صلاح اور ڈاکٹروں کی رہنمائی کے مطابق متعلقہ اسپتال پہنچ کر ڈاکٹروں سے ملاقات کی تو اسی دن معائنہ کے بعد آنکھوں کی کاٹرایکٹ سرجری کی گئی اور یکم اپریل کو واپس بھیج دیا گیا ۔ مگر عثمان کی شکایت ہے کہ اسی دن سے وہ اپنی سیدھی آنکھ کی بینائی کھوچکا ہے ۔ اس کی آنکھوں میں سرجری کے نشانات دیکھے جاسکتے ہیں ۔ اس نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے اور کہا ہے کہ ڈاکٹروں سے بار بار شکایت کرنے کے باوجود وہ دلاسا دیتے رہے کہ بینائی لوٹ آئے گی لیکن درد بڑھتا گیا تو اس نے اڈپی کے ایک دوسرے آنکھوں کے سرجن سے ملاقات کی ۔ جناب عثمان غریب حال ،دولڑکیوں کے باپ ہیں ۔ آنکھوں کی تکلیف اور بینائی چلی جانے کی وجہ سے مزدوری کرنے میں دقت پیش آرہی ہے ۔ اس کی بیوی لطیف النساء نے ایس پی سے شکایت کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے ۔
پہونچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
بی جے پی قومی صدر راجناتھ کی ایڈیورپا سے ملاقات
شیموگہ 24؍دسمبر (فکروخبرنیوز) بی جے پی کے قومی صدر راجناتھ سنگھ او رسابق ریاستِ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یڈی یورپا نے قریب آدھے گھنٹہ تک میٹنگ کرکے اُن تمام شک وشبہات دور کردئے ہیں جو گذشتہ کچھ دنوں سے میڈیا میں ظاہر کئے جارہے تھے کہ ایڈی یورپا دوبارہ بی جے پی میں لوٹنے والے ہیں ۔ اطلاع کے مطابق شیموگہ ضلع کے سورب تعلقہ کے ہوساباڑے نامی دیہات میں آر ایس ایس کی ماں کہی جانے والی میناکشما نامی خاتون کی برسی کے موقع پر جلسہ منعقد کیا گیا تھا ۔ اس جلسہ میں شرکت کے لیے راجناتھ سنگھ یہاں پہنچے تھے ۔ ایڈی کے بی جے پی کو خیرباد کہنے کے بعد یہ صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کے درمیان پہلی میٹنگ تھی ۔ مذکورہ بالا جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ پانچ ریاستوں کے حالیہ انتخابات کے بعد کانگریس کی حالت خراب ہورہی ہے ۔ ووٹرس نے ان کی قیادت سے بیزاری کا پروانہ دے دیا ہے ، آئندہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو ہار ہونے والی ہے اور بی جے پی مرکزی قیادت اپنے ہاتھ لے گی۔ اس جلسہ کے بعد بی جے پی ریاستی صدر پرہلاد جو شی ، دھرمیندر پردھان ، آنند کمار اور آئی نور منجوناتھ کے ساتھ شیموگہ میں ایڈی یوروپا اور ان کے بیٹے راگھویندرا سے ملاقات کی جبکہ بی جے پی کے ترجمان نے یہ صاف ظاہر کیا ہے کہ یہ ملاقات سیاسی ملاقات نہیں تھی بلکہ تعلقات کی بناء پر ملاقات کی گئی تھی ۔ یڈی یورپا نے بھی واضح کردیا ہے کہ بی جے پی سے تعلقات توڑ لینے کے بعد میں لگاتار بی جے پی لیڈرا ن سے تعلقات میں ہوں اور مسٹر سنگھ سے بھی، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ سیاسی تعلقات بحال ہوجائیں ۔
![]()
Share this post
