متحدہ عرب امارات ،دولت اسلامیہ سے مبینہ تعلق کے شبے میں چار بھارتی شہری ملک بدر(مزید اہم ترین خبریں)

خبررساں ادارے کے مطابق ان نوجوانوں کی واپسی 37 سالہ افشاں جبیں عرف ’نکی جوزف‘ کے وطن واپسی کے بعد ہوئی ہے جنھیں دولت اسلامیہ کے لیے نوجوانوں کی مبینہ تقرری کے لیے بھارت واپس بھیجا گیا تھا۔مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام دہشت گردی کے خلاف بھارت اور متحدہ عرب امارات کے تعاون کے نتیجے میں ممکن ہو سکا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ واپس بھیجے جانے والے چاروں نوجوانوں کا ابھی تک دولت اسلامیہ سے براہ راست کوئی تعلق نظر نہیں آیا ہے تاہم ان پر ’دولت اسلامیہ کے انقلابی لٹریچر کو فیس بک پر حاصل کرنے اور اس کی ترسیل کرنے‘ کا الزام ہے۔اطلاعات کے مطابق وطن واپس بھیجے جانے والے ان چار افراد کا آن لائن پر ایک 10 افراد کے نیٹ ورک گروپ سے تعلق تھا جس کا ایک رکن ایک 20 سالہ لڑکا ہے اور جس کا تعلق کیرالہ سے ہے اور وہ پولیس کے مطابق اپریل میں راس الخیمہ سے غائب ہو گیا تھا۔اس سے قبل ستمبر کے اوائل میں تین افراد کو متحدہ عرب امارات سے واپس بھیجا گیا گیا تھا۔’دا ہندو‘ نے وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے بیان کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’یہ تمام افراد 19 سال سے 24 سال کی عمر کے درمیان ہیں اور یہ کیرالہ میں رہنے والے لوگوں کی دوسری نسل ہیں اور یہ موبائل کی مرمت کرنے اور سم کارڈ بیچنے جیسے چھوٹے موٹے کام کرتے تھے۔‘متحدہ عرب امارات نے مئی سے اب تک کم از کم آٹھ نوجوانوں کو دولت اسلامیہ کے ساتھ مبینہ تعلق کے لیے بھارت واپس بھیجا ہے۔


دارالحکومت نئی دہلی میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد15سو سے تجاوز کر گئی

نئی دہلی۔16ستمبر(فکروخبر/ذرائع) دارالحکومت نئی دہلی میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد15سو سے تجاوز کر گئی،بچے کی موت اور اس کے والدین کی خود کشی کے بعد ہسپتالوں میں ڈینگی سے نمٹنے کی تیاری اور مریضوں کے ساتھ رویے پر سوال اٹھائے جانے لگے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی دہلی میں ڈینگی بخار سے متاثرہ افراد کی تعداد1500سے تجاوز کر گئی مزید مریضوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے یہ بیماری انسانی المیہ بنتی جا رہی ہے۔دہلی کے وزیر صحت کے مطابق مچھروں کو مارنے کے لیے چھڑکا کیے جا رہے ہیں۔ دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ مقامی ہسپتال ڈینگی کے بخار سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔انھوں نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ڈینگی کا اثر گذشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن حکومت نے ہسپتالوں میں تیاری کر رکھی ہے اور تمام مریضوں کو داخل کیا جا رہا ہے۔ستیندر جین کے مطابق دہلی میں ڈینگی کے 1200 سے 1500 معاملے کیس آئے ہیں۔انھوں نے کہاکہ دہلی حکومت نے اپنے ہسپتالوں میں انتظامات کیے ہیں۔ لوگ گھبرائیں نہیں۔ دوا چھڑکنے، ولروں میں دوا ڈالنے اور گھر گھر جا کر معائنہ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔دوسری جانب مرکزی وزارت صحت نے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان نجی ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کرے جو ڈینگی کے مریضوں سے زیادہ پیسہ لے رہے ہیں۔حکم کے مطابق دہلی حکومت سے کہا گیا ہے کہ دہلی کے سرکاری ہسپتالوں میں بستروں کی تعداد بڑھائی جائے اور ڈینگی کے مریضوں کے وہاں داخلے کا عمل تیز کیا جائے۔ دوسری جانب حال ہی میں میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ دہلی میں بر وقت علاج کی سہولت نہیں ملنے پر ایک بچے کی ڈینگی سے موت ہو گئی اور اس کے چند گھنٹوں بعد ہی اس کے ماں باپ نے خود کشی کر لی۔رپورٹ کے بعد ہی ہسپتالوں میں ڈینگی سے نمٹنے کی تیاری اور مریضوں کے ساتھ رویے پر سوال اٹھائے جانے لگے۔اس کے علاوہ ایک دوسرے بچے کی موت کے بعد ان کے والدین نے ہسپتال پر لاپروائی کا الزام لگایا ہے۔خبارا ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک ڈینگی سے مرنے والوں کی تعداد دس ہو گئی ہے۔مرکزی وزیر صحت جے پی نڈڈا نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ اس بابت دہلی حکومت سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ڈینگی کے مریضوں کے لیے مرکزی ہسپتالوں میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔


نئی دہلی ‘ڈینگی وائرس میں مفیدثابت ہونے پر بکری کا دودھ نایاب ہوگیا

ملک میں بکری کا 35 روپے فی لٹربکنے والا دودھ اب ایک ہزار روپے فی لیٹر تک جا پہنچا 

نئی دہلی(فکروخبر/ذرائع) کبھی کبھار کسی چیز کی اچانک سامنے آجانے والی افادیت اس کی قدروقیمت کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیتی ہے اور ایسا ہی کچھ ہوا بھارت میں جہاں ڈینگی وائرس کے خاتمے میں جادوئی اثر رکھنے پر بکری کا 35 روپے فی لٹر سے اب ایک ہزار روپے فی لیٹر تک جا پہنچا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق دارالحکومت دلی اور اس کی قریبی ریاستوں ہریانہ، اتر پردیش اور راجستھان میں ڈینگی وائرس کے پے در پے کیسز سامنے آرہے ہیں جس سے کئی لوگ جان کی بازی بھی ہار گئے ہیں لیکن اب وہاں کے روایتی حکیموں کے اس اعلان کے بعد کہ ڈینگی وائرس کا بہترین علاج بکری کے دودھ میں ہے اچانک بکری کا دودھ سونے کے داموں فروخت ہونے لگا ہے۔ حکیموں کا کہنا ہے کہ ڈینگی سے خون میں موجود پلیٹی لیٹس کم ہونے لگتے ہیں لیکن بکری کا دودھ پینے سے پلیٹی لیٹس کے دوبارہ بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے تاہم اس بات کی کوئی سائنسی وجہ سامنے نہیں آسکی ہے۔روایتی علاقائی معالج سوشیلا داہیا کا کہنا ہے کہ ان کی کتابوں میں لکھا ہے کہ بکری کا دودھ ڈینگی کے مرض سے تیزی سے نجات دینے میں انتہائی مفید ہے۔ ڈینگی کے علاج کے اس اعلان کے بعد دلی اور اس کے گرد و نواح میں بکری کا دودھ 500 سے ایک ہزار فی لیٹر بکنے لگا ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان علاقوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو لوگوں کا درد دل میں رکھتے ہیں جن میں جے کشن نامی شخص کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 60 بکریاں ہیں اگرچہ ان میں سے بہت سی ابھی دودھ دینے کے قابل نہیں تاہم پھر بھی اس کے پاس 3 سے 4 لٹر دودھ موجود ہوتا ہے اور جو لوگ ڈینگی مریضوں کے لیے دودھ لینے آتے ہیں انہیں مفت فراہم کرتا ہے۔


جامعہ کاشف العلوم اورنگ آباد کے ناظم اعلی مولانا ریاض الدین فاروقی ندوی کا انتقال

