گزشتہ سال کے دوران بھارت میں روزانہ عصمت دری کے 100 واقعات رونما ہوئے، رپورٹ(مزید اہم ترین خبریں)


حکومت کے ترقی کے دعوؤں کے باوجود بیروزگاری عروج پرپہنچ گئی

نئی دہلی ۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع)ملک کی نئی حکومت کے ترقی کے دعوؤں کے باوجود بیروزگاری سے تنگ لوگوں کی حالت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ رواں ہفتے ہی ملک کی گنجان آباد ریاست اتر پردیش میں محض سرکاری قاصد کی 368 اسامیوں کے لیے تقریباً 23 لاکھ نوجوانوں نے درخواستیں جمع کروادیں۔نائب قاصد کا عمومی طور پر کام دفتر میں فائلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا اور دیگر ایسے ہی ضروری کام ہوتے ہیں اور اس کے لیے معمولی تعلیم کے ساتھ ساتھ سائیکل یا موٹر سائیکل چلانا کافی سمجھا جاتا ہے لیکن حالیہ خالی آسامیوں کے لیے درخواستیں جمع کروانے والوں میں 255 امیدوار ڈاکٹریٹ کر چکے ہیں جب کہ 25 ہزار کے پاس ماسٹرز کی ڈگری ہے اور ڈیڑھ لاکھ درخواست گزار بی اے پاس ہیں۔اتر پردیش کی حکومت کے انتظامی محکمے کے سیکرٹری پرابھت متل نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ہم نہ صرف اس وجہ سے حیران ہوئے کہ 23 لاکھ لوگوں نے درخواست دی بلکہ ہم اس بنا پر بھی ششدر رہ گئے کہ پی ایچ ڈی، بی ٹیک، ایم بی اے، ماسٹرز اور بی اے کی ڈگری والوں نے چپراسی کی آسامی کے لیے درخواستیں جمع کروائیں۔مقامی ذرائع ابلاغ نے ایک اور سرکاری عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ان آسامیوں کے لیے درخواست دینے والوں کا اگر انٹرویو کرنا شروع کیا جائے تو اس میں بھی چار سال لگ جائیں گے۔نام ظاہر کیے بغیر اس عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا کہ تاہم ہم چار سال تک امیدواروں کے انٹرویوز تو نہیں کر سکتے۔ لیکن اتنی بڑی تعداد میں درخواستوں کے جمع ہونے سے ایک طرح کی بحرانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے، ہمیں اس کے بہترین حل کے لیے کوئی راستہ ڈھونڈنا ہے۔بہت سے درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمتیں بھلے وہ چھوٹے درجے کی ہی کیوں نہ ہوں، پرکشش ہوتی ہیں۔ایک امیدوار الوک چورسیا جنہوں نے الیکٹرونکس اور کمیونیکیشن کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، وہ بھی ان امیدواروں میں شامل ہیں۔ انھوں نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ڈگری مکمل کرنے کے بعد بہت عرصے تک میں نوکری تلاش کرتا رہا، روزگار کے مواقع بہت ہی کم ہیں۔ میں نوکری ڈھونڈتے ڈھونڈتے بے چین ہو گیا۔ کوئی بھی کام کچھ نہ کرنے سے بہتر ہے لہذا میں نے اس نوکری کے لیے درخواست دی۔چپراسی کی نوکری کے لیے درخواست دینے والوں میں شامل دیگر اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں نے نجی ٹی وی چینلز اور اخبارات کو بتایا کہ سرکاری نوکری میں ایک تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔وویک کمار کا تعلق گورکھ پور سے ہے اور انھوں نے بھی چپراسی کی آسامی کے لیے درخواست جمع کروائی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں کانپور میں جس ادارے میں ملازمت کرتا ہوں وہاں سے مجھے 75000 روپے تنخواہ ملتی ہے۔ لیکن اگر مجھے سرکاری چپراسی کی ملازمت ملتی تو میری تنخواہ 11000 روپے سے شروع ہو گی۔ لیکن میں چپراسی کے طور پر کام کرنے کو تیار ہوں۔ اس میں آپ کو یہ پختہ یقین ہوتا ہے کہ آپ کی سرکاری نوکری اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک آپ کوئی بڑا جرم نہ کریں۔ یہ سرکاری ملازمت کسی کی زندگی میں سکون اور استحکام لاتی ؂ہے۔بھارت میں اس طرح چپراسی کی آسامیوں کے لیے بڑی تعداد میں درخواستیں جمع کروانے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔گزشتہ ماہ ریاست چھتیس گڑھ میں بھی چپراسی کی 30 آسامیوں کے لیے 75000 درخواستیں جمع کروائی گئیں جن میں بہت سے اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدوار بھی شامل تھے۔


