اپنے ہم جماعت ساتھی کی جان بچانے والی9سالہ بہادر طالبہ

اُس دن یعنی بروز منگل 4فروری کو وہ اسکول کے میدان میں کھیل رہا تھا۔ کھیلتے کھیلتے اسکول کے باڑھ کے قریب موجود ایک رسی نما سانپ کو ہاتھ میں اُٹھالیا۔ اُسے نہیں پتہ تھا کہ وہ سانپ ہے وہ تو اُسے رسی سمجھ رہا تھا، سانپ نے اچانک کاٹ لیا تو یہ منظر دیکھ رہے دوسرے طلباء جو اس کے ساتھ کھیل رہے تھے ۔ چیختے چلاتے پورے اسکول کو سر پر اُٹھالیا، نتیش اسکول کی عمارت کی جانب بھاگنے لگا، مگر اس دوران اس طالبِ علم کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے والے طالبہ تھی پرتیکشا 
کیا کِیا اُس نے ؟
پہلے پوچھا کہ سانپ کہا کاٹاہے، پھر کہیں سے پڑی رسی لاکر مضبوطی سے باندھ دیا۔ اورپھر سانپ کے کاٹنے والے حصہ پر دانت لگاکر زور سے خون سمیت زہر کوکھینچ کر منھ میں دبایاور اُگل دیا۔ کچھ دیرتک اسی عمل کو بار بار دہراتی رہی اور پھر نتیش کو لے کر پرنسپال کے کمرے میں لائی، اور پھر نتیش کو اسپتال بھجوایا گیا۔ 
یہ واقعہ پیش آئے پورا ایک ہفتہ گذر گیا مگر یہ خبر اسکول کے اندر ہی دب کر رہ گئی تھی، اور سانپ زہریلا نہ ہونے کی وجہ سے بھی اس واقعہ کو اہمیت کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔مگر سانپ کوئی بھی ہوایک سات سالہ طالبہ سانپ کے کاٹنے پر جو پھرتی سے زہر کو نکالنے کا عمل کیااور منھ سے زہر نکال کر باہر کیا اس پر واقعی پرتیکشا کی ہمت کو داد دینا چاہئے ، جو ابھی چوتھی کلاس کی طالبہ ہے۔ 
در اصل اپنی درسی کتاب میں موجود ایک نظم سے اُس نے اس زہر کو خارج کرنیوالے عمل کوسیکھا تھا
چوتھی جماعت کے ایک درسی کتاب میں 21نمبر کے ایک نظم میں اس طرح سانپ کے کاٹنے سے کیا کرنا چاہئے سکھایا اور بتایا گیا ہے اور پرتیکشا نے اُسی نظم کو یاد رکھتے ہوئے اس عمل کو دہرایا۔ واقعی پرتیکشہ کی اس ہمت کی داد دینا چاہئے ۔ اب شہر کے تنظیم اور اسکول انتظامیہ وغیرہ نے اس بچی کو مبارکبادی دینے کے لیے اسکول کا رخ کررہے ہیں ۔

Share this post

Loading...