ممبئی۔16ستمبر(فکروخبر/ذرائع) جنوب ہند کی قدیم مشہور دینی درسگاہ جامعہ کاشف العلوم اورنگ آباد کے ناظم اعلی مولانا ریاض الدین فاروقی ندوی کا آج یہاں اورنگ آباد میں صبح کے وقت طویل علالت کے بعد ۷۸ ؍ سال کی عمر میں انتقال ہو گیا مولاناکے انتقال کی خبر ملتے جامعہ کاشف العلوم اور اس سے متعلق اداروں سمیت صوبے بھر کے علمی و دینی حلقوں کی فضاء سوگوار ہو گئی ،انکے انتقال کی خبر ملتے ہی جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ صدیقی اورنگ آباد کے لئے روانہ ہوگئے۔ انہوں نے اپنے گہرے رنج وغم کا اظہارکیا اور کہا کہ مولانا کے انتقال سے جو خلاء پیدا ہوگیا ہے اس کا پر ہونا مشکل نظر آتا ہے۔ واضح رہے کہ جامعہ کاشف العلوم اورنگ آباد کا قیام 1959 میں عمل میں آیا ۔مرحوم 1964سے جامعہ کاشف العلوم میں ناظم اعلی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے تھے ۔ وہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے رکن شوری ،آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکے رکن عاملہ ،جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے نائب صدر تھے ۔ مفکر اسلام مولانا علی میاں ندوی ؒ سے بڑے گہرے مراسم تھے ، مولانا محمد رابع حسنی ندوی کے خلیفہ و مجاز تھے۔ علاقہ مرٹھواڑہ میں مرحوم کی دینی ملی بے شمار خدمات ہیں سیکڑوں شاگرد علماء وحفاظ کرام پورے علاقے میں دینی خدمت انجام دے رہے ہیں موصوف گزشتہ کئی مہینوں سے علیل تھے اورنگ آباد کے سہارا اسپتال میں علاج چل رہاتھاتاہم دن بدن بیماری میں اضافہ کے سبب آج صبح تقریبا ۱۰؍ بجے اپنے قیام گاہ پر آخری سانس لی ،مرحوم کے پسماندگان میں تین بیٹے اورپانچ بیٹوں کے علاوہ اہلیہ شامل ہیں انکے بڑے لڑکے مولانا معز الدین فاروقی ندوی ہیں ،مرحوم کی نماز جنازہ جامع مسجد اورنگ آباد کاشف العلوم میں رات ۱۰؍بجے ادا کیجائے گی اور اسی سے متصل قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی ۔مرحوم کے انتقال پر ملال پر امیر الہند قاری سید محمد عثمان منصور پوری صدر جمعیۃ علماء ہند ،اور مولانا سید محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہندنے بذیعہ فون اظہار تعزیت و دعائے مغفرت کرتے ہوئے پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعاء کی ہے ۔ مولانا محمد ذاکر قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہا راشٹر نے صوبے کے تمام مدارس کے ذمہ داران اور جمعیۃ علماء کے ضلعی و مقامی شاخوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مرحوم کے لئے ایصال ثواب کا اہتمام کریں۔ 