بھارت میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد مسائل میں ہوشربا اضافہ ہواہے ،امریکی تھنک ٹینک

واشنگٹن۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع) امریکی تھنک ٹینک نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد مسائل میں ہوشربا اضافہ ہواہے اور بھارت میں جرائم کی شرح میں 93 فیصد اضافہ ہوا ہے۔پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق مسائل میں اضافے کے حوالے سے گراف بتدریج بلندی کی جانب گامزن ہے۔ تھنک ٹینک کے سروے کے مطابق گزشتہ ادوار کی نسبت بی جے پی دور حکومت میں جرائم کی شرح میں 93 فیصد اضافہ ہوا جب کہ گزشتہ سال یہ شرح 85 فیصد تھی۔ بے روزگار ی کی شرح گزشتہ سال79 فیصد تھی جو رواں سال 8 فیصد اضافے کیساتھ 87 فیصد رہی۔ مہنگائی کی شرح بڑھ کر 87 فیصد تک جا پہنچی۔رپورٹ کے مطابق اسکولوں کی ناگفتہ بہ صورت حال میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ دور میں یہ شرح 50 سے 57 فیصد تک تھی جب کہ اب 77 فیصد، فضائی آلودگی کی شرح رواں سال 22 فیصد اضافے کے ساتھ 74 فیصد ہو گئی۔ امیروں اور غریبوں میں فرق کا میزانیہ گزشتہ سال70 فیصد تھا جب کہ یہی میزانیہ رواں سال بڑھ کر 74 فیصد ہوگیا۔ کانگریس کے دور میں صحت کی ناکافی سہولتوں کی شرح 38 فیصدتھی جومئی 2014 کے بعد سے دگنا اضافے کے ساتھ 68فیصد تک جاپہنچی۔


وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ (آج)چین سے ملحق سرحد اور لائن آف کنٹرو ل پر اگلے مورچوں کا دور ہ کرینگے

نئی دہلی ۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع) وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ (آج)پیر جموں کشمیر میں کنٹرول لائن اور چین کیساتھ چمارکے سرحدی تنازع کے حل کیلئے لداخ کاتین روزہ دورہ کریں گے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق راجناتھ سنگھ کا جموں کشمیر میں کنٹرول لائن پر اگلے مورچوں کا دورہ (آج)پیرسے شروع ہوگا ۔اس دوران وہ سامبا سیکٹر میں واقع بھارت تبتین بارڈر پولیس کیمپ میں آفیسرز میس کے افتتاح کے بعد اگلی چوکیوں کا معائنہ کریں گے ۔سامبا کے بعد مشرقی لداخ کی چمار پوسٹوں کے دورے پر روانہ ہوں گے جہاں بھارتی اور چینی افواج کے درمیان گزشتہ ایک سال سے تنازع چلا آرہاہے ۔ اس کے علاوہ ہاٹ سپرنگ اور تھاکونگ اور چشول میں انڈو تبتین بارڈر پولیس کی چوکیوں کا معائنہ بھی کریں گے ۔ وزیر داخلہ بھارت چین سرحد کا بھی جائزہ لیں گے ۔


ٹریفک کے حادثے میں کبڈی کے نو کھلاڑی ہلاک ، پانچ زخمی 

سندر گڑھ۔ 20 ستمبر (فکروخبر/ذرائع) ریاست ا ڑیسہ میں ٹریفک کے حادثے میں کبڈی کے نو کھلاڑی ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ واقعہ ریاست کے ضلع سندر گڑھ میں اس وقت پیش آیا جب کبڈی ٹیم کے کھلاڑی میچ جیتنے کے بعد واپس آرہے تھے۔ حکام کے مطابق حادثے میں نو کھلاڑی ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔ 


