اسد الدین اویسی کے پروگرام پر انتظامیہ پابندی: ہندتوذہنیت اجاگر(مزید اہم خبریں)

محمد آفاق نے یہ کہتے ہوئے اپنے غصہ کا اظہار کیا کہ پروین توگڑیا، آدتیہ ناتھ، ورن گاندھی جیسے نیتاؤں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جو اپنے خطابوں سے فساد کرادیتے ہیں جس میں صرف دلت پسماندہ اور مسلم ہی مارے جاتے ہیں ،ایسے نیتاؤں کو چھوٹ دینے کا مطلب ہی ہے کہ آر ایس ایس ، بی جے پی اور سما جوادی کی ساز باز ہے جو صرف مسلم سماج ، دلتوں پسماندہ کو ہی نشانے پر رکھے ہوئے ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں جمہوریت ختم ہوگئی ہے اور ملک میں اعلیٰ ذات اور مذہبی رہنماؤں کی ہٹ دھرمی کا راج ہوگیا ہے۔اسد الدین اویسی کے پروگرام کو لے کر لوگوں میں کافی جوش و خروش تھا۔ سماج وادی پارٹی نہیں چاہتی ہے کہ مسلم طبقہ کو کوئی مضبوط اور بے باک قیادت ملے جو حق و انصاف کی بات کرے۔محمد آفاق نے ملائم سنگھ کے پچھلے ریکارڈ کی بنیاد پریہ بھی کہاکہ اگر ملک کے شہری غور و فکر کریں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ ملائم سنگھ نریندر مودی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوئے ہیں۔ ۱۹۹۲ء سے قبل انھوں نے چیلنج کیا تھا کہ بابری مسجد پر پرندہ بھی پر نہیں مار سکے گا، جس کا نتیجہ ۶؍ دسمبر ۱۹۹۲ء کو پوری دنیا میں دیکھاگیا، ابھی کچھ ماہ پہلے کہا کہ اترپردیش کو گجرات بننے نہیں دیں گے اس کا نتیجہ بھی ہم سب نے فساد کی شکل میں دیکھا، اس کے علاوہ دلت اور مسلم سماج کو لڑانے کے لیے مایاوتی حکومت میں بنوائی ہوئی عربی اردو فارسی یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کا نام بدل کر گھناؤنا کام کیا وہ بھی ہم دلت اور مسلم سماج اچھی طرح جانتے ہیں، لیکن اب عام آدمی کو سوچنا ہوگا کہ ان سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں سے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، مذہب، ذات ، بھید بھاؤ، کی سیاست کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔


اردو طالب علموں کے سا تھ حکومت مغربی بنگال کی مجرمانہ غفلت ۔ملی اتحاد
بلند بانگ دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ،طلبہ نصابی کتابوں سے محروم۔ عبدالعزیز

کلکتہ ۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع) ملی اتحاد پریشد کے صدر اور جنرل سکریٹری مولانا نعمت حسین حبیبی اور عبدالعزیز نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ محترمہ ممتا بنرجی نے اردو کے سلسلہ میں جو بلند وبانگ دعوے کئے تھے ۔ایک ایک کرکے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں اردو میڈیم کے طلبہ وطالبات گذشتہ ایک مہینہ سے نصابی کتابوں سے محروم ہیں انہیں ٹھیک بتایا بھی نہیں جا رہا کہ نصاب کی کتابیں کب فراہم کی جائیں گی وہ در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بنگلہ سے اردو زبان میں ترجمہ کرنے والے بھی دستیاب نہیں ہیں ۔آخر دستیاب کیسے ہونگے جب اردو او ر بنگلہ جاننے والوں کی خدمات نہیں لی جا رہی ہیں اس کام کے لئے انہیں اپروچ نہیں کیا جا رہا ہے تو آخر وہ کیسے دستیاب ہونگے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو کتابیں فراہم کی گئی ہیں وہ بھی نا مکمل ہیں۔محکمہ تعلیم یا بورڈ آف سکنڈری ایجو کیشن یہ غفلت کسی اور فرقہ یا زبان والے کے لئے نہیں کر رہا ہے اسکا مطلب صاف ہے کہ مسلم اقلیت معاشی اور تعلیمی لحاظ سے کمزور ہے مزید اور کمزور ہو ۔گویا یہ سابقہ حکومت کا تسلسل موجودہ حکومت قائم رکھنا چاہتی ہے۔ملی اتحاد پریشد کے ذمہ داروں نے حکومت مغربی بنگال سے مطالبہ کیا ہے کہ جو لوگ بنگلہ سے اردو زبان میں نصابی کتابوں کو منتقل کرنے کیلئے ذمہ دار یا عہدیدار ہیں ان کو فوراَ برخاست کیا جائے اور ان کی جگہ ذمہ دار قسم کے لوگوں کو مقرر کیا جائے۔ آخر میں پریشد کے صدر اور سکریٹری نے کہا ہے کہ آئندہ سوموار کو بورڈ کے ذمہ داروں سے ملی اتحاد کا وفد ملاقات کریگا اور چھان بین کرنے کے بعد ضرورت پڑی تو صرف مطالبہ پر اکتفا نہیں کیا جائیگا بلکہ مجرمانہ غفلت برتنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی بھی وکلاء کے مشورے سے کی جائیگی۔


