آسامی بے گناہ مسلم نوجوانوں کے اسلحہ ضبطی معاملے میں اہم موڑ(مزید اہم ترین خبریں)

پیش کئے گئے دران جرح جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے سینر کریمنل ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان جو کہ بے قصور مسلم نو جوانوں کی دفاع کر رہے ہیں ،کے تیخے تیز و طرار قانونی نکات اور سوالات سے اے ٹی ایس کے گواہان تاب نہ لا سکے اور کئی اہم مر حلوں پر دفاع سے اتفاق کیا جس سے کیس کے بے بنیاد اور جھوٹا ہونے کو تقویت ملتی ہے ۔جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر حافظ ندیم صدیقی نے جمعیۃ علماء لیگل سیل ٹیم کی کا وشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ اس مقدمہ میں بھی ہمیشہ کی طرح حق کی جیت ہوگی ۔ 


قربانی کو ایک رسم تک محدود نہ کیجئے :ارشادثقافی

لکھنؤ۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع)تکروہی واقع درگاہ حضرت سید شاہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے احاطہ میں ماہانہ جلسہ اصلاح معاشرہ کا انعقاد کیا گیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشاد احمد ثقافی صدر تحریک علماء ہندنے کہا کہ اس مہینہ میں لاکھوں مسلمان اللہ تعالیٰ کے گھر میں ارکان حج ادا کرنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں جو ہر قسم کے نسلی،علاقائی ملکی تعصبات سے پاک ہوتا ہے اس گھر میں جمع ہونے والوں میں ہم خیالی،ہم آہنگی، یک دلی اور یکجہتی پائی جاتی ہے۔ اس مرکز میں آنے والوں کے درمیان حقیقی مساوات قائم ہوجاتی ہے۔ لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ کلمہ گو مسلمانوں کا عظیم اجتماع، اللہ اکبر اور لبیک کی صدائیں لاکھوں جانوروں کی قربانیاں امتِ مسلمہ کی شوکت وعظمت کے اظہار کے بجائے ان کی نکبت وزوال کا نوحہ بن گئی ہیں۔ حج اور قربانی کے جو فضائل بیان کیے گئے ہیں ان کی نشانیاں اور علامتیں نظر نہیں آتیں۔ قربانی کا جانور قربانی کرنے والوں کے ذریعہ نجات بنتا ہے۔ اس سے پہلے کہ جانور ذبح کرنے کے لیے زمین پر گرایا جائے، اس کا خون بہایا جائے اللہ کے نزدیک قبول کرلیا جاتا ہے، لیکن قبولیت اعمال کی جوبرکتیں معاشرے میں نظر آنی چاہئیں وہ نظر نہیں آتیں۔قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے بالوں کی تعداد کے برابر نیکیاں عطا کی جاتی ہیں، لیکن ان نیکیوں کی برکات کے بظاہر ہمیں نظر نہیں آتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ارکان اسلام مذہبی اور سماجی رسوم میں تبدیل ہوگئے ہیں۔مولانا نے مزید کہا کہ آج ہم قربانی کرتے ہیں لیکن اس قربانی میں خلوص نہیں ہے ،ہماری قربانی ریاکاری کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔ہماری زندگی سے اللہ تعالیٰ کا خوف ختم ہو چکا ہے ہم دنیاکو دکھانے کے لئے قربانی کرتے ہیں وہیں کچھ سوسائٹی کے ذمہ داران قربانی کا نظم ونسق کرتے ہیں جس میں جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے ایسے لوگ اس طرح کے جانوروں کو ذبح کرتے ہیں جو قربانی کے معیار پر پورے نہیں اترتے ہیں سوسائٹی اور این جی او کے مینجر حضرات نے اسے صرف قربانی کے کھالوں کا تجارت بنا لیا ہے۔ان کو کھال حاصل کرنے کا مقصد ہوتا ہے باقی قربانی سے کسی طرح کا سروکار نہیں ہوتا ہے۔آج کے مسلمان اس لئے ناکام ہیں کہ انہوں نے شریعت اسلامیہ کے قانون سے روگردانی شروع کر دی ہے اور وضع کئے ہوئے قانون پر چلنا شروع کر دیا ہے۔مسلمانوں کی ذاتی، معاشرتی، سیاسی اور اجتماعی زندگی میں فساد اور بگاڑ کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، جرائم اور بدعنوانی ہماری قومی اور اجتماعی زندگی کی پہچان بن گئے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ قربانی کو ایک رسم نہ بنائیں بلکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سنت کو جس طریقہ سے ادا کرنے کا حکم دیا گیا اسی طریقہ کو اختیار کریں اور اس حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس ایثار کو اپنے سامنے رکھیں جو ایثار انہو ں نے منیٰ کے میدان میں پیش کیا تھا۔
اس سے پہلے پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا ۔مولانا شمس رضا کی نظامت میں ہونے والے جلسہ کی صدارت قاری غلام وارث نے کی ۔پروگرام کا اختتام صلوٰۃ وسلام اور مولانا قاری ابو اشرف ذیشان سعیدی ریاستی کنوینرایم ایس او آف انڈیا کی دعا پر ہوا ۔جلسہ میں علاقہ کے کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔


مسلم ملک مہا سبھا کا تعلیمی بیداری مہم کا آغاز

بارہ بنکی۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع)مسلم ملک سماج مہا سبھا نے ملک کے تقریباتین کروڑملک سماج کے علاوہ دیگر طبقہ کو بھی تعلیم کے تئیں بیدار کرے گا جس کی شروعات آج یہاں بارہ بنکی رام پور کٹرہ سے کی گئی۔تما لوگوں سے یہ اپیل کی گئی کہ وہ اپنے بچوں کو ہر حال میں پڑھائیں اور اس کے لئے ایک ایسا فنڈ بنایا جائے جس میں غریب بچوں کی مدد کی جائے تاکہ وہ ملک کے قومی دھارے میں جڑ کر اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکیں،یہ کام بڑی تیزی سے پورے ملک میں کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے تمام ایسے لوگوں سے اپیل بھی کی ہے جو تعلیمی بیداری مشن چلا رہے ہیں وہ آپس میں تال میل کرکے اس مشن کو اور آگے بڑھائیں یہ بات آج یہ لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک نے کہی ،۔ملک نے یہ بھی کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگارکے لئے بھی سنجیدہ کوشش کرنی ہو گی اس لئے کہ آج ملک میں بہت بڑے پیمانے پر بے روزگار ہیں ان کے روزگار کے لئے بہتر انتظام سرکار کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی کرنا ہو گا اگر ہم سبھی کام حکومت پر ڈال دیں گے تو سبھی کام حکومت نہیں کر سکتی ۔ملک کے عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کو سمجھنا ہو گا ملک نے یہ بھی کہا کہ برادری میں اتحاد کے لئے پورے ملک میں گاؤں گاؤں تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ملک نے یہ بھی کہا کہ اگر ملک سماج اتر پردیش میں متحد ہو جائے تو تقریبابیس ممبران اسمبلی بن سکتے ہیں ۔ملک نے یہ بھی کہا کہ غریب بچیوں کی شادی کے لئے و غریب بچوں کے تعلیم کے لئے ایک کمیٹی بنائی جائے تو سماج پر نظر رکھے اور حسب ضرورت ایسے لوگوں کی مدد کی جائے تو محتاج ہیں۔ملک نے یہ بھی بتایا کہ جلد ہی لکھنؤ میں ایک ادارہ کا قیام کیا جائے گا جس میں آئی اے ایس ،پی سی ایس ،سی پی ایم ٹی اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیاریاں کرائی جائیں گی۔اس موقع پر حاجی رجب معین الدین شکیل احمد جمیل احمداور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہا ر کیا ۔اس میٹنگ میں سبھی کے اتفاق سے جمیل احمد کو سرولی غوث پور کا صدر متعین کیا گیا۔


