ایشیا ٹائمز کو لکھنو سے باوثوق ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق یوں تو اس کانفرنس کو جنگ آزادی میں علما کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے لیکن اس کے پس پشت کیا مقاصد کا رفرما ہیں یہ عیاں ہے ۔ ٹھیک وہی انگریزوں والا حربہ مسلمانوں میں' پھوٹ ڈالو اور راج کرو' والی پالیسی کو مزید تقویت دینا ہے ۔ واضح ہو کہ مسلم راشٹریہ منچ گزشتہ 13برس سے مسلمانوں کے درمیان انہیں بی جے پی کے قریب لانے کے لیے کوشاں ہے ۔ کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ پانے والے ایک صاحب نے نام نہ ظاہر کر نے کی شرط پر بتایا کہ یہ اس نوعیت کی یہ پہلی کانفرنس ہے اس سلسلے کو ریاستی اور علاقائی سطح پر لے جانے کا منصوبہ زیرعمل ہے ۔ آئندہ انتخابات کے پیش نظر خاص طور سے اس وقت اتر پردیش اور بہار کو ترجیحی دی جارہی ہے ۔ اندریش کمار کے علاوہ جن کی شرکت متوقع ہے ان محمد افضال، مولانا صہیب قاسمی، مولانا کوکب مجتبی، عباس علی بوہرہ، سلیم اشرفی، مظاہر خان، گریش جویال، مہیرج دھوج سمیت دیگر کے نام شامل ہیں یہ فہرست مزید طویل ہے لیکن ابھی کو ئی قابل ذکر نام سامنے نہیں آسکا ہے ۔
کیمپوں میں رہنے کو مجبور اٹالی کے مسلمانوں کا درد ؛ گھر واپسی کی امید معدوم
نئی دہلی : (فکروخبر/آوٹ لک انڈیا ) " فرید آباد کے گاؤں اٹالی میں تشدد تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ تازہ حالات یہ ہیں کہ اب 150 خاندانوں کے 1200 لوگ کیمپ میں رہنے کے لئے مجبور ہیں۔ غور طلب ہے کہ اسی سال 25 مئی کو اٹالی میں ایک مسجد کی تعمیر کو لے کر فرقہ وارانہ کشیدگی برپا ہو گئی تھی ۔ اس کی وجہ سے ایک گروپ نے مسلم کمیونٹی پر حملہ بولا، ان کے گھر جلا دیے اور مسلمان کمیونٹی کے لوگ گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ " کافی عرصے سے یہ لوگ گاؤں کے قریب والے قصبے بللبھگڑھ کی مدرسے اور اس کے ارد گرد رہے تھے۔ لیکن یہ سب کے سب گاؤں جانا چاہتے ہیں۔ اس لئے اب انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک ساتھ رہیں گے تو انصاف پانا آسان رہے گا۔ ان کی قیادت کر رہے صابر علی کا کہنا ہے 'کیمپ میں ایک ساتھ رہیں گے تو مشورہ کرنا آسان رہے گا۔' 'علی کے مطابق جب تک اٹالی معاملے میں کسی کی گرفتاری نہیں ہو جاتی وہ کیمپ میں ہی رہیں گے۔ کیمپ میں ان تمام متاثرہ مسلمانوں کو لانے کا ذمہ آل انڈیا تنظیم انصاف نے لیا ہے۔ اس کے سیکرٹری عمیق جامعی بتاتے ہیں کہ 'ایک ہی کیمپ میں عورتوں اور مردوں کے رہنے کا الگ الگ نظام کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد کچھ اور نہیں ہے بلکہ ایک ظلم کے شکار طبقے کو انصاف دلوانا ہے۔ عمیق کے مطابق کچھ دن پہلے یہ لوگ اسی مسئلے کو لے کر ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال كھٹٹر سے ملے تھے لیکن انہوں نے کسی کی بھی گرفتاری کا بھروسہ نہیں دیا۔ اٹالی تشدد کے معاملے میں 14 افراد نامزد ہیں۔ صابر علی کے کہنا ہے کہ جب تک فسادیوں کی گرفتاری نہیں ہوتی وہ خوف زدہ ہیں اپنے گھر نہیں جا سکتے۔ فیروز مظفر کا کہنا ہے کہ کئی مسلم لیڈر بھی اس معاملے میں کچھ نہیں بول رہے ہیں کیونکہ انہیں اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ شاید اٹالی کے غریب مزدور مسلمان ان کے ووٹ بینک نہیں ہیں، اس لئے انہیں ان مسلمانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دوسری طرف میوات کے مسلم رہنما محمد ابراہیم کا کہنا ہے کہ وہ لوگ میوات میں جاٹ اور گوجر برادری سے بات کر رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ وہ لوگ اٹالی میں ہندو کمیونٹی کے لوگوں کو کوسمجھائیں تاکہ وہ لوگ مسلمانوں کے گاؤں آنے پر اعتراض نہ کریں۔