 

کانگریس پارٹی کو صرف مسلمانوں کے ووٹ سے مطلب ہے۔۔ پچھڑا سماج مہا سبھا 

لکھنؤ۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع)ملک عزیز کے مسلمانوں کو ہر سطح پر نظر انداز کیا جا رہا ہے ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے ۔ان کو مساوی حق نہیں دئے جا رہے ہیں جگہ جگہ فسادات کراکر ان کے جان ومال کو تباہ وبرباد کرکے ان کو کمزور کیا جا رہا ہے ۔اور یہ سب آج نہیں ہو رہا ہے بلکہ یہ سب آزادی کے بعد سے ہی ہو رہا ہے ۔ملک کے آزاد ہونے چند سال بعد ہی سے مسلمانوں پر حملہ شروع ہو گئے تھے ان میں سے سب سے پہلا حملہ جس ہتھیار سے کیا گیا ہے وہ ہے ہتھیار ہے صدارتی حکم نامہ 1950جواپنے وجود سے ہی غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے ،۔یہ ہم کو منوادکی یاد دلاتا ہے۔اس کا جاری رہنا ایک طرح سے اسی طرح کے نظام کو قائم رکھنا ہے جس کے خلاف جنوبی افریقہ میں نیلسن منڈیلانے جدوجہد کی تھی۔یہ ہمارے جمہوریت کو شرمندہ کرنے والاقانون ہے کیوں کہ جمہوری نظام صرف مساوات پر قائم رہ سکتا ہے۔اورہندوستان کا آئین دفعہ 14میں مساوات کا حق دیاگیاہے۔دفعہ 341میں مذہب کی بنیاد پر دلت مسلمانوں پر پابندی عائد کی گئی ہے یہ مسئلہ عدالت میں ہے اور یہ ماہر قانون کے لئے ایک معمہ بنا ہوا ہے کہ صدر جمہوریہ ہند نے کیا اپنے اختیار کے باہر جاکر اس حکم نامہ پر دستخط کیا ہے۔ان باتوں کا اظہار خیال آج یہاں پچھڑا سماج مہا سبھا کے دفتر میں پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک وقومی جنرل سکریٹری شیونارائن کشواہانے کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ26جنوری 1950کو آئین ہند نافذ کیا جاتا ہے اور تقریباآٹھ ماہ بعد ہی ایک غیر آئینی ترمیم کی جاتی ہے اور اس سازش کے باعث ہندوستان کی آزادی دلت مسلمانوں کے لئے بربادی کا پیغام بن جاتی ہے۔اس حکم نامہ نے جہاں ایک طرف مسلمانوں کو سرکاری نوکریوں سے روک رکھا ہے تو وہیں دوسری طرف دلتوں کو مذہبی آزادی سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔کیونکہ اس قانون کی باعث وہ اپنے پسند کا مذہب نہیں اختیار کر سکتے اور اگر وہ کوئی اور مذہب اختیار کرتے ہیں تو ان کو عملی زندگی میں معاشی اور سماجی میدان میں بہت مشکلیں پیش آئیں گی کیوں کہ ان کو ساری خصوصی سرکاری مراعات سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔یہ بھی عجیب بات ہے کہ آئین ہند کی دفعہ 25مذہبی آزادی کو یقینی بناتی ہے لیکن دفعہ341کی شق اس کی نفی کرتی ہے ۔بہت سارے لوگوں کے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ جب مسلم سماج کے آئینی حقوق کی بات آتی ہے تب پارلیامینٹ اور اس کے ممبران اور سرکار بے حس نظر آتے ہیں میڈیااور مین اسٹریم کا خود ساختہ دانشور ملک کی عوام کو گمراہ کرنے کا کام کرتے ہیں تو عدالتوں میں ان مقدموں اور رٹوں پر فوراًاستہ مل جاتا ہے جس میں مسلمانوں کا فائدہ ہو نے والا ہو تو بہت مدت تک التوا میں رکھا جاتا ہے۔اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ برسراقتدار کانگریس پارٹی کی نیت صاف نہیں ہے اور دو رخی پالیسی اپنائے ہوئے ہے ۔جس اس کی ذہنیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر اپنی خیریت چاہتی ہے تو جلد از جلد اس غیر آئینی حکم نامہ واپس لے ورنہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں مسلمان اس پارٹی کو سبق سکھا دیں گے ۔


