اس موقع پر مذکورہ تنظیم کے صدر میو ر اشریف نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو بہانہ بناکر اقلیتی فرقے کی تجارت کو نقصان پہنچائے جانے کی سازش رچی جارہی ہے۔ سنگھ پریوار لڑکیوں کا استعمال کرتے ہوئے اقلیتی فرقے کے نوجوانوں پر حملہ کررہی ہے۔ اس طرح کی حملے کرکے وہ ضلع میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکا نے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے واقعات مستقبل میں منظر عام پر آنے پر اقلیتی فرقے کے تجارتی تنظیموں کو یکجا کرکے اس بات پر اتفاق کرنے کی کوشش کریں کہ کوئی ہندو لڑکی کو اپنی دکانوں پر ملازمت کے لیے نہ رکھے اور اس کے لیے وہ ایک سمینار میں عنقریب منعقد کرنے والے ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں اس بات کا اظہار کیا کہ اس طرح کے حملے بار بار ہورہے ہیں اور سنگھ پریوار لڑکی اور گائے کا ذبح کا بہانہ بناکر حملہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اورمعلوم ہونا چاہیے کہ اس طرح کے واقعات سے غریب لوگوں پر کافی اثر پڑتا ہے۔یونی ویف(Univef) نامی تنظیم کے صدر رفیق الدین کدرولی نے کہا کہ 99.9فیصدی لوگ امن پسند ہیں ۔ ضلع انتظامیہ اور پولیس ان کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کررہی ہے اور نہ اس طرح کے معاملات سے نمٹ رہی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہم خود اپنے مسائل حل کریں گے ۔ مزید کہا کہ سنگھ پریوار آمرانہ طرز پر کام کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ مذکورہ تنظیم نے اس بات کا پرزور مطالبہ کیا کہ بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے انل کمار اور لتا نامی افراد کو بھی فوری گرفتار کیا جائے جو یہ معاملہ مصالحت سے حل کرنا چاہتے تھے اور حملہ میں متأثرہ لڑکے کو پولیس تھانہ میں شکایت درج کرنے پر لڑکی کو ہراساں کرنے اور اس کے ساتھ زیادتی کرنے کا الزام لگاکر اس کے خلاف کیس درج کرنے کی دھمکی دے رہے تھے ۔ مذکورہ تنظیم نے کئی اہم نکات سامنے لاتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس میں جس لڑکی نے بیان دیا ہے وہ لڑکی دوسری ہے اور مذکورہ واقعہ کسی اور لڑکی کے ساتھ پیش آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر لڑکی پر زیادتی کا الزام تھاتوسنگھ پریوار نے یہ معاملہ پولیس کے حوالے کیوں نہیں کیا۔ تنظیم نے متأثرہ لڑکے کے خلاف درج بے بنیاد من گھڑت کیس کو خارج کیے جانے کی مانگ بھی کی ہے۔
Share this post