سپریم کورٹ میں صحافی محمد احمد کاظمی کے معاملے پرسرکارجواب دینے میں ناکام 

نئی دہلی۔20ستمبر(فکروخبرودودساجد) فروری ۲۰۱۲ ؁ء میں اسرائیلی سفارتکار کی کار میں لگی آگ کے معاملے میں سینئر صحافی محمد احمد کاظمی کے ملوث ہونے کا الزام لگانے والی سرکار اور دہلی پولس کی اسپیشل سیل ‘سپریم کورٹ کے ذریعہ جنوری میں چار ہفتہ میں جواب طلبی کے نوٹس کا جواب اب ت ۸ ماہ گذرنے کے بعد بھی جواب داخل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود اطلاع کے مطابق مرکزی سرکار اب تک وکالت نامہ اور جوابی حلف نامہ داخل نہیں کر سکی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ اور اسپیشل سیل نے بھی جوابی حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے جبکہ دہلی سرکار نے جوابی حلف نامہ داخل کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کی رجسٹرار رچنا شرما نے ۱۶۔ ستمبر کو حکومت کو مذید مہلت دینے سے انکار کرتے ہوے مقدمے کی سنوائی کے لیے عدالت عظمیٰ کی بنچ کو بھیج دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں شنوائی کی تاریخ ابھی طے ہونا باقی ہے۔کاظمی کے وکیل محمود پرا چہ نے اب تک میٹروپولٹن مجسٹریٹ‘ سیشن عدالت‘ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں مثالی جد و جہد کی ہے۔ کاظمی کی ضمانت کے بعد پراچہ اب ملک بھر میں مبینہ دہشت گردی کے درجنوں مقدمات لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اکثر مقدمات میں اصل گناہ گاروں کو آزاد رکھا جاتا ہے اور بے گناہوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اس طرح بے گناہوں پر ظلم کرنے والے افسران ملک میں خلفشار پھیلانے کی کوششوں میں ملوث ہیں۔ محمد احمد کاظمی نے دہلی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس روہنی سنگھ کی سربراہی والی ڈیویزن بنچ کے ۱۸۔ ستمبر ۲۰۱۴ ؁ کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی ہے جسمیں اسپیشل سیل کے ایک خط کی بنیاد پر غیر قانونی طریقے سے انکے مقدمے کو تیس ہزاری میں اتل کمار گرگ کی عدالت سے منتقل کرکے پٹیالہ ہاؤس میں دیا پرکاش کی خصوصی عدالت میں منتقل کیا گیا تھا۔اس سے پہلے سپریم کورٹ کے ۳۔ جولائی ۲۰۱۴ ؁ء کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوے دہلی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس نے مقدمے کے سبھی پہلوؤں کی شنوائی نہیں کی اور محمد احمد کاظمی کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا تھا کہ مقدمہ تیس ہزاری کی اتل کمار گرگ کی عدالت میں واپس بھیجا جائے۔ کاظمی کا الزام ہے کہ مقدمے کی منتقلی ایسے وقت میں کی گئی تھی جبکہ الزامات پر بحث مکمل ہو چکی تھی ۔ اسپیشل سیل کی چارج شیٹ کی بنیاد پر ابھی تک عدالت کے ذریعہ الزامات طے نہیں کیے جا سکے ہیں اور ایسے وقت پر جبکہ الزامات کے سلسلے میں اتل کمار گرگ کی عدالت میں فیصلہ آنے والا ہی تھا مقدمے کو مبینہ طور پر غیر قانونی طریقہ سے خصوصی عدالت میں منتقل کرا دیا گیا تھا۔ 
واضح رہے کہ محمد احمد کاظمی اپنے خلاف مقدمے کو کئی سطح پر لڑ رہے ہیں اور ابھی تک انکے خلاف کوئی بھی عدالت الزامات طے نہیں کر سکی ہے۔سپریم کورٹ سے اکتوبر ۲۰۱۲ ؁ء میں ملی ضمانت کے بعدمحمد احمد کاظمی نے اب دوسری بار سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ کاظمی کو ۶ مارچ ۲۰۱۲ ؁ء کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ انہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس التمش کبیر کی رہنمائی والی بنچ کے ذریعہ ضمانت دئے جانے پر ۲۰۔ اکتوبر ۲۰۱۲ ؁ء کو رہا کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کا تازہ آرڈر مندرجہ لنک پر دیکھا جا سکتا ہے۔
http://courtnic.nic.in/supremecourt/casestatus_new/querycheck_page2.asp