تخلیق ادب رامپور کے زیرِ اہتمام کل ہند مشاعرہ منعقد

رامپور۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع )تخلیق ادب رامپور کے زیرِ اہتمام عیدگاہ کے نزد ویلکم میرج ہال میں ایک شاندار کل ہند مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ کل ہند مشاعرہ میں جس طرح عوام نے اپنے اردو دوست ہونے کا ثبوت پیش کیا وہ قابل تحسین ہے۔ لیکن شہر کے نمائندہ شعراء کو اس مشاعرہ میں نظرانداز کرنے کے سبب دوسرے معروف شعراء نے بھی اس مشاعرہ میں شرکت سے اپنے آپ کو باز رکھا۔ پہلے سے طے شدہ ناظم مشاعرہ سید شکیل غوث کی غیرموجودگی نے اس مشاعرہ پر کئی سوال کھڑے کردئیے۔ حالانکہ بیرونی شعراء میں عقیل نعمانی کے علاوہ تمام شعراء نے شرکت کی۔ کنوینر مشاعرہ عزیز بقائی نے اس مشاعرہ کے لئے جتنی محنت کی تھی وہ قابل تحسین ہے۔ انھوں نے اپنے احباب ڈاکٹر ظہیر رحمتی اور سید افتخار طاہر سے مل کر اس مشاعرہ کو کامیاب بنانے کے لئے بھرپور کوشش کی ۔ بہرحال مشاعرہ تقریباً رات 4بجے تک کامیابی کے ساتھ چلا اور شہر سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مشاعرہ کی صدارت میونسپل بورڈ ٹانڈہ کے چیرمین اور معروف ادبی شخصیت شہاب الدین غوری نے کی۔ مہمانانِ خصوصی کے طور پر معروف محقق ونواسہ محمد علی جوہر ؒ ڈاکٹر ظہیر علی صدیقی، آکاش وانی رامپور کے ڈائریکٹر ثروت عثمانی، معروف صحافی وشاعر ڈاکٹر شفیع ایوب (دہلی) اور اترپردیش اردو اکیڈمی لکھنؤ سے ڈاکٹر مخمور کاکوروی اسٹیج پر جلوہ افروز تھے۔ جبکہ مشاعرہ کی نظامت کے فرائض استادزادہ تنویرسحری نے بحسن وخوبی انجام دئیے۔مشاعرہ کا آغاز سید رامش نے تلاوت کلام پاک سے کیا بعد ازاں سید عزیز بقائی نے نعت سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی۔مشاعرہ میں پڑھے گئے پسندیدہ اشعار قارئین کی نذر ہیں:
سوچ کیا ہوگا کہیں ٹوٹ گیا قفل سکوت
دل کے چھالے لبِ اظہار تک آ پہنچے (شفیع ایوب)
غزل غزل ہی رہے مرثیہ بنانا مت
جو دل پر بیت رہی ہے اسے سنانا مت(سعید رامش)
تم انھیں پیار کے شعلوں میں تپاکر دیکھو
سنگ ریزے بھی پگھلنے کا ہنر جانتے ہیں (مخمور کاکوروی)
ہر اک دل نہیں ہوتا آشنائے خلوص
ہر اک ہاتھ میں اپنی کتاب مت دینا(عتیق آفریدی)
جن کی مدد سے لکھتا میں حالات پر غزل 
مصروفیت کی بھوک وہ الفاظ کھاگئی (یونس عثمانی)
آتی ہیں دل میں کیسی عقیدت سے خواہشیں
اس پیر کو مریدوں نے گمراہ کردیا (ڈاکٹر ظہیر رحمتی)
دوستوں کے خلوص بے جا سب
میں برا بن گیا بھلا کرکے (افتخار طاہر)
جان ودل یقیناًہم تیرے نام کردیں گے
جب کبھی نظر آئے اعتبار آنکھوں میں (نہا الٰہ آبادی)
دیکھا جو میں نے تاج تو محسوس یہ ہوا
جیسے جوان بیوہ ہے سادہ لباس میں (منظر واحدی)
نہیں یہ گرمئ بازارِ الفت 
اب اس سکے کی قیمت گرگئی ہے (تنویرسحری)
یقین کرلیا جھوٹی خبر پہ دنیا نے
جو بات سچ تھی ذرا دور چل کے ختم ہوئی (فرید نعمانی)
کچھ وفاؤں کے بھی تقاضے ہیں
دوستوں کو نہ آزمایا کرو(عزیزبقائی)
جو پیروں پر کھڑے ہیں دوسروں کے
میرے قد کو گھٹانا چاہتے ہیں (فیصل ممتاز)
ان کے علاوہ ڈاکٹر اشفاق زیدی، خالد کاشی پوری، شارب مرادآبادی، ذوالفقار عادل، گلناز صدیقی،طاہر کنول نعمانی، بالم نظامی، اومکار سنگھ وویک، خلیل واحدی، عارف رامپوری وغیرہ نے بھی اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔


پراسرار ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال سے وادی میں زندگی درہم برہم 

سرینگر۔20ستمبر ( فکروخبر/ذرائع)پراسرار ہلاکتوں کے خلاف مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے دی گی ہڑتال کی کال پر پوری وادی میں زندگی مفلوج ہوکر رہ گی کاروباری ادارے بندرہے سڑکوں پر مسافربردار گاڑیوں کی آمد رفت معطل رہی پر اسرار ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو انت ناگ میں منتشر کرنے کیلئے پولیس نے اشک اور مرچی گیس پلیٹ گولیوں کا استعمال کیا۔بارہ مولہ ،بانڈی پورہ، سوپور،پلوامہ ،شوپیاں میں بھی سنگباری ہوئی تاہم کسی کے زخمی یاہلاک ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ نمائندے کے مطابق پراسرار ہلاکتوں کے خلاف حریت کانفرنس (گ)،حریت کانفرنس (ع)،لبریشن فرنٹاور دوسری مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے دی گی ہڑتال کی کال سے پوری وادی میں زندگی درہم برہم ہوکر رہ گی۔سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیوں کی آواجاہی معطل رہی کاروباری ادارے بھی بندرہے نمائندے کے مطابق عیدالاضحی کے قریب آنے کے باوجود وادی کے بازاروں میں سنڈے مارکیٹ نہیں سجائے گے وادی کے بازار سنسان اور سڑکیں ویران دکھائی دے رہی تھیں۔مزاحمتی تنظیموں نے سگی پورہ میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے باپ بیٹے کی ہلاکت دیوبگ پٹن میں حزب المجاہدین کے کمانڈر کی گولیوں سے چھلنی لعش برآمد ہونے کے خلاف ایک روزہ ہڑتال کی کال دی تھی۔جس پر عمل کرتے ہوئے لوگ اپنے گھروں میں رہے۔نمائندے کے مطابق انت ناگ کے چینی چوک مٹن چوک ریشی بازار تاری پورہ میں پر اسرار ہلکتوں اور نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف بڑی تعداد میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور نعرے بازی کی۔پولیس وفورسز نے نعرے بازی کرنے والوں نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ان کا تعاقب کیا۔جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے پولیس وفورسز پر خشت بازی شروع کی تشدد پر اتر آئی بھیڑکو منتشر کرنے کیلئے پولیس وفورسز نے ٹیر گیس شلینگ مرچی گیس اور پلیٹ گولیوں کا استعمال کیا۔جس کی وجہ سے انت ناگ قصبے میں خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا۔نمائندے کے مطابق شوپیاں قصبے میں اگر چہ حریت کانفرنس کی کال پر مکمل ہڑتقال کیگی کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد رفت معطل رہی تاہم گول چکر ۔فروٹ منڈی کے علاقوں سے نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوئیں ۔اور پر اسرار ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے تاہم پولیس وفورسز نے سڑکوں پر نکل آنے والے نوجوانوں کا تعاقب کرکے انہیں منتشر کردیا ۔یو این این کے مطابق پلوامہ کا کا پورہ قصبوں میں نوجوانوں نے گاڑیوں پر سنگباری کی جسکی وجہ سے قصبے میں کشیدگی اورتناؤ کا ماحول پھیل گیا اور مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی بری طرح مفلوج ہوئی ۔کولگام میں بھی کاروبار ادارے ٹھپ رہے سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد رفت معطل رہی نمائندے کے مطابق قاضی گنڈ،دیوسر قصبوں میں سنگباری کے واقعات رونماہوئے تاہم پولیس وفورسز نے خشت باری کرنے والے نوجوانوں کو منتشر کردیا۔ذرائع کے مطابق گاندربل ،بانڈی پورہ ،کنگن قصبوں میں میں حریت کانفرنس کی کال پر مکمل ہڑتال کی گی ۔بانڈی پورہ قصبے میں اُس وقت خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب گلشن چوک ،جامع قدیم ،نوپورہ علاقوں میں مشتعل نوجوانوں نے سڑکوں پر چل رہی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔جسکی وجہ سے قصبے میں خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا۔شمالی کشمیر کے سوپورہ اور بارہ مولہ قصبوں میں مکمل ہڑتال کیگی سڑکیں سنسنان اور بازار ویران دکھائی دے رہے تھے۔سرحدی ضلع کپوارہ کے سوگام ہندوارہ ،لنگیٹ ،کرالہ گنڈترہگام قصبوں میں ہڑتال سے زندگی درہم برہم ہوےء کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں پر گاڑیوں کہ آمد رفت بھی معطل رہی۔ مشتعل نوجوانوں نے پولیس وفورسز پر سنگباری شروع کی تشددپر اترآئی بھیڑکو تتر بتر کرنے کیلئے پولیس وفورسز نے ٹیرگیس شلینگ مرچی گیس اور پلیٹ گولیوں کا استعمال کیا۔شہر خاص میں پولیس وفورسز اور نوجوانوں کے درمیان تصادم آرائیوں کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا جسکی وجہ نصف درجن کے قریب علاقوں میں خوف ودہشت پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گے۔ 


شمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ،کوئی ملک کشمیر کو بھارت سے الگ نہیں کر سکتا ۔۔ وزیر داخلہ 

سرینگر۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع)کشمیر کو ایک مرتبہ پھر بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا تاج ہے اور اس کو ہم سے کوئی الگ نہیں کرسکتا ہے ۔سرحدوں پر کشیدگی کیلئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے پاکستان پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیز فائر کی خلاف ورزی کا سلسلہ بند کرنا چاہئے ورنہ بھارت پاکستان کو دندان شکن جواب دینے کا اہل ہے ۔ذرائع کے مطابق کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر واضح کردیا کہ کشمیر مسئلہ کوئی متنازعہ مسئلہ نہیں ہے بلکہ کشمیر پہلے بھی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا اور آج بھی ہے ۔اطلاعات کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ دلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کر رہے تھے جس کے دوران انہوں نے پاکستان کے اس بیان کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے کہا کہ کہ مسئلہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس کو اقوام متحدہ کے قراردادوں کے تحت حل کیا جائے گا ۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس کو بھارت سے کوئی الگ نہیں کرسکتا ۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کا پڑوسی ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں تاہم انہوں نے سرحدوں پر ہندوپاک افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کے بیچ پاکستان پر جنگ بندی معاہدے کے خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے دوسری کا ہاتھ بڑھانے کے باوجود بھی پاکستان اپنی کرتوتوں سے باز نہیں آتا ہے ۔وزیر داخلہ نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ سرحدوں پر جارحیت کو بند کرکے جنگ بندی معاہدے پر عمل کرے نہیں تو بھارت بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے اہل ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نا جنگ معاہدے پر عمل درآمد کرنی چاہئے ۔راجناتھ سنگھ نے کہا میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جب بھارت نے پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات کو مزید خوشگوار بنانے سے متعلق ہاتھ بڑھایا تو وہ ایسا کیوں کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور اس کے ساتھ ہم دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں ۔


