حجاب کے لیے کسی سے بھیگ مانگنے کے بجائے ہمیں اپنے تعلیمی اداروں پر زور دینے کی ضرورت : مولانا سید اشہد رشیدی
بھٹکل: یکم جنوی 2023(فکروخبرنیوز) انجمن حامی مسلمین بھٹکل کے قیام کو سن 2019 عیسوی میں سو سال مکمل ہوگئے، اس کی خدمات کو منظرِ عام پر لانے کے لیے صد سالہ تقریبات کا انعقاد سن 2019 کے اوائل میں کیا گیا لیکن کوویڈ بحران کی وجہ سے اس کی اختتامی تقریبات منعقد کی جاسکی۔
آج انجمن آباد میں دو روزہ اختتامی تقریبات کا آغاز صبح ساڑھے دس بجے عمیر حافظ کی تلاوت سے ہوا جس میں سابق جج سپریم کورٹ مارکنڈے کاٹجو سمیت جمعیت علماء ہند یوپی کے صدر مولانا سید اشہد رشیدی ، کرناٹکا لیجیسلیٹیو کونسل کے اپوزیشن لیڈر بی کے ہری پرساد ، سابق چیف الیکشن کمشنر جناب ایس وائی قریشی ، بھٹکل رکنِ اسمبلی سنیل نائک ، چیرمین کرناٹکا اسٹیٹ مائناریٹی کمیشن عبدالعزیز جیسی قدر آور شخصیات نے شرکت کی۔ پروگرام کی صدارت صدرِ انجمن جناب مزمل قاضیا نے کی۔
سابق جج سپریم کورٹ مارکنڈے کاٹجو نے کہا کہ ہندوستان کے 93 فیصد لوگ مہاجر ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اتنے سارے لوگ ہندوستان کیوں آئے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک جہاں زندگی گذارنے کے لیے تمام طرح کی سہولیات مہیا ہیں۔ انہوں نے مختلف باتوں کی طرف عوام کی توجہ مبذول کراتے ہوئے تعلیم کو بنیادی ضرورت قرار دیا ہے اور بتایا کہ بغیر تعلیم کے ترقی ممکن ہی نہیں۔ حجاب فیصلہ پر جسٹس دھولیہ کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حجاب کے خلاف فیصلہ دینے کی وجہ بھی معلوم کی ۔
سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا ایس وائی قریشی صاحب نے کہا کہ ہمیں معیاری تعلیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پچھتر سال بعد پچھترفیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے لیکن ان میں بھی خواتین پیچھے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ اس پربھی بڑی تشویش کا اظہار کیا کہ جس مذہب نے تعلیم پر زور دیا ہے اس کے ماننے والے تعلیمی میدان میں پیچھے ہیں۔ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کا ثبوت اسی سے بھی ملتا ہے کہ نوبل پرائز حاصل کرنے والوں میں مسلمان دوسری اقوام کے مقابلے بہت پیچھے ہیں۔ دنیا میں یہودیوں کی آبادی ایک فیصد ہے لیکن نوبل پرائز کے حصول میں یہ سب سے آگے ہیں اور مسلمانوں ان کے مقابلہ میں بہت پیچھے ہیں۔
کرناٹکا لیجیسلیٹیو کونسل کے اپوزیشن لیڈر بی کے ہری پرساد نے کہا کہ ہندوستان میں سات بڑے مذاہب کے ماننے والے بستے ہیں اور تقریباً انیس ہزار بولیاں بولی جاتی ہیں۔ دنیا کا یہ واحد ملک ہے جہاں اس قدر زبانیں بولی جاتی ہیں۔ 1947 میں گیارہ فیصد تعلیم تھی اور آج یہ بڑھتے بڑھتے 75 فیصد تک پہنچ گئی ہے لیکن ابھی مزید محنت کرتے ہوئے دیگر کو بھی اس میدان میں لانے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ لوگ اس ملک کو نفرت کے بل بوتے پر بانٹنے کی کوشش میں ہے لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جہاں کے لوگ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں وہاں امن وامان برقرار رہتا ہے اور نفرت پھیلانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوتی ہیں۔