مغربی نیپال اور شمالی بھارت میں بڑا زلزلہ آنے کا خدشہ
لندن: 08اگست(فکروخبر/ذرائع)سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ مغربی نیپال اور شمالی بھارت میں مستقبل میں ایک بڑا زلزلہ آنے کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔ نئے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ رواں برس اپریل میں نیپال میں آنے والے زلزلے سے وہ تمام توانائی خارج نہیں ہوئی جو کہ زیرِ زمین جمع ہے بلکہ یہ دباؤ مغرب کی جانب منتقل ہو گیا ہے۔ برطانیہ کے ایک معروف میگزین میں یہ تحقیق شائع کرنے والے مصنفین کا کہنا ہے کہ اس دریافت کے بعد اب مذکورہ علاقے کی زیادہ نگرانی کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ وہ علاقہ ہے جو توجہ کا طالب ہے۔ اگر آج کوئی زلزلہ آتا ہے تو وہ صرف مغربی نیپال ہی نہیں شمالی بھارت کے گنجان آباد علاقوں کی وجہ سے تباہ کن ہو گا۔ نیپال میں رواں برس 7.8 شدت کے زلزلے سے نو ہزار افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی اور بے گھر ہوئے تھے۔
زاویری بازار بم دھماکہ کے مبینہ ملزم
اعجاز شیخ کی ضمانت پر بحث مکمل، فیصلہ ۱۲؍اگست تک محفوظ
ممبئی۔08اگست(فکروخبر/ذرائع)دہشت گردی کے الزام میں دہلی پولیس کے ذریعے گرفتار ملزم اعجاز شیخ کی درخواستِ ضمانت پر آج سیشن کورٹ میں سماعت مکمل ہوئی جس کے بعد سیشن عدالت نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ ۱۲؍اگست تک محفوظ کرلیا ہے ۔ ملزم کی ضمانت کے لئے اس سے قبل مجسٹریٹ عدالت میں دفاع کی جانب سے درخواست دی گئی تھی، مگر مجسٹریٹ عدالت نے اس درخواست کو نامنظور کردیا تھا۔ دفاع کی جانب سے ملی اطلاع کے مطابق ملزم پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کے تحت ۹۰دنوں کے اندر ملزم کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنی ہوتی ہے۔ اس مدت میں اگر عدالت میں چارج شیٹ داخل نہ کی جاسکے تو ملزم کا یہ حق ہوتا ہے کہ اسے ضمانت دیدی جائے۔ ۹۰دن کی یہ مہلت ۳۰جون کو ختم ہوگئی تھی، اس کے بعد مجسٹریٹ کورٹ میں ضمانت کی درخواست داخل کی گئی ، جہاں پر سماعت کے بعد یہ درخواست مسترد کردی گئی۔ اس کے بعد دفاع نے سیشن کورٹ میں مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا جہاں آج سماعت مکمل ہوگئی اورعدالت نے فیصلہ ۱۲؍اگست تک کے لئے محفوظ کرلیا۔ دفاع کو امید ہے کہ سیشن کورٹ ملزم کو ضمانت پر رہا کردے گی۔دہشت گردی کے مقدمات کی پیروی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر جو اس مقدمے کی بھی پیروی کررہی ہے ، اس کے صوبائی صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی کے مطابق اعجاز شیخ کا مقدمہ واضح طور پر پولیس کی جانبداری اور فرضی طور پر دہشت گردی کے معاملے میں ایک بے قصور کو ملوث کرنے والا معاملہ ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ جلد یا بدیر عدالت انصاف کرے گی۔ جبکہ اس مقدمے کی قانونی پیروی کرنے والے سینئر کریمنل لائر ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کے مطابق سیشن عدالت میں ہماری پیروی اور بحث کامیاب رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے موکل کے حق میں اپنا فیصلہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں سابئر کرائم سیل کی جانب سے ملزم پر یو اے پی اے کی دفعات لاگو کرنے کے معاملے میں نہایت دھاندھلی سے کام لیا گیا ہے اور ریاستی ومرکزی حکومتوں کے ان بنیادی اجازت ناموں کو بھی نہیں لیا گیا جو مقدمہ قائم کرنے کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ پھر بھی ہمیں امید ہے کہ سیشن عدالت ہمارے بحث سے مطمئن ہے اور بے قصور اعجاز شیخ کو ضمانت دیدے گی۔ واضح رہے کہ اگر اس مقدمے میں سیشن عدالت ملزم کے حق میں ضمانت منظور کرلیتی ہے تو یہ تفتیشی ایجنسی اور استغاثہ کے لئے منہ کی کھانے جیسا ہوگا ، کیونکہ اعجاز شیخ کی پوری گرفتاری ایک منصوبہ بند کہانی جیسی ہے ۔ پہلے اسے دہلی اسیپشل سیل نے گرفتار کیا، اس کے بعد اے ٹی ایس نے اسے زویری بازار بم دھماکہ معاملے میں گرفتار کیا۔ دفاعی وکیل ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کے مطابق اے ٹی ایس کا یہ شیوہ ہے کہ وہ کسی کو بھی کسی بھی معاملے میں ملزم بنادیتی ہے۔ 2011کے جس معاملے میں اعجاز کو نامزد کیا گیاتھا ، اس کی تفتیش اے ٹی ایس نے ہی کی تھی اور ایک امریکی شہری کا نام آنے کی وجہ سے اس کے ہاتھ پاؤں پھول گئے تھے اور انہوں نے اس فائل کو ہی بند کردیا تھا۔ لیکن جیسے ہی انہیں ایک کمزور نوجوان ملا، فوراً اس میں اس کو ملوث کرنے کا ڈرامہ شروع کردیا۔جبکہ وہ ملزم کے خلاف کوئی بھی ثبوت عدالت میں پیش کر نے سے قاصر ہے ۔
وزیر اعظم کی ریلی سے قبل پھاڑے گئے اشتہارات
گیا۔ 08 اگست (فکروخبر/ذرائع )وزیراعظم نریندرمودی کی ریلی کے ایک دن قبل بہار کے گیا میں ان کے پوسٹر پھاڑے گئے ۔مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بہار کی حکومت بیک فٹ پر آگئی ہے لیکن وہ پوسٹر پھاڑکر ، آنسو بہاکر اور وزیراعظم نریندرمودی پر زبانی طنز کرکے نہیں جیت سکتی ۔ ہم بہار اسمبلی انتخابات میں اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوں گے۔ وزیراعظم نریندرمودی کی گیا میں ریلی آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل شیڈول کے تحت 9 اگست کوتیا کیا گیا ہے۔ انتخابات قریب آنے سے سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں ۔ چھ پارٹیاں جنتا پریوار کے انضمام کے ساتھ بی جے پی اور کانگریس کے خلاف لڑرہی ہیں۔
وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم نبی کریمﷺ کے طریقہ سے زندگی گزاریں۔ قاری عقیل الرحمان
سہارنپور ۔ 08اگست(فکروخبر/ذرائع) موجودہ حالات نے ثابت کر دیاہے کہ آجکل عالم میں جو کچھ مسلم ا قوام کے ساتھ ہورہاہے اس کے ذمہ دار ہم خد ہی ہیں ہماری گمراہی نے ہمیں تباہی کے دل دل میں الجھاکر رکھ دیاہے وجہ صاف ہے کہ ہم دینی تعلیم سے ہٹتے جارہے ہیں؟ گھنٹہ گھر واقع جامع مسجد کے خطیب قاری عقیل الرحمان نے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنی زندگی رسول خدا ﷺ اور آپکی سنّت کے مطابق گزاریں فضول خرچی ، دکھاوٹی باتوں اور بیحودہ کاموں سے خود کو اور دوسروں کو بچانے کا کام کریں آپنے کہا کہ جو لوگ آج نبی پاک ﷺ اور آپکی سنّت سے ہٹکر عمل کر رہے ہیں وہ دھوکہ میں ہیں ایسے لوگ اپنی دنیاوی اور آخرت کی زندگی کو اپنے ہاتھوں سے برباد کر رہے ہیں۔ ناظم مسجد نے کہا کہ اللہ کے پاک کلام قرآن کی تعلیم سب سے مقدم ہے ہمیں قرآن کی تعلیم پر ہر حال میں عمل کرنا ہے اگر ہم لوگ قرآن کے بتائے ہوئے احکامات سے خود کو دور کریں گے تو وہ دن دور نہیں کہ جب ہم خود ہی آفتوں میں پھنس جائے گے جناب ناظم نے کہا کہ اللہ کے فرمان اور اللہ کے رسول ؐ کی اطاعت ہم سب کے لئے اشد ضروری ہے جس طرح سے ہم اپنی زندگی بچانے کے لئے ذمہ داری کے ساتھ کھانہ کھاتے ہیں اور پانی پیتے ہیں اسی طرح سے اپنی آخرت اپنی موجودہ زندگی بچانے کے لئے قرآن اور سنت کی تعلیم اور جانکاری بھی اتنی ہی ضروری ہے اگر ہم صرف ساری توجہ اپنی زندگی بچانے پر دیتے ہیں تو یہ ہم اپنے آپکو دھوکہ دے رہیں ہے دنیا کی زندگی چند روزہ ہے جبکہ آخرت کی زندگی بہت لمبی ہے آخرت کی زندگی میں انہی لوگوں کو کامیابی ملے گی کہ جن کے پا س قرآن اور سنت پر چل کر کیا گیا عمل موجود ہوگا ؟ گھنٹہ گھر واقع جامع مسجد کے خطیب قاری عقیل الرحمان نے کہا ہے کہ مختلف علماء کرام مختلف اسباب کے ذریعہ مختلف علاقوں میں مختلف ذمہ داران کی مدد سے وقت وقت پر معاشرہ میں پھیلی برائیوں کو دور کرنے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کے لئے ہمارے علماء کرام کے زریعہ بار بارطرح طرح کے خطبات پیش کئے جاتے ر ہتے ہیں مختلف سوسائٹیزنے مختلف مقامات پر اصلا ح معاشرہ پر اپنی جیب سے کثیر رقم خرچ کرکے اصلاح معاشرہ پر بہت سے عظیم الشان جلسے بھی منعقد کرائے اسی طرح سے معاشرہ میں پھیلی برائیوں کے سدباب کے لئے گھنٹہ گھر واقع جامع مسجد کے خطیب قاری عقیل الرحمان سے جب پوچھا گیا کہ قوم کا ایجنڈا کیاہے تو آپ نے بتایاکہ تعلیم اور صرف تعلیم آپ نے بتایاکہ ہم دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ لازمی طورپر عصری تعلیم کے حامی ہیں تاکہ دنیاوآخرت دونوں میں کامیابی ملے، آپ نے کہاکہ اگر مسلمانوں کو تعلیم دی جاتی ہے تو اس وجہ سے ملک میں مسلم اقوام بہتری کی جانب بڑھ سکتی ہے۔ آپ نے بتایاکہ ہم جدیدطرز پر مدرسہ چلارہے ہیں ہمارے طلباء ملک میں ڈاکٹر،افسر ، وکیل اور جج بھی ہیں مولانا نے فرمایا کہ آج ہماری بستیاں برائیوں اور خرافات کا گڑھ بنتی جا رہی ہیں اور برائیوں میں ملوث کوئی بھی شخص برائی کو برائی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے جب تک برائی کو برائی نہیں تسلیم کی برائیوں سے بچنا بہت مشکل ہے آپنے جگہ جگہ اپنے خطبات میں فرمایا کہ قوم آج بھی ز ات ،پات فرقہ بندی ، امیری غریبی اور اونچ نیچ کے دنیاوی الجھنو میں الجھی ہوئی ہے وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم شریعت کے مطابق زندگی گزاریں اور سچا ئی کے علمبردار بنیں؟
مدارس کسی کے محتاج نہیں۔حافظ حسین احمد
سہارنپور ۔ 08اگست(فکروخبر/ذرائع) مسلم اسکالر اور عالم دین حضرت الحاج پیرجی حافظ حسین احمد صاحب بوڑیوی نے گزشتہ روز مختلف مقامات پر وعظ فرماتے ہوئے کہا کہ یہ دینی ادارے اور دینی اجلاس دین کی اشاعت کے لئے ہوتے ہیں آپنے کہا کہ مدارس انسانیت کا درس دیتے ہیں اور یہ ادارے ملک اور ملت کی فلاح کے علمبردار ہیں آپنے واضع کیاہے کہ یہ ہمارے مدرسہ کسی کے محتاج نہیں وہ اللہ جو ہم سبوں کو بہتر طور سے پال سکتا ہے اور پال بھی رہاہے وہی اللہ ان مدارس کی کفالت کا ذمہ دار ہے مدارس کی تعلیم سے خدمت خلق، پیار ومحبت اور انسانیت کی قدر قیمت کا احساس ہوتاہے الحاج پیرجی حافظ حسین احمد صاحب بوڑیوی نیکہاکہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی ہے،آج الحمد للہ بہت سے تعلیمی ادارے ہیں مگر مسلمانوں کو اس سے بھی زیادہ اپنے دینی اداروں کی ضرورت ہے۔ مسلم اسکالر اور عالم دین حضرت الحاج پیرجی حافظ حسین احمد صاحب بوڑیوی نے بیباک لہجہ میں فر مایا کہ اللہ ہی نے ہم کو پیدا کیا اور اسی نے ہم کو مال ودولت عطا کی ہے۔ حضرت الحاج پیرجی حافظ حسین احمد صاحب بوڑیوی نے وعظ فرماتے ہوئے کہا کہ قرآن کی تعلیم سب سے مقدم ہے ہمیں قرآن کی تعلیم پر ہر حال میں عمل کرنا ہے اگر ہم لوگ قرآن کے بتائے ہوئے احکامات سے خود کو دور کریں گے تو وہ دن دور نہیں کہ جب ہم خود ہی آفتوں میں پھنس جائیں گے؟
Share this post