پچھڑوں دلتوں کے ترقی میں رکاوٹ ہے ہندو دھرم :شیو نارائن کشواہا 

لکھنؤ۔17ستمبر(فکروخبر/ذرائع)آج پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی جنرل سکریٹری شیو نارائن کشواہا نے کہا کہ اس ملک کے اصلی باشندگان کوان کو حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اس ملک میں پچھڑوں دلتوں کا صدیوں سے استحصال ہوتا آیا ہے۔ہندو دھرم کے ٹھیکیداروں کو ان کی تعلیم اچھی نہیں لگتی اگر یہ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو طرح طرح کی رکاوٹیں ان کے لئے کھڑا کیا جاتا ہے ان کے ریزرویشن کو ختم کرانے کے لئے طرح طرح کے حربہ استعمال کرتے ہیں ۔جب کہ یہ ان کا بنیادی حق ہے۔مسٹر کشواہا نے مزید کہا کہ ہندو دھرم کے ٹھکیدار صرف ان سے مزدوری کرانا چاہتے ہیں ان کو اپنا بندھوا مزدور بنا کر رکھنا چاہتے ہیں ان کی عورتوں کے جسم سے کھیلنا چاہتے ہیں اور ان کی ترقی کے لئے کسی طرح کاا قدام نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔کشواہا نے کہا کہ آج بھی اس ملک میں پچھڑوں دلتوں کو مندر میں جانے سے سختی سے منع کیا جا رہا ہے اگر وہ مندر میں جاتے ہیں تو مندر کو ناپاک سمجھ کر دھلایا جاتا ہے۔ذرا ذرا سی بات پر ان کے گھروں میں آگ لگا دیا جاتا ہے ان کی عورتوں کے عصمت سے کھلواڑ کیا جاتا ہے۔برہمن واد ہندو ہندو بھائی کا نعرہ دیکر کے آپس میں نفرت پیدا کرتا ہے۔دلتوں کو ہندو کہہ کر ان کے جذبات کو ابھارتا ہے اور مسلمانوں سے لڑا دیتا ہے جیسا کہ ماضی میں بہت سارے واقعات اس طرح کے ہوئے جب ان کے حقوق کی بات آتی ہے تو انہیں انسان بھی نہیں سمجھتا ہے اور ان سے گندگی صاف کرواتا ہے۔کشواہا نے یہ بھی کہا کہ برہمنو اد مٹی ٹٹی پتھرجانور پیڑ پودے ویگر کی پوجا کرواتا ہے جب کہ انسانوں کو نالی کے کیڑے سے بھی بدتر سمجھتا ہے۔برہمن واد صرف اپنا مفاد چاہتا ہے وہ اقتدار کے لئے علاقہ کے علاقہ جلوا سکتے ہیں لاشوں پر چلتے چلے جائیں گے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے۔وطن جل جائے تو جل جائے لیکن ان کو اقتدار چاہئے انہیں اقتدار چاہئے اس کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار رہتے ہیں۔یہ دہشت پیدا کرکے ملک کے اصلی باشندگان پرظلم کرتے ہیں ۔چونکہ ان کی کل قومی املاک اور اقتدار پرقبضہ ہے اس لئے ملک کے اصلی باشندگان کاکسی بھی سطح پر انصاف نہیں ملتا ہے جیسا کہ ان کے ظلم کی بہت ساری داستان تاریخ کے صفحات میں دیکھے جاسکتے ہیں۔کشواہا نے سبھی اصلی باشندگان سے اپیل کی ہے کہ برہمن واد کے بہکاوے میں نہ آکر کے اپنا کھویا ہوا راج پاٹ دوبارہ حاصل کریں جیسا کہ تاریخ شاہد ہے کہ سیکڑوں برس پہلے اصلی باشندگان ہی اس ملک پر حکومت کرتے تھے ان برہمنو اد طاقتوں نے چھل کپٹ کرکے ان سے اقتدار چھین لیا اور ان کو اپنا غلام بنا لیا ۔کشواہا نے یہ بھی بتایا کہ جو انگریزوں کی دلالی کرتے تھے وہ آج حکومت کر رہے ہیں اور جس نے انگریزوں کو یہاں سے بھگایا ہے وہ آج یہاں غلام ہیں ۔اگر پچھڑے دلت دھرم اندھ وشواس میں پھنسے رہے تو اس طرح کے کتنے بھی سیکڑوں سال گزر جائیں گے ترقی نہیں کر پائیں گے۔


آگ سے جھلسے میاں بیوی کی اسپتال میں موت

کانپور۔18ستمبر(فکروخبر/ذرائع )گزشتہ دس ستمبر کو گھریلو تنازعہ سے پریشان ہوکر میاں بیوی نے مٹی کا تیل ڈال کر خود کو نذر آتش کر لیا تھا۔ جھلسے میاں بیوی کو کنبہ والوں نے اسپتال میں داخل کرایا۔ علاج کے دوران کنبہ والوں کو معلوم ہوا کہ خاتون حاملہ ہے۔ جس سے کنبہ میں خوشی تو ہوئی لیکن ان کے آگ میں جھلس جانے سے یہ خوشی بھی کنبہ والوں کو میسر نہیں ہو سکی۔ منگل کو اسپتال میں ہی شوہرکی موت ہو گئی۔ موت کی خبر جیسے ہی بیوی کو لگی تو اس کی بھی موت ہو گئی۔ گھر میں پوتے کی خوشی آنے سے پہلے ہی بیٹے بہو کی موت کی خبر سے کنبہ کے لوگ صدمے میں آگئے ۔ 