 

کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی کے سینٹر کا قیام ہماری متحدہ کوششوں کا نتیجہ
ممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے کہا اس کا کریڈٹ کسی فرد واحد کو نہیں بلکہ عوام کو جاتا ہے

کشن گنج۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع )کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی کے سینٹر کے سنگ بنیاد کے بعد آج ایک پریس کانفرنس میں اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے مقامی ایم پی اور معروف عالم دین مولانا اسرارالحق قاسمی نے کہا کہ ہمارے لئے انتہائی خوشی ومسرت کا مقام ہے کہ جس اے ایم یو سینٹر کے قیام اور بنیاد کا ہم ایک عرصہ سے خواب دیکھ رہے تھے وہ الحمد اللہ آج شرمندہ تعبیر ہوا۔یہ بہار کے سبھی اضلاع اور مغربی بنگال کے دیناج پور بالخصوص پورنیہ کمشنری اور کشن گنج پارلیمانی حلقہ کے علماء ،دانشوران ،ائمہ مساجد اور مدارس کے ذمہ داران سمیت تعلیم کے فروغ کیلئے جد جہد کرنے والے وہ سبھی مؤقر حضرات کی زبردست کامیابی ہے ، جنہوں نے جوش لگن اور جہد مسلسل کے ساتھ اس متحدہ لڑائی کو جاری رکھا اورجس کے سبب یہ کامیابی بفضلہ تعالی ممکن ہوسکی ۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ اداکرتا ہوں کہ آپ نے اپنی موجودہ اور آنے والی نسلوں کی تعلیم اور ان کے بہتر مستقبل کے لئے ہر محاذپر کوشش کی۔سینٹر کے سنگ بنیاد کی تقریب کی کامیابی پر سبھی محبان تعلیم اور شرکاء کو مبارکبادپیش کرتے ہوئے مولانا قاسمی نے کہا کہ سخت سردی کے باوجود لاکھوں افراد دور دراز سے اس پروگرام میں شرکت کیلئے ساری صعوبتیں برداشت کرکے آئے مگرمصروفیت اور،بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے میں ان کی کوئی خاطر تواضع نہیں کرسکا۔ان لوگوں سے اظہار معذرت پیش کرتے ہو ئے انہوں نے کہاکہ یہ میری بدقسمتی ہے کہ اپنے ان مخلصین سے نہ ملاقات کر سکا اور نہ ہی ان کا شکریہ ادا کرسکا۔اللہ رب العزت ان کے اس جذبے کو قبول فرمائے اوراجر عظیم سے نوازے ۔مولانا قاسمی نے کہا کہ تقریب میں لاکھوں لوگوں کی شرکت یہ بتاتی ہے کہ پورے علاقے کے لوگ کشن گنج کے اے ایم یو سینٹر سے دلی وجذباتی لگاؤ رکھتے ہیں۔مجھے خوشی ہے کہ وہ اس سینٹر کے لئے کی گئی کو ششوں میں ہر لمحہ پیش پیش رہے ۔ میں عوام کی اس جذبہ کی قدر کرتا ہوں اور اس تاریخی کامیابی کو انہیں کی کوششوں کانتیجہ سمجھتا ہوں، اگر علاقے کے عوام وخواص اس تعلیمی تحریک میں حصہ نہ لیتے تو سینٹر کے قیام کو نہ جانے اور کتنا طویل عرصہ لگ جاتا۔ انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ عوام کی ترجمانی کروں اور جو وہ چاہتے ہیں اس کے مطابق خدمت کروں۔علی گڑھ مسلم یونیور سیٹی کے سینٹر کا قیام کشن گنج اور سیمانچل کے لوگوں کی دلی خواہش تھی اسی لئے میں بھی ان کے ساتھ متحدہ کوشش میں شامل رہا۔ جب میں گذشتہ پارلیمانی انتخاب لڑاتھا وہ بھی میرے چاہنے والوں کی خواہش تھی اور میں نے اس موقع پر سینٹر کے قیام کے سلسلہ میں لئے عوام الناس سے وعدہ بھی کیا تھا،بالآخر یہی میری جیت کی وجہ بنی۔ مولانا قاسمی نے کہا کہ سینٹر کی جدجہد میں تمام لوگ بلاتفریق مذہب وملت اور سیاسی ومسلکی برادری واد سے اوپر اٹھ کر شریک رہے اس لئے میں نے ہمیشہ سینٹر کے لئے کی گئی کوششوں کو متحدہ کوشش کانام دیا۔میں اس بات پر یقین ر کھتا ہوں کہ اتنی بڑی کامیابی کسی ایک یا چند افرادکی کوششوں سے نہیں مل سکتی تھی۔آخر میں انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ اسی طرح مسلمان اپنی ملی ، سماجی ،تعلیمی اور دینی سرگرمیوں میں آئندہ بھی اتحاد کا مظاہرہ کرتے رہیں تو دیگر معاملات میں بھی انشاء اللہ کامیابی ملے گی۔ انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ کشن گنج سینٹر کا کریڈٹ کسی فرد واحد کو نہیں، بلکہ پورے عوام کو جاتا ہے۔اس موقع پر مولانا قاسمی نے طویل تعلیمی تحریک کی کامیابی کیلئے ان سبھی حضرات بالخصوص علما اور پردہ نشیں خواتین کا شکریہ ادا کیاجو اس مشن کی کامیابی کیلئے ہمیشہ اللہ رب العزت کی بارہ گا میں دعاگو رہیں اور روزے بھی رکھے،اسی طرح میڈیا کے ان سبھی احباب کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہمیشہ اپنا تعاون پیش کیا۔