چیرمین کرناٹکا اسٹیٹ مائناریٹی کمیشن عبدالعزیز نے کہا کہ بھٹکل کے اس تعلیمی ادارہ کو دیکھنے سے معلوم ہورہا ہے کہ یہاں کے اسلاف نے تعلیمی ترقی کے لیے انتھک کوششیں کیں اوراسی وجہ سے بھٹکل میں سو فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے۔ انہوں نے انجمن کے ذمہ داران کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اب انجمن میں میڈیکل کالج اور بھٹکل میں ایک ایسے اسپتال کی ضرورت ہے جہاں پورے ہندوستان سے لوگ آکر علاج کریں اور اس کے لیے بھٹکل مشہور ہوجائے اور میڈیکل کالج میں بھی سبھی مذاہب کے ماننے والے طلبہ کو جگہ ملے اور پورے ہندوستان میں یہاں سے پیغامِ محبت عام ہوجائے۔
بھٹکل رکنِ اسمبلی سنیل نائک نے میڈیکل کالج کی شروعات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ بھٹکل میں میڈیکل کالج کی شروعات انجمن ہی کے تحت ہونی چاہیے ۔ یہ ایک ایسا ادارہ جہاں میں نے چارسال تعلیم حاصل کی اور اس دوران مجھے کسی بھی طرح کی پریشانی نہیں ہوئی۔ انہوں نے آگے بڑھ کر کہا کہ آج تعلیم کو پیسے کمانے کا ذریعہ بنایا جارہا ہے لیکن میں دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ انجمن اس سے دور ہے اور اس نے حقیقی طور پر علم کی خدمت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے اس پروگرام میں میں رکن اسمبلی کی حیثیت سے نہیں بلکہ یہاں کے سابق طالب علم کی حیثیت سے آیا ہوں۔
صدر جمعیت علماء ہند یوپی مولانا سید اشہد رشیدی صاحب نے کہا کہ آج صد سالہ پروگرام میں شرکت سے مجھے بے حد خوشی محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح مسلم سماج کو عالم کی ضرورت ہے بالکل اسی طرح مسلم سماج کو ڈاکٹراورعصری تعلیم یافتہ شخص کی بھی ضرورت ہے۔ مولانا نے کہا کہ حجاب کے لیے ہمیں کسی سے بھیگ مانگنے کے بجائے اپنے اداروں میں عصری تعلیم کا نظم کرنا ہے اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی کوشش کرنی ہے۔ مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اسلام کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی کلچر اور اس کی ثقافت کو بھی عام کریں ورنہ یہ علم ہمیں کامیابی کی منزلوں پر فائز نہیں کرے گا۔
انجمن کے صدر جناب مزمل قاضیا نے انجمن کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ آج جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ سب ہمارے بانیان اورمحسنین کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ہمارے یہاں پرائمری سے لے کر ڈگری تک اور انجینئرنگ تک تعلیم کا نظم ہے ۔ اس کے علاوہ بچیوں کے لیے ہم نے ڈگری کالجس کا قیام عمل میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کوششیں انجمن یونیورسٹی کی طرف جاری ہیں اور بہت جلد یہ کام بھی ان شاء اللہ پورا ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ انجمن کے جنرل سکریٹری جناب صدیق اسماعیل صاحب نے انجمن کا تعارف پیش کرتے ہوئے اس کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی۔
پروگرام کے دوران مولانا محمد شفیع صاحب ملپا قاسمی کی انجمن کی سو سالہ تاریخ پر مشتمل کتاب اسی طرح سوینر کا بھی مہمانان کے ہاتھوں اجراء عمل میں آیا۔
تنویر کاسرگوڈ نے مہمانوں کا استقبال کیا اورشکریہ کلمات نائب صدر دوم نے پیش کیے۔ انجمن نظامت کے فرائض جناب یاسین عسکری اور جناب آفتاب کولا نے کی۔
اسٹیج پر قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالرب ندوی ، قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی ، جماعت المسلمین بھٹکل کے صدر جناب ماسٹر شفیع صاحب ، صدر مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل جناب عنایت اللہ شاہ بندری صاحب ، صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالعلیم قاسمی صاحب اور دیگر موجود تھے۔
Share this post