ڈگری کالجوں کے طلباء نے وائس چانسلر کا پتلا کیا نذرآتش

کانپور۔18ستمبر(فکروخبر/ذرائع )چھترپتی شاہو جی مہاراج یونیورسٹی سے ملحق کالجوں میں پڑھنے والے طلباء اور طالبات کو وقت سے مارکشیٹ نہ ملنے سے ان کا مستقبل خراب ہو رہا ہے۔ یہ الزام آج طلباء یونین ہرسہائے ڈگری کالج کی طلباء یونٹ نے لگایا۔ طلباء نے مظاہرہ کرتے ہوئے تاخیر کاذمہ دار وائس چانسلر کو بتاتے ہوئے ان کاپتلا نزر آتش کیا۔ مخالفت کر رہے طالب علم ابھیمنیو سکسینا کاکہنا ہے کہ وائس چانسلر کا یہ فیصلہ غلط ہے کہ بی ایس ای ، بی کام ، بی اے میں پڑھنے والے پہلے اور دوسرے برس کے طلباء اور طالبات کی ماکشیٹ نہیں دی جائے گی ۔وہیں انہوں نے پیپر آپجیکٹیو انتخاب کرنے کا فیصلہ طلباء کے سامنے جبراً رکھ دیا۔ وائس چانسلر کے اس فیصلے کو طلباء مخالف بتاتے ہوئے درجنوں طلباء نے ان کا پتلا نذر آتش کیا۔


معشوقہ نے بات چیت بند کی تو عاشق نے کاٹی گردن

ملزم نے خود کو بھی مارا چاقو، دونوں کواسپتال میں کرایا گیا داخل 

لکھنؤ۔18ستمبر(فکروخبر/ذرائع )عالم باغ علاقہ میں معشوقہ نے عاشق سے بات کرنا بند کر دی تو ناراض عاشق نے ملنے کے بہانے بلاکر اس کی گردن پر چاقو سے حملہ کر دیا اس کے بعد ملزم نے خود کو بھی چاقو سے زخمی کرلیا۔ سر راہ ایسا منظر دیکھ کر آس پاس کے لوگ بھی حیران رہ گئے۔ اطلاع پولیس کو دی گئی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے زخمیوں کو کمانڈ اسپتال میں داخل کرایا جہاں دیر شب انہیں ہوش نہیں آیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہوش آنے کے بعد ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔آبائی طور سے راجدھانی کے الور باشندہ سریش فوج میں ڈرائیور ہے وہ یہاں اپنی اہلیہ کے ساتھ رہتا ہے۔ انسپکٹر عالم باغ کا کہنا ہے کہ ایک برس قبل شوہرکی موت کے بعد متوفی کے وارثین میں فوج میں نوکری کر رہی اس کی بیوی نیلو (تبدیل شدہ نام) کی سریش سے دوستی ہو گئی تھی۔ دونوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پیار پروان چڑھنے لگا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ سریش نے اس بارے میں اپنی بیوی کو بھی بتا رکھا تھا لیکن اس نے چوری چھپے کاجل سے شادی کر لی تھی۔ اس بات کی اطلاع صرف دونوں کو ہی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ کچھ دنوں سے سریش اور کاجل کے درمیان کشیدگی چل رہی تھی۔ سریش مسلسل کاجل پر بات چیت کرنے اور ملنے کا دباؤ بنا رہا تھا لیکن کاجل اسے نظر انداز کر رہی تھی۔ منگل کی دوپہر کو سریش نے کاجل کو ملنے کیلئے عالم باغ کے کریپا روڈ پر بلایا تھا جہاں پہلے سے تیار ہوکر آئے سریش نے کاجل کی گردن پر چاقو سے حملہ کرکے گلا کاٹ دیا۔ کاجل کا شور سن کر لوگ دوڑے تب تک سریش نے خود پر چاقو سے حملہ کر لیا۔ لوگوں نے پولیس کی مدد سے انہیں کمانڈ اسپتال پہنچایا جہاں ان کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ ایس ایس پی راجیش پانڈے کا کہنا ہے کہ سریش کے پاس سے خط ملاہے جس میں لکھا ہے کہ میں نے تنہاری مانگ میں سندور بھرا تھا اور ہم دونوں نے قسمیں کھائی تھیں۔ میں شوہر کا فرض نبھاتا رہا لیکن تم نے بیوی کا دھرم نہیں نبھایا۔ تمہارے پاس میرے لئے وقت بھی نہیں ہے۔ میں نے اپنی بیوی کو تمہارے بارے میں بتا دیا تھا اگر میری بیوی نے تمہیں کچھ کہا ہو تواس کیلئے مجھے معاف کر دو۔ فی الحال پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں ابھی ہوش میں نہیں ہیں ان کے ہوش میں آنے کے بعد پوچھ گچھ کی جائے گی۔ 