 

عام آدمی پارٹی نے کی جاری بدعنوان لیڈروں کی فہرست 
شنڈے، موئلی، ملائم سنگھ، مایاوتی کے علاوہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ لسٹ میں شامل 

نئی دہلی۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع )نئی دہلی میں آج عام آدمی پارٹی نے ایسے لیڈروں کی پہلی فہرست جاری کر دی جو پارٹی کے مطابق بدعنوانیوں اور رشوت خوری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ اروند کیجر ی والنے بدعنوان لیڈروں کی لسٹ جاری کرتے ہوئے ملک کے عوام سے اپیل کی کہ ایسے لیڈروں کے خلاف لڑنا ہو گا تاکہ ملک کو صاف وپاک انتظامیہ فراہم ہو سکے۔مسٹر کیجری وال نے جن لیڈروں کو بدعنوان لیڈروں کے لسٹ میں شامل کیا ان میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھی شامل ہیں۔ ایک درجن کے قریب مرکزی وزارت شامل ہیں جن میں وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے ، پیٹرولیم کے وزیر ورپا موئلی ، وزیر خارجہ سلمان خورشید کے علاوہ، سماج وادی پارٹی کے چیف اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو بھی شامل ہیں۔ مزید جن لیڈروں کو عام آدمی پارٹی نے بدعنوان لیڈروں کی فہرست میں شامل رکھا ہے ان میں مایاوتی، جگن ناتھ ریڈی، سریش کلماڑی، نتن گڑگری وغیرہ شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق لسٹ جاری کرتے وقت اروند کیجری وال نے کہا کہ ممکن ہے کہ جن لیڈروں کی لسٹ آج جاری کر دی گئی ہے ممکن ہے کہ لوگوں کی نظروں میں ان میں کچھ ایماندار بھی شامل ہوں تاہم اب ملک کے عوام کو بدعنوان لیڈروں کو باہر کا راستہ دکھانا ہو گا۔ یہ بات قابل ذ کر ہے کہ پارٹی ایک اور لسٹ عنقریب جاری کرنے والی ہے۔ 


 