اردو میں بچوں کے ادب پر نگراں قدر انعامی مقابلے

نئی دہلی۔20ستمبر(فکروخبر/ سید ظہیر حیدر نقوی)بچوں کا ادبی ٹریسٹ نے انجمن ترقی اردو ( ہند) کی سرپرستی اور تعاون کے ساتھ بچوں کے اردو ادب پر 2سال میں ایک بار گراں قدر انعامات دینے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ یہ انعامات صرف نثری تحریروں یعنی مسودوں پر دےئے جائیں گے ۔ کسی طرح مطبوعہ یا شائع شدہ مواد پر نہیں ۔ ان مقابلوں کا اصلی مقصد اردو میں بچوں کے ادب میں اصلی جدید اوع اچھے مسودے حاصل کرنا ہے ۔بعد میں ان کیادبی حیثیت کی بنا ء پر اشاعت کی کوشش کی جائے گی ۔ یہ دو سالہ انعامات صرف تین انعامات پر مشتمل ہے ۔ اول پوزیشن حاصل کرنے والے کو 50 ہزار دوم 25 ہزار اور سوئم کو 10ہزار کے انعام سے نوازہ جائے گا ۔اس سلسلہ کا پہلا مقابلہ2016میں منعقس ہوگا ۔ مسودے جمع کرانے کی آخری تاریخ 31مارچ 2016مقرر کی گئی ہے ۔ مزید تفصیلات کے لئے انجمن ترقی اردو ( ہند ) کے رکن محمد ساجد فون نمبر9811716909سے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے ۔ دیگر معلومات کے لئے سید غلا حیدر سابق سکریٹری بچوں کا ادبی ٹریسٹ فون نمبر 011 26331766 یا09718875214 سے حاصل کی جا سکتی ہیں ۔


شوہر نے بیوی کو ماری گولی، اسپتال میں موت

کانپور۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع )بادشاہی ناکہ تھانہ علاقے میں۳۱ ستمبر کی شب گھر میں ہوئے تنازعہ کے بعد شوہر نے بیوی کو گولی مار دی تھی ۔ مائکے والوں نے زخمی بیٹی کو علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرایا۔جمعہ کو اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی ۔ قلی بازار قریشی ہال میں رہنے والے مابیا چمڑا کاروباری کنبہ میں بیوی صفیہ اور ایک بیٹا بھی ہے۔ ۳۱ ستمبر کی شب اسی بات پر میاں بیوی میں جھگڑا ہو گیا۔ شوہر نے اپنے لائسنسی روالور سے بیوی صفیہ کو گولی مار دی ۔جس کی آج دوران علاج اسپتال میں موت ہو گئی۔ مائکے والوں نے داماد اور سسرال والوں پر جہیز کا الزام لگا کر اسپتال میں ہنگامہ شروع کیا۔ ہنگامے کی اطلاع پر سوروپ نگر پولیس موقع پر پہنچی اور کارروائی کی یقین دہانی دلا کر کنبہ کو خاموش کرایا۔ بادشاہی ناکہ پولیس نے متوفیہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ 


کسانوں کی خودکشی: تلنگانہ حکومت نے معاوضہ 1.5 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ روپے کیا

حیدرآباد۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) تلنگانہ حکومت نے خودکشی کرنے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضے کے طور پر دی جانے والی 1.5 لاکھ روپے کی رقم کو بڑھا کر 6 لاکھ کرنے کا فیصلہ کیا ہے. تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں کسانوں کی خودکشی اور زراعت بحران پر کابینہ کی پانچ گھنٹے تک جاری رہی ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا.نائب وزیر اعلی کے. شری ہری نے اعلان کیا کہ بڑھا ہوا معاوضہ 'متوقع' طور پر 19 ستمبر سے لاگو ہوں گے. اس اعلان سے تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے، کیونکہ ویسے کسان جنہوں نے 19 ستمبر سے پہلے خودکشی کر لی تھی، ان کے خاندان کو صرف 1.5 لاکھ روپے کا ہی معاوضہ ملے گا.اس کے علاوہ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی بجائے کسانوں کی مدد کرنے اور انہیں جان دینے سے روکنے کے، یہ توقع کر رہی ہے کہ اور کسان خودکشی کریں گے. کابینہ اجلاس کے بعد نائب وزیر اعلی، وزیر زراعت اور وزیر داخلہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم ہاتھ جوڑ کسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حالات کا بہادری سے سامنا کریں، ہم یقین کرتے ہیں کہ حکومت آپ کے ساتھ کھڑی رہے گی.خودکشی کرنے والے کسانوں کے خاندانوں کو پہلے جو 1.5 لاکھ روپے ملتے تھے، اس میں سے ایک لاکھ روپے رزق چلانے کے لئے اور 50 ہزار روپے بقائے لون کے ایک وقت کی ادائیگی کے لئے ہوتے تھے. اب رزق کے لئے پانچ لاکھ روپے اور بقائے لون کے لئے ایک لاکھ روپے دیے جائیں گے.
حکومت نے کہا کہ اضلاع کو سوکھاگرست اعلان کرنے پر فیصلہ 30 ستمبر کے بعد لیا جائے گا. ایک خوش آئند قدم کے تحت حکومت نے یہ اعلان بھی کہ ایک ہزار نئے زراعت عہدیداروں کی تقرری کی جائے گی. حکومت کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران 430 کسانوں خودکشی کے معاملے درج کئے گئے. ان میں سے سرکاری معیار کی بنیاد پر 141 کسانوں کے خاندان معاوضہ کے حقدار پائے گئے. وہیں اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں کم از کم 1200 کسانوں نے خودکشی کی ہے.

