاصل ہے۔ حکومت کے وکیل نے اُردو کے حق میں بحث کرتے ہوئے کہاکہ اترپردیش سے پہلے دوسری ریاستوں میں ارد و کے ساتھ ساتھ دوسری زبانوں کو سرکاری حیثیت دی گئی ہے ۔ آئین ودستور میں ہندی کو پہلی سرکاری زبان کے ساتھ ساتھ دوسری کسی زبان کودوسری سرکاری زبان کادرجہ دینے کی ممانعت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے تمام پہلوؤں اور آئینی وقانونی جہتوں کاجائزہ لینے کے بعداُردو کے حق میں فیصلہ سنایا اور ہندی ساہتیہ سمیلن کی پٹیشن خارج کردی ۔ اس مضمون کے نکات پر بحث کرتے ہوئے اقبال الدین انجینئر نے کہاکہ اُردو کے حقوق حاصل کرنے سے زیادہ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے والدین نئی نسل کو اردو سے آراستہ وپیراستہ کریں ۔ انگریزی میڈیم کے بیشتر طلباء آج اردو میڈیم سے نہ پڑھنے کی وجہ سے قرآن مجید سے بھی نابلد ہوتے جارہے ہیں جو ایک المیہ ہے۔ جناب محمد امیرالدین امیرؔ کاکہناتھاکہ اردو مسلمانوں کی نہیں ہندوستانی زبان ہے۔ ہم جیسے افراد نے اس کو مسلمانوں کی زبان بناکر رکھ دیاہے جو ایک غلط بات ہے۔ محمدیوسف خان ماہرفنون لطیفہ نے بتایاکہ اردو کے نفاذ کے لئے ٹیم بناکر کام کرناہوگا۔ فلموں کے ٹائٹل میں پہلے نام اردو میں آیاکرتے تھے ، ضرورت ہے کہ آج بھی فلموں میں نام اردو میں دئے جائیں ا ور سائن بورڈ اردو میں ہوں ۔محمدیوسف رحیم بیدری نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے تمام چھ اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان بنانے کیلئے تحریک برپا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وہ اسلئے کہ ان علاقوں میں اردو کاچلن عام ہے۔ یہاں کاہندو بھی اردو میں بات کرنے میں کوئی عارمحسو س نہیں کرتا۔ اور ماضی قریب میں اس علاقے کی سرکاری زبان اردو رہی ہے۔اور اس کاز کے لئے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا۔ اگر ایسا ہوتاہے تو دوسری سرکاری زبان بننے کے ثمرات سے خود نوجوان مستفید ہوں گے۔اس محفل کی صدارت نوجوان اُردو لیڈرمحمد قیام الدین نے کی اور اپنی صدارتی تقریر میں کہاکہ وارڈ کی سطح پر اردو بولنے والے نوجوانوں کو منظم کیاجارہاہے ۔ روزانہ ایک گھنٹہ اگر اردو کی ترقی وترویج کے لئے دیاجائے تو اس سے نئی نسل کو فائدہ ہوگا۔ پروگرام کاآغاز محمدامیرالدین امیرؔ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نظامت کافریضہ محمدیوسف رحیم بیدری نے انجام دیا۔ اظہراحمد خان نے اظہارتشکر کیا۔ مذکورہ افراد کے علاوہ محمدایو ب علی ، منورعلی شاہد، ڈاکٹر نعیم الدین ، محمدعمران خان ، عبدالکلیم مدرس ، جلیل انور اور محمدسلطان وغیرہ موجودتھے۔ *** 


ٹیپوسُلطان شہید ؒ کے جنم دن کو سرکاری طورپر منانے کے اعلان کا خیر مقدم 

بیدر30۔؍ڈسمبر۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ جناب محمد نثار احمدسنئیر کانگریسی قائدو سابق رکن بلدیہ محلہ تعلیم صدیق شاہ نے حالیہ دنوں ایک پروگرام کے دوران کرناٹک کے وزیر اعلی مسٹر سدارامیا نے شیرِ میسور حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کے جنم دن کو سرکاری طورپر منانے کا اعلان کیا ہے ‘وزیر اعلی کے اس اعلان کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں ۔انھوں نے پریس نوٹ میں بتایا کہ ایک عرصہ دراز سے ریاست کی عوام حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کا جنم دن سرکاری طورپر منانے اور جنم دن پرسرکاری تعطیل کا اعلان کا مطالبہ کررہے تھے ۔وزیر اعلی نے صرف سرکاری طورپر حضرت ٹیپو سُلطان ؒ کا جنم دن منانے اعلان کیا ہے ‘اس اعلان سے ریاست میں حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کے چاہنے والوں اور عقیدتمندوں میں مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے۔انھوں نے پریس نوٹ میں اس اعلان پر سیاسی پارٹیوں کو گندی سیاست نہ کرنے اور اس کو اپنے مفاد کیلئے استمال نہ کرنے کی تاکید ہے ۔

Share this post

Loading...