بل کی ادائیگی نہ کرنے پر لاش دینے سے انکار

نجی اسپتالوں میں ہو رہا ہے غریب مریضوں کا استحصال 

لکھنؤ۔18ستمبر(فکروخبر/ذرائع )راجدھانی میں نجی اسپتالوں کے ذریعہ استحصال کا ایک دیگر معاملہ سامنے آیا ہے۔ مریض کی موت کے بعد پیسوں کی لالچ میں کنبہ والوں کو لاش نہیں دی گئی۔ لاش نہ ملنے پر کنبہ والوں نے ہنگامہ کیا۔ کبنہ والوں نے الزام لگایا کہ مریض کی لاش کو ڈاکٹروں نے علاج کے ۸۶ ہزار روپئے کی ادائیگی نہ ملنے پر بارہ گھنٹہ سے زیادہ روکے رکھاہے۔ سیتا پور کے شاہ پور باشندہ محمد مبین احمد (۵۳) کو گزشتہ کئی دنوں سے الٹی اور دست کی شکایت تھی۔ ان کا ضلع اسپتال میں علاج چل رہا تھا لیکن حالت بگڑنے کے سبب ڈاکٹروں نے انہیں کے جی ایم یو منتقل کر دیا۔ گزشتہ بارہ ستمبرکو اس کے کنبہ والے مبین کو لیکر لکھنؤ کے دیگر نجی اسپتال پہنچے جہاں کے ڈاکٹروں نے مریض کو کے جی ایم یو منتقل کر دیا ۔ کے جی ایم یو کے ٹراما سینٹر سے مریض کوبلرامپور اسپتال لے جانے کی صلاح دی گئی۔ کنبہ والوں نے اسے نجی ایمبولنس سے لیکر بلرامپور اسپتال کے بجائے اندرا نگر واقع گایتری اسپتال پہنچایا جہاں اسے صبح ساڑھے چار بجے داخل کیا گیا اور پھر علاج شروع ہو گیا۔کنبہ والوں کا الزام ہے کہ مریض کی گزشتہ شب ساڑھے گیارہ بجے موت ہو گئی لیکن صبح تک انہیں مریض کو دیکھنے نہیں دیا گیا۔ کنبہ والوں کو صبح گیارہ بجے بلایا اور پیسوں کا مطالبہ کیا۔ استپال ملازمین کا کہنا تھاکہ پہلے علاج کا پیسہ دو تبھی لاش دی جائے گی۔ کنبہ والوں نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ نے وارڈ اور بیڈ کی سہولت کے نام پر ۹۳ ہزار اور دوا کا ۹۲ ہزار روپئے کا بل بنا دیا۔ کنبہ والوں نے مالی حالت کا حوالہ دیتے ہوئے بل کم کئے جانے کی گزارش کی لیکن اسپتال انتظامیہ نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ کنبہ والوں کے ہنگامے اور بات بڑھنے پر اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ اگر کنبہ والے کچھ کم ادائیگی کر دیں تو لاش دے دی جائے گی۔ موقع پر موجود ڈاکٹر ایچ این ترپاٹھی نے یہ دلیل دی کہ علاج کا پیسہ تو دینا ہی پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مریض کی موت تو صبح چھ بجے ہوئی ہے۔ اس سلسلہ میں مریض کے بڑے بھائی رئیس نے بتایا کہ بعد میں ڈاکٹروں نے بلایا اور لاش کو لے جانے دیا۔ 

Share this post

Loading...