مودی سے خفا ہوئے کال بھیرو مندر کے پجاری، جانیں کیوں

وارانسی۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ کو اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی پہنچے. یہاں کینٹونمنٹ علاقے کے ملٹی پرپزگراؤنڈ میں ضرورت مندوں کو ای رکشے، سائیکل رکشے اور ٹھیلے بھی بانٹے. اس دوران رکشہ ڈرائیوروں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے. وہی، دوسری طرف کاشی کے کوتوال کہے جانے والے بابا دور بھیرو مدر کے پجاری مودی سے اسلئے ناراض ہو گئے کہ وہ کاشی آنے کے بعد بھی کالبھیرو مندر نہیں آئے.مودی کے کاشی دورے پر آنے کے بعد بابا کال بھیرو کے مندر کے پادریوں نے ان کے استقبال کے لئے پوری تیاری کر رکھی تھی. تاہم، انہیں جب اطلاع ملی کہ پی ایم اب یہاں نہیں آئیں گے تو پجاری خفا ہو گئے.
کیوں آنے والے تھے مودی دور بھیرو مندر
اس مندر کے پادریوں کی مانیں تو موسم کی وجہ سے تین بار دورہ منسوخ ہونے کے بعد سے اس بات کی بحث تھی کہ جب تک کاشی کے کوتوال دور بھیرو کا مودی فلسفہ نہیں کریں گے، تب تک ان کا کاشی دورہ پیشہ ور عطا نہیں ہو سکتا ہے. پادریوں کی مانیں تو یہ بات مودی تک بھی پہنچ گئی تھی. ایسے میں مودی کے جب اس بار آنے کا اعلان ہوا، تو اس بات کا قیاس لگایا جانے لگا کہ مودی اس بار دور بھیرو کا فلسفہ گے. ایسے میں مودی کو یہاں آنے کی اطلاع ملی تھی، اس لئے ساری تیاریاں کی گئی تھیں، لیکن وہ نہیں آئے.بتاتے چلیں کہ جمعہ کی صبح ہی دور بھیرو مندر احاطے میں سیکورٹی اہلکار پہنچ کر تفتیش کرنے پر لگے تھے کہ مودی وہاں کسی بھی وقت آ سکتے ہیں. اس کی وجہ سے وہاں بڑی تعداد میں بی جے پی کارکن اور میڈیا کا جماوڑہ لگ گیا تھا، لیکن بعد میں جب انہیں پتہ چلا کہ وہ نہیں آ رہے تو کارکن مشتعل ہو گئے اور نعرے بازی کرنے لگے. وہیں مندر کے پجاری بھی وزیر اعظم سے ناراض ہو گئے.


میٹرو اسٹیشن کے بیت الخلا میں خواتین نے دیا بچے کو جنم

نئی دہلی ۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) دہلی میٹرو میں سفر کے دوران کسی بھی تکلیف کی معلومات دی جا سکتی ہیایک خاتون کو میٹرو ٹرین کے سفر کے دوران ہی درد زہ شروع ہو گئی، جس کی وجہ سے اس نے اسٹیشن کے بیت الخلا میں بچے کو جنم دیا.خواتین گڑگاؤں سے پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کی طرف جا رہی تھی کہ اسے درد شروع ہو گیا. اس کی حالت دیکھ کر اس کے لواحقین اسے گھر لے جانے لگے، لیکن ساکیت میٹرو سٹیشن آتے آتے درد تیز ہو گیا. اس کے بعد اسے ساکیت میٹرو سٹیشن پر اتارا گیا.فوری طور کوئی دوسرا اقدام نہ دیکھ اس نے بیت الخلا میں ہی بچے کو جنم دیا. پولیس کو جیسے ہی معاملے کی معلومات ملی، اس PCR وین کی مدد سے ہسپتال پہنچایا گیا. بہر حال، زچہ بچہ دونوں کی صحت ٹھیک ہے.

Share this post

Loading...