وزیراعظم کے دورے جموں کے پیش نظر سیکور ٹی کے سخت انتظاما ت

جموں۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع )پیر کووزیراعظم کے دورے جموں کے پیش نظر جموں شہرمیں سیکور ٹی کے سخت انتظاما ت کئے جا رہے ہیں۔اس سلسلے میں تین روز قبل ہی جموں کے جنر ل زور آور سنگھ سٹیڈ م اور یونیورسٹی کمپس کے اردگرد سیکورٹی کا جال بچھا دیا گیا۔ اس دوران جموں کے سر حد ی علاقوں میں فوج اور دیگر فورسز کو چولس کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق کو وزیراعظم ڈاکٹرمن موہن سنگھ کی جموںآمد کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے اور انہیں بالخصوص ان مقامات کی کڑی نگرانی کرنے کیلئے کہا گیا جہاں وزیر اعظم گزریں یا قیام کریں گے۔ اس سلسلے میں تین دن قبل ہی ان پر عمل درآمد شرو ع کر دیا گیا ہے جموں شہر میں جہاں کہیں بھی سی سی ٹی وی کمیرے نصب کئے گئے ہیں انہیں قابل کار بنایا جا چکا ہے۔خصوصی حفاظتی گروپ نے جموں کے جنر ل زور آور سنگھ سٹیڈ م اور یونیورسٹی کمپس کے اردگرد سیکورٹی ڈرل مکمل کی ہے۔ وزیراعظم تین فروری کو جموں کے ایک روزہ دورے پر آرہے ہیں جہاں وہ انڈ ین کانگریس سائینس کا افتتا ح کر یں گے کرینگے۔ اطلاعات کے مطا بق وزیراعظم کے دورے سے تین روز قبل ہی جموں شہر پولیس پر حملوں کے بعد پولیس اور فورسز نے شہر کے چپے چپے میں سیکورٹی پوائنٹ بنائے ہیں جہاں گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ، آٹو رکھشوں اور چھوٹی گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہے سکوٹر و موٹر سائیکل سواروں ، آٹو رکھشا ، نجی گاڑیوں و مسافر گاڑیوں میں سوار لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کئے گئے بلکہ ان سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی جس دوران گاڑیوں کی رجسٹریشن سے متعلق دستاویزات کی جانچ پڑتال کا عمل بھی تیز کردیا گیا ۔ جنر ل زور آور سنگھ سٹیڈ م اور یونیورسٹی کپپس کی طرف آنے والے تمام راستوں پر ناکے لگائے گئے ہیں جہاں تلاشی کارروائیاں لی جارہی ہیں۔ سٹیڈیم کے ارد گرد کمانڈوز کے خصوصی دستوں کو بٹھایا جا رہا ہے اور یہ کہ اسٹیڈیم کے داخلہ دروازے کے علاوہ چہاروں جانب خار دار کی بھاری مقدار بچھائی جا رہی ہے ۔ جموں یونیورسٹی کیمپس کے چاروں طرف خار دار تار لگاکر اسٹیڈیم کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے۔اسکے علاوہ کئی عمارات کو بھی پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لینا شروع کر دیا ہے۔اس دوران شہر میں تمام خفیہ کمروں کو متحریک کر دیا گیا ہے اور ان کی عکس بندی کی نگرانی کرنیو الے عملے کو24گھنٹے تک الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔


 

حجاج کرام کو پریشان کرنے والی ٹراویل کمپنیوں کے رجسٹریشن کو منسوخ کیا جائے 

لکھنؤ۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع)زیارت حج ایک مقدس فریضہ ہے اور ہر مسلمان کے دل میں خواہش رہتی ہے کہ زندگی میں وہ ایک بار بیت اللہ کی زیارت ضرور کرے ۔اور اس کے لئے مسلمان لاکھوں روپئے خرچ کرکے مکۃ المکرمہ جاتا ہے۔لیکن مسلمانوں کے اس عقیدت کا کچھ لوگ غلط روپئے کے لالچ میں غلط فائدہ اٹھاتے ہیں سفر کرانے والی کمپنیاں مسلمانوں کومکۃ المکرمہ ومدینۃ المنورہ لے جانے کے لئے جہازی سائز میں اخباروں میں اشتہار شائع کراتی ہیں اور ان میں بڑے بڑے دعوی کئے جاتے ہیں کہ ہماری کمپنی تمام سہولت مہیا کراتی ہے لیکن وہاں جا کر سب کچھ اس کے برعکس ہوتا ہے ۔امسال حسنین ٹور اینڈ ٹراولس سے جانے والے داروغہ قمرالحسن،ڈاکٹر احمد رضاخاں،روشنی پروین،ڈاکٹر محمد عادل،رضوانہ سمیت کئی لوگوں کا کہنا کہ اس ٹریلس کمپنی کو ہم نے اس کے اعلان کردہ سہولت کے مد نظر منھ مانگی قیمت دی لیکن ان کے تمام بلند وبالا دعویٰ مکۃ المکرمہ پہونچ کر طشت از بام ہو گئے وہاں پر رہنے کھانے پینے غرضیکہ تمام چیزوں کی پریشانی تھی حجاج کرام کو جن ہوٹلوں میں رکھا گیا وہاں پر بجلی پانی ندارد تھی حتیٰ کہ تمام لوگوں کو بیت الخلاء کا پانی پینے پر مجبور ہونا پڑا ۔اس لئے مرکزی وریاستی حج کمیٹی سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسی تمام کمپنیوں کے رجسٹریشن منسوخ کئے جائیں جو حاجیوں کو مکۃ المکرمہ لے جاکر پریشان کرتی ہیں ۔

Share this post

Loading...