لیکن ایم آئی ایم نے بھی ان کے ووٹ بینک میں بڑی نقب لگائی. کیسیٹوں پر امیدوار اتارنے والی ایم آئی ایم کو دو سیٹوں پر کامیابی ملی جبکہ تین سیٹوں پر امیدوار بہت نزدیکی فرق سے ہارے. وہیں نو سیٹوں پر پارٹی کے امیدوار تیسرے نمبر پر رہے تھے. مانا جا رہا ہے کہ اوویسی کی پارٹی نے کانگریس اور این سی پی (راشٹروادی کانگریس پارٹی) کے مسلم ووٹ بینک میں نقب لگائی.پارٹی ذرائع کے مطابق اب پارٹی اتر پردیش میں اس سے بھی بڑا سیاسی دخل کرنا چاہتی ہے. اسی حکمت عملی کے تحت پارٹی سربراہ اسدالدین اویسی کے دو جلسہ عام طے کیے گئے ہیں. 15 مارچ کو الہ آباد میں اور دوسری 29 مارچ کو آگرہ میں جلسے ہویں گے.پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کا زیادہ زور آگرہ کی ریلی پر ہے. اس ریلی میں زیادہ سے زیادہ بھیڑ جمع کرنے کو کہا گیا ہے. گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی کے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی نے کوٹھی مینا بازار میدان پر اجتماع کیا تھا اور اس میں ریکارڈ ہجوم تھا. پارٹی کا خیال ہے کہ اگر اویسی کی پبلک ساتھ ساتھ بھیڑ جٹتی ہے تو اس سے ان کو بہت بڑا فائدہ ہوگا.ایم آئی ایم کے آگرہ کنوینر محمد ادریس علی کے مطابق پارٹی آئندہ اسمبلی انتخابات میں پوری طاقت سے الیکشن لڑے گی. جلسہ عام اسی مہم کا آغاز ہے. اس کے ساتھ تنظیم توسیع کا کام تیزی سے چلے گا. مودی سے بڑی ریلی کے سوال پر ادریس علی کہتے ہیں کہ کسی سے موازنہ نہیں، صرف اتنا سوچئے ہم نے وہی میدان کیوں پسند کیا، جس پر انہوں نے ریلی کی تھی.
Share this post