وزیراعظم مودی کسانوں سے چھین رہے ہیں ان کی ماں۔۔۔راہل گاندھی

وزیر اعظم بس خواب دکھا رہے ہیں زمینی سطح پر ان کا کوئی نا م و نشان نہیں ہے۔۔سونیا گاندھی 

نئی دہلی۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع)رام لیلا میدان میں کسان یلی سے خطاب کر کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ سب کی ایک ماں ہوتی ہے، میری بھی ایک ماں ہے لیکن کسانوں کی دو ماں ہوتی ہے۔ ایک ماں ان کی زمین ہوتی ہے۔راہل نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کسانوں سے ان کی دوسری ماں زمین کو چھین رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق راہل نے کہا کہ تحویل آراضی بل واپس لینا کانگریس سے زیادہ کسانوں کی جیت ہے۔نریندرمودی کا ’میک ان انڈیا‘ پہل کسانوں اور مزدوروں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور یہ ’ٹیک ان انڈیا‘ہے، وہ کسانوں کی زمین چھیننا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آراضی بل پر جنگ پارلیمنٹ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اب اسمبلیوں میں بھی لڑا جائے گا۔ اس تحریک کے سامنے حکومت آراضی بل پر آرڈیننس کو واپس لینے پر مجبور ہو گئی، یہ یقینی طور پر کانگریس کی جیت ہے لیکن اس کے لئے زیادہ کریڈٹ کسانوں کو جاتا ہے۔اس ریلی میں سونیا گاندھی نے بھی نریندرمودی کی سخت تنقید کی ۔ سونیا نے کہا کہ ہماری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، کسانوں کے پاس پانی نہیں ہے تو کہیں بیج نہیں۔فصل کے لئے نقلی دوائیں بازاروں میں فروخت کی جارہی ہیں جو کسانوں کی فصل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ وزیر اعظم بس خواب دکھا رہے ہیں ۔ روزگار کے وعدے کا کیا ہوا؟ اس پر وزیر اعظم کیوں نہیں کچھ کر رہے ہیں۔ریلی میں کانگریس صدر سونیا گاندھی، نائب صدر راہل گاندھی کے ساتھ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی موجود تھے ۔


وزیراعظم کی من کی بات، 30 لاکھ افراد نے گیس سبسڈی لینا چھوڑدیا

نئی دہلی۔20ستمبر(فکروخبر/ذرائع)وزیراعظم نریندرمودی آج اپنے من کی بات پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ 30 لاکھ افراد نے گیس سبسڈی لینا چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گیس سبسڈی چھوڑنے والے یہ کوئی مالدار افراد نہیں ہیں ۔ جو لوگ ایسا کررہے ہیں کیا یہ خاموش انقلاب نہیں ہے ۔ نمائندے کے مطابق وزیراعظم نے اپنے من کی بات کے 12 ایڈیشن میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ان کے جواب کے لئے شکریہ اور من کی بات اب قوم کی من کی بات بن گئی ہے۔ وزیراعظم کے من کی بات پروگرام کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے سے جانکاری مانگی اور آپ نے بھرپور جانکاری ہمیں دی۔لاکھوں مکتوب کو میں نے پڑھا جو انمول سبق تھے۔ میں نے حکومت کے بارے میں آپ سے متعدد مسائل کے بارے میں جانکاری حاصل کی ۔ وزیراعظم نریندرمودی نے من کی بات میں لوگوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کھادی کی فروخت ، ماحولیات کے تئیں بیداری اور صفائی مہم جیسے مسائل کے بارے میں دئے گئے جواب کی حوصلہ افزائی کی ۔ وزیراعظم نریندرمودی نے مزید کہا کہ ہم نے لوگوں سے بات کرنے کے لئے کچھ نیا کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنے فون کے ذریعہ اپنے خیالات شیئر کریں۔ میں نے 55 ہزار کال موصول کئے۔ وزیراعظم نے من کی بات پروگرام کو گزشتہ سال شروعات کی تھی جو ایک ماہ پر نشرہوتا ہے۔ جس میں مختلف امور پر وزیراعظم بات کرتے ہیں۔

Share this post

Loading...